اسلام آباد (نیوز رپورٹر) ایوان بالا نے لمیٹڈ لائبلٹیز پارٹنرشپ (ترمیمی) بل 2020اور کمپنیات (ترمیمی)بل 2020کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) اور جماعت اسلامی نے بل کی مخالفت کی۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی جانب سے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے لمیٹڈ لائبلٹیز پارٹنرشپ(ترمیمی)بل 2020پیش کیا۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور امام الدین شوقین نے بل میں بعض ترامیم پیش کیں، حکومت نے ترامیم کی مخالفت نہیں کی۔ ایوان نے ترامیم کی منظوری دیدی۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے شق وار منظوری حاصل کرنے کے بعد حتمی منظوری کے لئے ایوان کی رائے حاصل کی۔ ایوان بالا نے کثرت رائے سے بل کی منظوری دیدی۔ اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام (ف) اور جماعت اسلامی نے اس بل کی بھرپور مخالفت کی اور قومی وقار کے منافی قرار دیا اور کہا کہ اس بل کو پاس کر کے حکومت اور اپوزیشن نے پاکستان کو بدترین غلامی میں دھکیل دیا ہے۔ جے یوآئی ف کے رہنما سینیٹر مولانا عطاالرحمن نے کہا ہے کہ ایوان بالا نے قومی مفاد کے خلاف قانون سازی کی، اس قانون سازی کے پیچھے اپوزیشن کی کیا مجبوری ہے معلوم نہیں۔ دو بلوں کی منظوری کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا عطاالرحمن نے کہاکہ اپوزیشن اور حکومت دونوں کو آج مبارکباد دیتا ہوں کیونکہ ان کا کام آج پورا ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قوم کے سامنے جانا ہے۔ پتہ نہیں چل سکا کہ اس قانون سازی کے پیچھے کیا مجبوری تھی۔ جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ ایوان بالا نے ایف اے ٹی ایف کے دبا ئو پر قانون سازی کی۔ انہوں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ کوئی قانون منظور کرنے کا کہتی ہے تو ہم پھر آبجیکٹیوز میں یہ ذکر کیسے کیا گیا کہ یہ قانون سازی ایف اے ٹی ایف کے دبا ئو پر کی جا رہی ہے، مجھے فخر ہے کہ ہم نے اس قانون سازی کی مخالفت کی۔ استعمار کی غلامی سے نکلنے کے لئے زنجیروں کو توڑنا ہو گا، ہم نے قانون میں ترامیم تجویز کیں لیکن انہیں زیر غور نہیں لایا گیا۔ انہوں نے کہا مافیا حکومت کے اندر بیٹھی ہیں ہم ضمیر کی آواز پر لبیک کہنے والے ہیں پاکستان کو بدترین غلامی میں دھکیل دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیںسینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ قومی مفاد میں بلوں کی منظوری تاریخی دن ہے، تعاون پر اپوزیشن جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، بعض دوستوں نے جذبات کا مظاہرہ کیا۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں بلوں کی منظوری کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ پاکستان کا سفر دہشت گردی کی بجائے سیاحت کی طرف گامزن ہے، پاکستان کو آج ذمہ دار پر امن ملک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، پاکستان آج تنہائی سے نکل چکا ہے، بھارت تنہا ہے، پوری دنیا پاکستان کے کردار کا اعتراف کر رہی ہے، پاکستان کا کردار خطے میں بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے، پی ٹی آئی حکومت کے دو سال میں ہم نے ماضی کی حکومتوں کا ملبہ بھی صاف کیا، معیشت کو مستحکم کیا، وباکا مقابلہ کیا، آج پاکستان کی قیادت اپنے محلات نہیں بنا رہی، ہماری قیادت کے سرے محل ہیں نہ رائیونڈ کے محلات، نہ فالودے والے کے نام پر ان کے اکانٹ نکل رہے ہیں، ہم نے دو جماعتوں کے میوزیکل چیئر سے ملک کو آزاد کیا، ہماری حکومت عوام کا مینڈیٹ لے کر آئی ہے، اپنے کک بیکس کے لئے ملک کو آئی پی پیز کے حوالے کر دیا گیا، انہیں پتہ تھا ان کی حکومت نہیں بنے گی، اس لئے ہمارے راستے میں بارودی سرنگیں بچھا کر گئے، اب ہم بجلی بھی سستی کریں گے، ہم پاکستان کے لئے کام کرتے ہیں، اپنے لئے نہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے سات قائمہ کمیٹیوں کو 13 مختلف معاملات پر کمیٹی کی رپورٹیں پیش کرنے کے لئے مزید وقت دینے کی استدعا منظور کر لی۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلویز، ریاستیں و سرحدی امور ، ہاسنگ و تعمیرات، قومی صحت سروسز، ریگولیشنز اینڈ کو آرڈینیشن، سینیٹ کی عملدرآمد کمیٹی، اطلاعات و نشریات کی قائمہ کمیٹی سمیت سات کمیٹیوں کی طرف سے چیئرمینوں کی طرف سے تفویض کئے گئے امور پر کمیٹی کی رپورٹیں پیش کرنے کے لئے 60 دن مزید دینے کی استدعا کی گئی۔ چیئرمین نے ایوان کی رائے حاصل کرنے کے بعد کمیٹیوں کو رپورٹیں پیش کرنے کے لئے مزید وقت دینے کی استدعا منظور کر لی۔ ایوان بالا نے وقفہ سوالات موخر کرنے کی تحریک منظور کر لی۔ ایوان بالا میں سینٹ کی تین قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کر دی گئیںایوان بالا میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید نے پریس کونسل آف پاکستان کے ملازمین کو نکالنے کے حوالے سے کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس دوران سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین سینیٹ مصطفی نواز کھوکھر نے راولپنڈی میں 8 سالہ کے بہیمانہ قتل کے واقعہ پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ چیئرمین سینیٹ نے انسانی حقوق کمیٹی کے کام کو سراہا اور کہا کہ کمیٹی نے بہترین کام کیا ہے۔