نوبیل انعام یافتہ بھارتی معیشت داں ڈاکٹر امرتیہ سین نے کہا ہے کہ کشمیرکشمیریوں کا ہے اوران کا موقف درست ہے، جمہوریت کے بغیرمسئلہ کشمیرکا کوئی حل نہیں کرسکتا، مقبوضہ کشمیر سے متعلق فیصلے سے بھارت نے اپنی ساکھ گنوا دی، کشمیری قیادت کو گرفتار، نظربند کرنے کی شدید مذمت کرتا ہوں، مقبوضہ کشمیرمیں مظالم بھارتی جمہوریت پربدنما داغ ہیں، کشمیریوں کی زندگی اور آزادی مودی کی مقبوضہ کشمیرمیں سرمایہ کاری سے زیادہ اہم ہے۔امرتیہ سین نے انٹرویو میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر کڑی تنقید کرتے ہوئے زور دیا کہ تمام انسانوں کے حقوق کو برقرار رکھا جائے، جمہوریت کے بغیر کشمیر کے حالات میں تبدیلی لانا ناممکن ہے، بھارت دنیا بھر میں جمہوریت کے لئے جانا جانے والا پہلا ملک تھا لیکن اب ہم وہ ساکھ کھوچکے ہیں، کشمیر سے متعلق بھارتی اقدام تمام انسانوں کے مساوی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور صرف اکثریت کے اقتدار کو تقویت دیتا ہے۔امرتیہ سین نے جموں و کشمیر کی مرکزی قیادت کو نظر بند رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کشمیر کے قائدین اور عوام کا نقطہ نظر سنے بغیر انصاف کیا جاسکے گا، آپ بہت سے رہنماں کو قید رکھیں گے تو کیسے جمہوریت کے ثمرات حاصل کریں گے، ہزاروں کشمیریوں کو قید کرکے اور ان کی آواز کو دبا کر بھارت عدل و انصاف نہیں کرسکتا، بھارتی حکومت جمہوریت کا گلا گھونٹ رہی ہے۔امرتیہ سین نے کہا کہ مودی سرکار وہی کام کررہی ہے جو انگریزوں نے 200 سال تک ہندوستان میں کیا تھا، امن و امان برقرار رکھنے کے نام پر آبادی کو قید کرنا ٹھیٹ سامراجی بہانہ ہے، میں نے سوچا بھی نہ تھا کہ انگریزیوں سے آزادی کے بعد بھی ہم وہی سامراجی دور والی حرکتیں کریں گے اور شہریوں کو نظربند کریں گے۔آرٹیکل 370 ختم ہونے کے بعد بھارت کے دیگر شہریوں کو کشمیر میں زمین خریدنے کی اجازت سے متعلق سوال کے جواب میں امرتیہ سین نے کہا کہ ہمیں کمشیریوں پر چھوڑ دینا چاہیے کہ وہ اپنی زمین کسی کو دیتے ہیں یا نہیں، اس حوالے سے کشمیری فیصلہ کرنے میں حق بجانب ہیں کیونکہ یہ ان کی زمین ہے۔