ستلج میں 35سال بعد بدترین سیلاب، دفاعی بند ٹوٹ گیا، متعدد دیہات زیرآب ، فوج طلب

لاہور؍ قصور/ اوکاڑہ؍ دیپالپور (خبر نگار+ نامہ نگار+ نمائندہ نوائے وقت‘ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) بھارت کی طرف سے آبی جارحیت کے باعث دریائے ستلج میں 35 سال بعد بدترین سیلاب آ گیا ہے۔ گنڈا سنگھ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب‘ پانی کا بہائو اڑاھائی لاکھ کیوسک تک پہنچ گیا۔ مزید دس دیہاتوں کی ہزاروں ایکٹر تیار فصلیں ڈوب گئیں۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی۔ سیتھانہ منڈی عثمان والا کے علاقے کے دس دیہاتوں کے زرعی رقبے میں بھی داخل ھو گیا۔ ان دیہاتوں میں گاؤں صدر دونا بیٹو صدو والا، چوکی قادو وال گنجہ، چوکی قدیر فارم بدھ سنگھ والا، ہجری پیر اور مامونکے اور راجو وال نو کے شامل ہیں۔ جبکہ دریاے ستلج کی تباہی کاریاں پہلے ہی درجنوں دیہات اور ہزاروں ایکڑ زرعی رقبہ اپنی لپیٹ میں لے چکا۔ دریائے ستلج کا دفاعی بند ٹوٹنے سے پورا علاقہ زیرآب آ گیا۔ کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ نواحی گاؤں کاونی کے مقام پر دفاعی بند ٹوٹنے پانی علاقہ مکینوں کے گھروں میں داخل ہو گیا‘ اہل علاقہ کھڑی فصلیں تباہ ہونے سے سکتہ میں آ گئے۔  صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر فوج طلب کر لی گئی دفعہ 144 نافذ کرکے دیہات خالی کرنا لازمی قرار دیدیا گیا۔ تفصیل کے مطابق فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے گنڈا  سنگھ والا میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور اس کی یہ صورتحال برقرار رہے گی۔ سلیمانکی ہیڈ ورکس پر دریائے ستلج میں اگلے 24 گھنٹوں کے دوران اونچی سیلاب کی سطح انتہائی حد تک بلند ہونے کا امکان ہے۔ اسی طرح اسلام ہیڈ ورکس میں 22 اگست کے بعد سے اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔ قصور میں گنڈا سنگھ سرحد کے قریب 2 لاکھ 78 ہزار کیوسک پانی بہہ رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس طرح کے سیلاب کی 35 سالوں میں مثال نہیں ملتی حکومتی ذرائع  نے کہا ہے کہ خطرات سے دو چار دیہاتوں میں جانی نقصان سے بچنے کیلئے دیہاتوں سے لوگوں کو زبردستی نکالنا پڑا تو ہم وہ بھی کریں گے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عمران قریشی نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ بھارت 21 اگست تک روزانہ کی بنیاد پر پاکستان میں پانی چھوڑتا رہے گا۔ پاک فوج امدادی کاموں میں مصروف ہے۔ دریائی بیلٹ کے21 مواضعات کی 53 ہزار سے زائد آبادی کو فوری نقل مکانی کرنے کی ہدایت کیی گئی ہے۔ لالیکا ، چاویکا ، وزیرکا، کوٹ مخدوم ، بونگہ احسان ، ککو بودلہ ، پیرسکندر، کالیہ شاہ ، جودھیکا سمیت دیگر علاقوں سے نقل مکانی جاری ہے۔ اب تک 4805 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔ سیلاب کے باعث متعدد حفاظتی بند ٹوٹنے اور بستیاں زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح انتہائی بلند ہوگئی ہے۔ دریائے ستلج میں بیلی کلاں کا ایک رہائشی ڈوب گیا ہے۔ محمد نگر بستی ہیبتکے(بیلی کلاں) کا رہائشی فیض احمد ہٹھاڑ کے علاقہ سے مال مویشی نکالتے ہوئے سیلابی ریلے میں ڈوب گیا جس کی لاش نکال لی گئی ہے۔ دریں اثناء سیلاب متاثرہ آبادی کے لیے مزید اہم انتظامی اقدامات نافذ کرتے ہوئے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی جس کے تحت متاثرہ دیہات سے ہر فرد کا انخلاء لازمی ہے۔ کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا کے مطابق 15 دیہات میں سے 4 دیہات خالی ہوچکے ہیں جب کہ 11 میں سے 92 فیصد آبادی کا انخلاء مکمل کر لیا گیا ہے، دیہات خالی نہ کرنے والے پر کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج ہوگا، خالی شدہ دیہات کی حفاظت کیلیے مناسب انتظامات کیلئے پولیس تعینات کی جا رہی ہے۔ اوکاڑہ  میں دریائے ستلج سیلابی صورت حال کے پیش نظر پاک ارمی بھی طلب کر لی گئی۔ ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری، آپریشن میں ریسکیو 1122 کی 34 بوٹس اور 150 سے زائد ریسکیورز حصہ لے رہیں ہیں۔ پاک ارمی کی دو کمپنیاں بھی لوگوں کے انخلاء کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔ اب تک مختلف مقامات 850 سے زائد افراد جن میں عورتیں، بچے اور بوڑھے شامل ہیں کو مختلف مقامات سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...