’’ظالموں مالک کی بے آواز لاٹھی‘‘ سے بچو

گلزار ملک
   کالم کا آغاز حضرت شیخ سعدی رحم? اللہ علیہ کے چند مشہور اقوال سے کر رہا ہوں تو یہ وہ اقوال ہیں جو آپ نے اپنی زندگی میں کئی بار پڑھے اور سنے ہوں گے لہذا یہاں پر ان کا ذکر کرنا اس زمانے میں وقت کی ضرورت بن گیا ہے کیونکہ ہم نے ان اقوال کو پڑھا اور سنا ضرور ہے مگر اس پہ عمل نہیں کیا اگر عمل کرتے تو شاید آج اس مہنگائی اور اس ظلم و ستم بے روزگاری کرپشن رشوت ہر چیز کی بے برکتی اندھیر نگری جیسے مسائل سے ہمارا یہ حال نہ ہوتا حضرت شیخ سعدی رحم? اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں اپنی پوری زندگی میں دو افراد کو ڈھونڈتا رہا ہوں میں نے انہیں ہر جگہ تلاش کیا مگر وہ کہیں بھی نہ مل سکے ایک وہ جس نے ظلم کیا اور اللہ کی پکڑ سے بچ گیا ہو۔ دوسرا وہ جس نے صدقہ کیا اور وہ غریب ہو گیا ہو ایک اور اقوال میں آپ نے حکمرانوں کو للکارتے ہوئے کہا ہے کہ جس مظلوم کو بادشاہ سے انصاف نہ  مل سکے اسے خدا انصاف دلاتا ہے۔
 مہنگائی پیدا کرنے اور اس پر کنٹرول نہ کرنے والے حکمرانوں نے ظلم کی انتہا کر دی ہے اس بڑھتی ہوئی مہنگائی کو بڑھاوا دینے والے حکمرانوں کا ساتھ دینے والے بھی ظالم کی صف میں شامل ہیں آئے دن کھانے پینے کی اشیائ￿  اور دیگر چیزوں پٹرول بجلی گیس پانی کے بلوں میں مہنگائی کا اضافہ ہونا بھی  ایک ظلم کی علامت ہے لوگ اس تنگی اور پریشانی اور اس ظلم و ستم کی وجہ سے خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں ظالموں ابھی بھی وقت ہے کہ ہوش کے ناخن لے لیں کہیں ایسا نہ ہو کہ سب کچھ الٹ پلٹ ہو جائے۔
  کتنے دکھ کی بات ہے کہ جو بھی اقتدار میں آتا ہے وہ یہی کہتا ہے کہ میں حکومت میں آگیا ہوں ان شائ￿ اللہ یہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا اور مہنگائی کا جن بھی میں قابو کر لوں گا مگر کیا کہوں کہ چہرے تو بدل رہے ہیں مگر ملک میں مہنگائی میں اضافے کا عمل جوں کا توں جاری ہے نئی انے والی نگران حکومت نے آتے ہی ایک بار پھر اس مظلوم عوام پر پیڑول بم گرا دیا ہے  پٹرول ڈیزل بجلی گیس کی مہنگائی جب بھی بڑھتی ہے تو ضروریات زندگی میں استعمال ہونے والی تمام اشیائ￿  خود بخود بڑھ جاتی ہیں دکانداروں اور گاہکوں کے درمیان لڑائی جھگڑا روز کا معمول بنتا جا رہا ہے بسوں اور ویگنوں میں کرائے بڑھ جانے کی وجہ سے مسافروں کا بسوں والوں سے جھگڑا بھی معمول کا حصہ ہے حکمرانوں آپ کے لیے صرف اتنا کہوں گا کہ ایک شخص کسی اللہ کے ولی کے پاس گیا اور کہنے لگا کہ حضور کوئی نصیحت فرما دیں تو آپ فرمانے لگے کہ بیٹا صرف اتنا یاد رکھنا کہ کسی کو دکھ مت دینا کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ مظلوم اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کو اللہ کی بارگاہ میں پیش نہ کر دے اگر ایسا ہو گیا تو پھر تمہیں کوئی بچانے والا نہیں ہوگا

ای پیپر دی نیشن