برطانیہ، امریکہ، اور آسٹریلیا کے مابین سکیورٹی معاہدہ طے پایا ھے جسے ( آکوس ) کا نام دیا گیا ھے جو امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا کے ناموں کے حروف تہجی ( اے، یوکے، یو ایس ) پر مشتمل ھے۔ سکیورٹی معاہدے کے مطابق امریکہ اور برطانیہ جوھری ایندھن سے لیس آبدوزیں بنانے اور تعینات کرنے کی صلاحیت سے بھرپور ٹیکنالوجی آسٹریلیا کو فراہم کریں گے جبکہ فرانس نے اس معاہدے پر سخت احتجاج ریکارڈ کروایا ھے اور احتجاجاّ امریکہ اور آسٹریلیا سے اپنے سفیر واپس بلا رہا ھے۔ فرانسسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ غیر معمولی فیصلہ ، اس معاہدے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کی غیر معمولی نزاکت کے پیش نظر جائز ھے۔ ایک طرح سے دیکھا جائے تو فرانس کا غم و غصہ جائز ھے کیونکہ اتنا بڑا مالی خسارا پیٹ میں چھرا گھوپنے کے مترادف ھے اس سے قبل آبدوزیں خریدنے کا یہ انتہائی اہم معاہدہ آسٹریلیا نے فرانس سے کیا تھا لیکن تین ملکی اتحاد کے بعد اربوں ڈالر کا یہ معاہدہ کھٹائی میں پڑ گیا جو فرانس کے لئے بہت بڑا جھٹکا ثابت ہوا ھے، بنیادی طور پر تو اس تاریخی معاہدے کا سبب خطے میں چین کی بڑھتی ہوئی طاقت اور اثر و رسوخ کو روکنا ھے، امریکی حکام کے مطابق تو اس معاہدے کا مقصد چین کو قابو کرنا نہی اسکے برعکس ماہرین کی رائے کے مطابق آکوس معاہدہ خطے میں حکمت عملی اور پالیسی میں واضح تبدیلی کی جانب اشارہ کرتا ھے، دوسری جانب برطانیہ بھی ایشیا پیسیفک خطے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے بے چین ھے خاص کر کہ اس کے یورپی یونین سے انخلا کے بعد جبکہ آسٹریلیا کو خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر خدشات لاحق ہیں، آسٹریلیا کے دفاعی و قومی سلامتی کے سینئیر ڈائریکٹر گائے بوئیکسٹین کا کہنا ھے کہ یہ اہم معاہدہ اس بات کو ظاہر کرتا ھے کہ تینوں ممالک انڈو پیسیفک خطے میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کے جارحانہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لئے اکٹھے اور تیار ہوئے ہیں- اب کچھ بات ہوجائے اس سکیورٹی معاہدے کی بابت جس کے تحت انٹیلیجینس اور کوانٹم ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں ٹیکنالوجی اور معلومات کے تبادلے کے ساتھ ساتھ کروز میزائل کا حصول بھی شامل ھے لیکن اس معاہدے کی سب سے اہم بات جوہری آبدوزیں ہیں جنہیں جنوبی آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ میں تیار کیا جائے گا انکی تیاری کے لئے امریکہ اور برطانیہ ٹیکنالوجی اور معاونت فراہم کریں گے- ایک ایٹمی آبدوز بہت زیادہ دفاعی صلاحیتوں کی حامل ہوتی ھے اور اسی وجہ سے یہ ایٹمی آبدوزیں عام آبدوزوں کی نسبت بہت زیادہ خفیہ رہ سکتی ہیں ، وہ خاموشی سے کام کرتی ہیں اور وہ آسانی سے حرکت بھی کرسکتی ہیں ان کی کھوج لگانا مشکل ہوتا ھے- اس معاہدے میں جو بات سب سے عجیب ھے کہ یہ معاہدہ ایک ایسے ملک سے کیا جا رہا ھے جس کے پاس ایٹمی انفراسٹرکچر نہی ھے یعنی وہ اٹامک پاور ملک ہی نہی ھے- یہ دونوں ملکر ایک اور ملک کو جوہری طاقت بنا رھے ہیں جبکہ اسی کام کی وجہ سے امریکہ، برطانیہ نے ان گنت ملکوں پر چڑھائی کردی تھی اس کے علاوہ تمام اٹامک پاورز سے ہتھیاروں کے عدم پھیلاوّ پر معاہدے بھی کر رکھے ہیں لیکن ان مغرب والوں کا تو باوا آدم ہی نرالہ ھے ان کو کون پوچھ سکتا ھے, اس معاہدے کے تحت کم از کم آٹھ ایٹمی آبدوزوں کی تیاری کے لئے مدد فراہم کی جائے گی البتہ یہ کنفرم نہی ھے کہ انہیں کب استعمال میں لایا جائے گا البتہ حکام کے مطابق یہ آبدوزیں ایٹمی ہتھیاروں سے لیس نہی ہونگی انہیں صرف جوہری ایندھن سے لیس کیا جائے گا- دنیا میں صرف 6 ممالک ایسے ہیں جن کے پاس ایٹمی آبدوزیں ہیں، بیلسٹک میزائلوں سے لیس جوہری آبدوزیں اور دیگر لڑاکا جوہری آبدوزیں جن میں سرفہرست امریکہ = 68 روس = 29 چین = 12 برطانیہ = 11 فرانس = 8 انڈیا = 1. امریکہ اس خطے میں دیگر ممالک کے ساتھ مختلف شراکت داریوں میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کررہا ھے جن میں جاپان، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ،. فلپائن،. ویتنام اور انڈیا شامل ہیں یہ جیو پولیٹیکل توازن میں تبدیلی کا ایک حصہ ھے، ابھی تک اس پر ردعمل مثبت ھے چاھے اسے خاموشی سے ہی کیوں نہ قبول کیا گیا ہو۔چین کا ایشیا پیسیفک معاہدے میں شمولیت کا فیصلہ اور آکوس معاہدے کی مذمت، آخر اس خطے میں اچانک ہونے والے معاہدوں کی وجہ کیا ھے؟
ایشیا سپیسفک سہہ ملکی معاہدہ
Aug 20, 2022