بھارت میں اقلیتوں پر منظم حملے ،50 ہزار مساجد ،20 ہزار چرچ کو نشانہ بنایا گیا : امریکی ادارہ 

واشنگٹن (نیٹ نیوز) امریکی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر منظم انداز میں حملے کیے جاتے ہیں۔ امریکی ادارہ برائے مذہبی آزادی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 1947ءسے لے کر اب تک 50 ہزار مساجد، 20 ہزار سے زائد چرچ اور دیگر عبادت گاہیں انتہا پسندوں کی نفرت کا نشانہ بن چکی ہیں۔ وشوا ہندو پریشد، بجرنگ دل اور راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملوں میں پیش پیش ہے۔ حلال جہاد، گﺅ رکھشا، بلڈوزر پالیسی، شہریت اور حجاب بندی جیسے قوانین کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ مذہب تبدیلی سے متعلق قوانین کو ہندوو¿ں اور بدھ مذہب کی پیروکاروں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ دسمبر 1992ءکو ہندو انتہا پسندوں نے ایودھیا میں صدیوں پرانی تاریخی بابری مسجد کو شہید کیا تھا اور ہزاروں مسلمان ہندو انتہاپسندوں کے حملوں میں شہید ہوئے تھے۔ شاہی عیدگاہ مسجد، شمسی مسجد اور گیان واپی مسجد سمیت درجنوں عبادت گاہوں پر ہندو انتہا پسندوں کے قبضے کے دعوے عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ہندو انتہا پسندوں نے 2017ءمیں مشہور زمانہ دنیا کے عجائب میں شامل تاج محل پر بھی شیو مندر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ بھارتی فوج نے 1984ءمیں امرتسر میں واقع سکھوں کے مقدس ترین مقام گولڈن ٹیمپل پر ٹینکوں اور توپوں سمیت چڑھائی کر دی تھی جس کے بعد سکھوں پر ہونے والے حملوں میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔ منی پور میں جاری حالیہ فسادات میں 400 سے زائد چرچ نذر آتش کیے جا چکے ہیں جبکہ 2008ءمیں ہندو انتہاپسندوں نے مسیحیوں کے 600 گاو¿ں اور 400 چرچ جلا ڈالے تھے۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جگہوں کے نام ہندو طرز پر تبدیل کرنا، بلڈوزر پالیسی اور مساجد کی مندروں میں تبدیلی بی جے پی کی جانب سے بھارت کی تاریخ دوبارہ رقم کرنے کی کوشش ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...