عدل اور جمہوریت کے بغیر قومیں نہیں بنتیں

سردار نامہ … وزیر احمد جو گیزئی
wazeerjogazi@gmail.com  
سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی

قدرت کو کیا منظور ہوتا ہے اس کا فیصلہ قدرت ہی کرتی ہے انسانوں کا اس میں عمل دخل کم ہی ہو تا ہے ۔دنیا کی تاریخ قوموں کے عروج اور زوال کے مدو جزر سے بھری پڑی ہے ۔بہت سی قومیں ،مملکتیں ،سلطنتیں طے و بالا ہو گئیں ہیں ،جب دنیا سے انگریز کی حکمرانی ختم ہو رہی تھی تو اس وقت دنیا میں بہت سارے نئے ممالک وجود میں آرہے تھے ۔انہی میں سے ایک ملک پاکستا ن تھا جو کہ مغربی اور مشرقی حصوں پر مشتمل ایک ملک تھا ۔جغرافیائی طور پر ایک منقسم ملک تھا ۔کچھ عرصے تک اکھٹا رہا ،لیکن اس کے بعد جب امور مملکت میں نا انصافی ہو رہی ہو ،وسائل کی تقسیم منصفانہ طریقے سے نہ ہو رہی ہو تو پھر مسائل پیدا ہو تے ہیں اور ملک بد سے بد ترین حالات کی جانب جاتا ہے اور ہم نے دیکھا کہ مشرقی پاکستا ن کے معاملے میں بھی یہی ہو ا ہے ۔اگر ملک کے آدھے حصے کو اس کا حق نہ دیا جائے اور مسلسل زیادتیاں کی جا ئیں تو اکابرین کی نیت پر بھی شکوک و شہبات پیداہو جاتے ہیں اور یہی ہو ا ،اور یہی محرکات مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں پیش پیش تھے ۔اس سے بڑی ستم طریفی کیا ہو گی کہ جنہوں نے ملک بنایا تھا جو اس ملک کی تخلیق میں پیش پیش تھے انہی لوگوں کو زیادتیوں کے باعث اس ملک کو توڑنا پڑا ۔یہ ایک تاریخ کا بھیانک باب ہے جس کو کہ جھٹلایا نہیں جاسکتا ہے اور زیادہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ ہمارے ملک میں کسی نے بھی ابھی تک تمام تر نقصانات کے بعد بھی ماضی کی غلطیوں سے نہیں سیکھا ہے بار بار بار تجربات کیے جاتے ہیں سیاسی حکومتوں کے خلاف منظم مہم چلائی جاتی ہے ،مسائل پیدا ہو تے ہیں اور ملک ان تمام حالات میں پیچھے سے پیچھے کی طرف جاتا جا رہا ہے اور ان حالات سے نکلنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہا ہے ۔آج بھی ہمیں یہی مسائل درپیش ہیں وسائل کی منصفانہ تقسیم نہیں کی جاتی ہے اور اور اگر ترقیاتی کام بھی درست نیت کے ساتھ نہ کیے جا ئیں تو ان کے مطلوبہ نتائج نہیں نکلتے ہیں ۔گوادر کے ساتھ بھی اسی طرح کا معاملہ ہے ،گوادر جو بھی ترقیاتی کام کیے جا رہے ہیں ان میں گوادر کے مقامی لوگ نظر انداز ہو ئے ہیں ۔گوادر میں یو نیو رسٹی بنائی جا رہی ہے اول تو اس یو نیورسٹی کو سینٹر میں ہونا چاہیے لیکن آمد و رفت کی سہولیات کو مد نظر رکھتے ہوئے ،فیصلے لیے جانے چاہیے ۔اسی طرح سے بہت سے قدرتی وسائل جس علاقے میں موجود ہو تے ہیں ان وسائل کو اسی علاقے کے لوگوں کو جو ائنٹ اسٹاک کمپنی (joint stock company)بناکر ان ہی کے حوالے کر دیا جائے ۔ہمارے ملک میں معدنیات کے زخائر موجود ہیں اور اس کے علاوہ بھی مختلف علاقوں میں معدنی وسائل موجود ہیں ،لیکن ان پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ،کہنے کا مقصد یہ ہے کہ انصاف کے بغیر معدنی وسائل کی تقسیم کی جائے گی تو مسائل ہی مسائل پیدا ہو ں گے اور مقامی لوگ کبھی بھی خوشحال نہیں ہو سکیں گے ۔اس طرز عمل کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔سوچ کے زاویوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔ہمیں سب کو ساتھ لے کر چلنے کی سوچ اور ماحول پیدا کرنا ہو گا تب جا کر ہی ملک بہتر انداز میں آگے بڑھ سکے گا ۔ہمیں اس حوالے سے سنجیدگی سے کام کرنا چاہیے ۔انصاف کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں ہے معاشرتی ترقی جب تک پائیدار طریقے سے نہ ہو کسی کام نہیں آیا کرتی ہے لیکن بد قسمتی کی بات ہے کہ ہماری نیتیں کھوٹی ہیں ،باتیں جھوٹی اور ہوس بہت زیادہ ہے ۔ہمیں قومی سطح پر ایک سٹریم لا ئننگ کی ضرورت ہے ،اور اس مخمصے کو سمجھنے اور اس کے حل کے لیے فیئر اینڈ فری الیکشن کی ضرورت ہو ا کرتی ہے اس کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ہے ۔لیکن اس حوالے سے بھی آجکل کی صورتحال کو دیکھ کر دکھ ہی ہو تا ہے ،جس عجیب انداز میں الیکشن کو التوا میں ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ بہت ہی عجیب ہے ۔الیکشن کو التوا میں ڈالنا ملک اور قوم کی خدمت تو کیا ملک اور قوم کی بیخ کنی کے مترادف ہے ۔جو بھی اس حوالے سے یہ سوچ رکھتے ہیں کہ الیکشن کو التوا میں ڈال کر یا غیر معینہ مدت کے لیے کوئی مقاصد حاصل کیے جاسکتے ہیں تو میں یہ ہی کہوں گا کہ یہ سوچ نا قص ہے اور ملک اور قوم کے کے لیے باعث نقصان ہو گی ۔پاکستان بنا ہی جمہوریت کے لیے تھا اور جمہوریت میں جمہور کی آواز کلیدی اہمیت کی حامل ہو ا کرتی ہے اس کے بغیر کام نہیں چلتا ہے اور چلنا بھی نہیں چاہیے ۔ہم نے بطور قوم اس تمام عرصے میں جمہوریت کو بدنام کیا ہے اور ملک کو بھی توڑ دیا گیا لیکن ترقی کے راستے پر ہم آج بھی نہیں چل سکے ہیں ۔خطے کے تمام ممالک سے پیچھے رہ گئے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ قومی ترقی کی دوڑ میں آگے بڑھنے کی بجائے زوال کا شکار ہیں ۔آج بھی ملک میں حکمرانی کے وہ فرائض جو کہ انصاف کے ساتھ ادا ہونے چاہیے تھے وہ نہیں ہو رہے ہیں ۔دنیا کے بہت سارے ممالک ہمارے ساتھ ہی آزاد ہو ئے تھے ،وہ کہیں سے کہیں پہنچ گئے ہیں لیکن ہم آج بھی اندرونی سیاسی لڑائیوں کے باہر نہیں نکل سکیں ہیں ۔جو ملک ہم سے جان چھڑا کر آزاد ہوا تھا وہ ملک آج ہم سے کہیں زیادہ مضبوط اور اقتصادی طور پر مستحکم ہے اور انتظامی طور پر بہت بہتر طریقے سے چل رہا ہے ۔عدل اور جمہوریت کے بغیر قومیں نہیں بنتی ہیں اور ہمارا ملک تو ایک جدو جہد کے نتیجے میں وجود میں آیا تھا لہذا اس جدو جہد کو سامنے رکھ کر اپنے اہداف مقرر کر لیں اور ملک کو ترقی کی روش پر ڈالیں ،اگر ہماری حالت یہ ہی رہی تو ہماری حالت آنے والے وقت میں بہت ہی نا خوشگوار ہو تی چلی جائے گی ۔ 

ای پیپر دی نیشن