سری نگر (کے پی آئی) بھارت کے غیر قانونی قبضے والے کشمیر میں مزید چار افراد مارے گئے ہیں۔ جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع کے فیری پورہ علاقے میں ایک سبکدوش ٹیچر مردہ پایا گیا ہے۔ محمد شفیع حجام نے خودکشی کر کے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ ادھر جموں پونچھ قومی شاہراہ پر آئل ٹینکر اور موٹرسائیکل کے درمیان ہوئی ٹکر میں ایک نوجوان پونیت شرما عمر 25 سال کی موقع پر ہی موت ہو گئی جبکہ اس کا ساتھی شدید زخمی ہو گیا۔ بانڈی پورہ کے حاجن سوناواری علاقے میں ایک تیز رفتار گاڑی کی زد میں آکر 4 سالہ کمسن حارث مشتاق لقمہ اجل بن گیا۔ ادھر وانگت کنگن میں کار کھائی میں گرنے سے ایک شخص محمد اختر کالس زخمی ہوگیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 32 لاکھ بھارتی شہری عارضی طورپر مقیم ہیں جو آنے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے امیدواروں کے حق میں ووٹ ڈال کر بی جے پی کی حکومت کے قیام میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ امریکی نشریاتی ادارہ وی او اے کے مطابق ہر دیش کمار نے اعلان کیا ہے کہ بھارت کا ہرشہری جو جموں وکشمیر میں ‘عام طور پر رہ رہا ہے ‘ وہ جموں وکشمیر میں بطور ووٹر رجسٹر ہوسکتا ہے اور آئندہ اسمبلی انتخابات میں اپنا ووٹ ڈال سکتا ہے۔ جموں و کشمیر کے مسلم اکثریتی کردار کو تبدیل کرنے کے خوف سے کشمیری سول سوسائٹی نے آنے والے کشمیر اسمبلی انتخابات میں عارضی طورپر مقیم بھارتی شہریوں کو ووٹ کا حق دینے کے فیصلے کو ایک بڑی سازش قرار دیا ہے۔ کشمیر یونیورسٹی سری نگر کے سابق پروفیسر شیخ شوکت نے نیشنل ہیرالڈ کو بتایا کہ ’’باہر کے لوگوں کو ووٹ کا حق دینا جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف ایک بڑی سازش کا حصہ ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے وائس چیئرمین شبیر احمد شاہ نے عالمی برادری پر ز دیا ہے کہ وہ بھارتی حکومت کو کشمیر میں اپنے جرائم کیلئے جوابدہ ٹھہرائے اور اسے ریاست کی آبادی کا تناسب بگاڑنے سے روکا جائے۔ شبیر احمد شاہ نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے جاری ایک پیغام میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بی جے پی کی حکومت کے اس استعماری جارحیت کے منصوبے کا اہم مقصد کشمیری عوام کو بے اختیار اور محکوم کرنا ہے۔ انہوں نے اس اقدام کو انتخابی سیاست میں کشمیریوں کی مرکزیت کو کم کرنے کے فسطائی مودی حکومت کے مذموم منصوبے کا حصہ قرار دیا۔