یورپی یونین نے بیلاروس کے انتخابی نتائج مسترد کردیئے، جلد پابندیاں عائد کرنے کا اعلان

 یورپی یونین کے رہنماوں نے کہا ہے کہ بیلاروس کے انتخابات آزادانہ اور منصفانہ نہیں تھے اور اس کے ذمہ دار حکام پر جلد ہی پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یورپی یونین کے رہنماوں نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے انتخابات میں کامیابی کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے موجودہ بحران کے حل کے لیے قومی مذاکرات پر زور دیا ہے۔ اس حوالے سے یورپی یونین کے رہنماﺅں کے ہنگامی وڈیو اجلاس میں یورپی یونین کے صدر چارلس مائیکل نے کہا کہ بیلار وس کے عوام بہتری کے مستحق ہیں، وہ اپنی قیادت کے انتخاب اور مستقبل کو سنوارنے کے لیے جمہوری حق رکھتے ہیں اس لیے یورپی یونین بیلاروس کے عوام کے ساتھ ہے اور یہ بلاک جلد ہی ان افسران کے خلاف پابندیاں نافذ کردے گا جن کے بارے میں اعلان کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد پر یورپی یونین میں سفری پابندی ہوگی اور اثاثے بھی منجمد ہوں گے اور ملک میں مظاہرین کے خلاف تشدد کرنے والے، کشیدگی پھیلانے والے، دباﺅ ڈالنے والے اور انتخابات میں دھاندلی کے ذمہ دار افراد تک جلد ہی پہنچا جائے۔ یورپی یونین کے صدر نے کہا کہ یہ انتخابات نہ تو آزادانہ اور نہ ہی شفاف تھے اور یہ بین الاقوامی معیار پر بھی پورے نہیں اترتے تھے۔ اس موقع پر جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے کہا کہ بیلاروس میں 9 اگست کو ہونے والے انتخابات نہ تو آزادنہ اور نہ ہی منصفانہ تھے۔ انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کو اس میں ذرا برابر بھی شبہ نہیں ہے کہ ان انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں ہوئیں اور اسی وجہ سے ان انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا ۔ جرمن چانسلر نے کہا کہ بیلاروس کے عوام کے پاس اپنے مستقبل کے انتخاب کا حق ہونا چاہیے اور بیلاروس کے عوام جانتے ہیں کہ انہیں کیا چاہیئے۔ یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈیئر لائن نے بتایا کہ یورپی یونین نے بیلاروس حکومت کے لیے جو امدادی رقم مختص کی تھی، وہ اب ملک کی سول سوسائٹی، حکومتی کارروائیوں کی وجہ سے متاثرین اور کورونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے کیے جانے والے پروگراموں کو د ی جائے گی۔ واضح رہے کہ حالیہ صدارتی انتخابات میں صدر الیگزینڈر لوکاشینکو ایک بار پھر منتخب ہوگئے ہیں، وہ بیلاروس پر گزشتہ26 برسوں سے حکومت کر رہے ہیں اور اس مرتبہ چھٹی بار اس عہدے کے لیے منتخب ہوئے ہیں جس کے باعث ملک بھر میں حکومت کے خلاف زبردست مظاہرے ہورہے ہیں۔ لوکاشینکو کے انسانی حقوق سے متعلق شکایتوں کے بعد یورپی یونین نے پابندیاں عائد کردی تھیں جو 2016ءمیں جزوی طورپر اٹھالی گئی تھیں۔

ای پیپر دی نیشن