لاہور +فیصل آباد+ جڑانوالہ ( نامہ نگار+خصوصی نامہ نگار +نمائندہ خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) جڑانوالہ کے 100 متاثرہ خاندانوں میں امدادی سامان تقسیم کر دیا گیا۔ ترجمان ضلعی انتظامیہ فیصل آباد کے مطابق امدادی سامان میں کھانے پینے کا سامان، کپڑے اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ امدادی سامان کی فراہمی میں مخیر حضرات اور رفاہی اداروں کا تعاون حاصل ہے۔ دریں اثناء ضلعی انتظامیہ کی جانب سے گرجا گھروں کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔ محکمہ بلڈنگ کی جانب سے گرجا گھروں کی عمارتوں کی مرمت اور تزئین و آرائش کا کام جاری ہے۔ کرسچن کالونی اور عیسیٰ نگری میں بجلی اور گیس بحال کر دی گئی۔ ڈویژنل وضلعی انتظامیہ کی طرف سے جڑانوالہ سانحہ کے متاثرین مسیحی بے گھر افراد کو عارضی رہائش فراہم کر دی گئی۔ سنٹرآف ایکسیلینس دانش سکول میں متاثرین کے قیام کے لئے بہترین انتظامات کر کے فیملیز کو منتقل کر دیا گیا۔ متاثرین کو صبح کا ناشتہ اور دوپہر کا معیاری کھانا بھی فراہم کیا گیا۔ انہوں نے پنکھوں کے فنکشنل ہونے سمیت صاف اور ٹھنڈے پانی کی دستیابی، واش رومز فنکشنل اور صفائی کے انتظامات بھی مکمل کئے گئے۔ سیکرٹری کمیونیکیشن اینڈ ورکس پنجاب لیفٹیننٹ (ر) سہیل اشرف نے کہا کہ سانحہ جڑانوالہ کے مسیحی خاندانوں کے نذرآتش ہونے والے گھروں اور گرجاگھروں کی مرمت و بحالی کے لئے ہنگامی اقدامات شروع کر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے جڑانوالہ کا ہنگامی دورہ کر کے گرجا گھروں کا دورہ کیا۔ موجود مسیحی رہنمائوں سے بھی ملاقات کی اور کہا کہ حکومت پنجاب نے ان کی املاک کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالہ کے لئے فوری اور برق رفتار اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔ سانحہ جڑانوالہ کے بعد سینما چوک وملحقہ متاثرہ علاقوں میں سوئی نادرن گیس پائپ لائینز لمیٹڈ اور فیسکو نے سوئی گیس اور بجلی کے کنکشنز بحال کر دیئے ہیں۔ ٹیموں نے اب تک 27 سے زائد گھروں کو گیس کی سپلائی بحال کرا دی۔ محلہ چمڑا منڈی کرسچین کالونی میں10گھروں کے جلے ہوئے میٹر تبدیل اور گیس چالو کرا دی گئی۔ محلہ عیسی نگری کھرڑیانوالہ روڑڈجڑانوالہ میں 14 مقامات پر گیس کے کنکشن بحال ہوچکے ہیں۔ چرچ سلیمی پارک لاہور روڈ پر میٹر تبدیل کرایا گیا اسی طرح ٹیلی فون ایکسچینج کے بالمقابل چرچ پر دو کنکشن بحال ہو چکے ہیں۔ بجلی کے پولز سے نئی تاریںڈال کر گھروں کو بجلی کی سپلائی بحال اور ٹوٹے ہوئے بجلی کے میٹرز بھی تبدیل ہو گئے ہیں۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے جڑانوالہ آمد پر شہر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال اور سکیورٹی انتظامات کو چیک کرتے ہوئے کرسچن کالونی کا وزٹ کیا اور گرجا گھروں و رہائش گاہوں میں ہونیوالے نقصانات کا بھی بغور جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس متاثرہ مسیحی کمیونٹی کے بچوں کو پولیس ویلفیئر سکولز میں مفت تعلیم اور سہولت دے گی۔ پنجاب حکومت متاثرہ گرجا گھروں اور عمارات کی بحالی کا کام جلد مکمل کر لے گی۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے سنٹر آف ایکسیلنس گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول جڑانوالہ میں رہائش پذیر مسیحی کمیونٹی کو فراہم کردہ سہولیات کا جائزہ لیا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت اور پولیس کیساتھ ساتھ تمام قانون نافذ کرنیوالے ادارے دن رات کوشاں ہیں کہ مسیحی برادری کو جلد از جلد انکے گھروں میں واپس بھجوائیں جڑانوالہ واقعہ کی اب تک 5 ایف آئی آرز درج ہو چکی اور 200 کے قریب افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے کسی بیگناہ کو سزا نہیں ملے گی۔ جڑانوالہ واقعہ میں ملوث افراد کو حاصل ہونیوالی فوٹیج اور ویڈیو شناخت کیا جا رہا ہے اور پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے گی۔ امن و امان کی صورتحال کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا مزید کہنا تھا کہ قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے واقعہ کی بھی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے تفتیش جاری ہے۔ سی ٹی ڈی،ائی ٹی برانچ اور نادرا کی مدد سے ملوث افراد کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔ بعدازاں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے جامع مسجد صابری میں ممبران امن کمیٹی سے ملاقات کی اور جڑانوالہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ممبران امن کمیٹی امن و امان کی صورتحال کو بحال رکھنے میں فعال کردار ادا کریں، عوام کے جان و مال کا حفاظت پولیس کی اولین ترجیحات ہیں۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان کے ہمراہ آر پی او فیصل آباد ڈاکٹر عابد خاں،ڈی آئی جی آئی ٹی احسن یونس، سی پی او عثمان اکرم گوندل، ایس ایس پی محمد افضل ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر عثمان انور نے جڑانوالہ میں مسیحی کمیونٹی کی سکیورٹی، گھروں و عبادت گاہوں کی بحالی بارے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ جڑانوالہ میں اب امن کی واپسی کا سفر شروع ہو چکا ہے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ 6500 سے زائد پولیس افسران و اہلکار ہائی الرٹ ہو کر فرائض ادا کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان کے ویژن، وزیر اعلی پنجاب کے حکم کے مطابق مفاہمت اور تعمیر نو کا عمل شروع ہو چکا ہے۔پاکستان کے مسلم مسیحی قائدین نے ریاست پاکستان سے مطالبہ کیا کہ جڑانوالہ میں ہونے والے واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات فوری کروائی جائے اور مجرموں کو جلدازاجلد سزا دی جائے۔قائدین نے نامزد چیف جسٹس قاضی فائر عیسیٰ کے دورہ جڑانوالہ اورآرمی چیف عاصم منیرکے بیانات کی تحسین کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ ان کے بیانات سے قوم کو پیدا ہوئی کہ ملک کے اندر سے دہشت اور وحشت پھیلانے والے جتھوں اور لوگوں کا خاتمہ ہوگااور جڑانوالہ کے مثاترین کو انصاف ملے گا۔ان خیالات کا اظہارانٹرنیشنل انٹرفیتھ ہارمنی کونسل کے صدراور،پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی،چرچ آف پاکستان کے صدر بشپ آزاد مارشل،کیتھولک چرچ کے آرچ بشپ سبیسٹن فرانس شاء نے دورہ جڑانوالہ کے دوران مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ گذشتہ روز انٹرنیشنل انٹرفیتھ ہارمنی کونسل،پاکستان علماء کونسل،چرچزآف پاکستان اور کیتھولک چرچ آف پاکستان کے مسلم مسیحی قائدین پر مشتمل اعلیٰ سطحی 50رکنی وفد نے جڑانوالہ کا دورہ کیا اورجلائے گئے چرچز اور مسیحی گھروں کا جائزہ لیا،پناہ گزین کیمپوں میں مقیم مسیحی متاثرین سے ملاقاتیں کیں۔پریس کانفرنس کے دوران حافظ طاہر محمود اشرفی نے بشپ،علماء ،وکلاء اور صحافیوں پر مشتمل 20رکنی کمیٹی قائم کرنے کا بھی اعلان کیا جو سانحہ جڑانوالہ جیسے واقعات کی وجوہات کو تلاش کریگی اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے سفارشات مرتب کرئے گی حافظ طاہر محمود اشرفی کاکہناتھاکہ اسلامی جمہوری پاکستان جتنامسلموں کاہے اتنا ہی غیرمسلموں کا بھی ہے جس کاآئین تمام شہریوں کو برابری کے حقوق دیتاہے انہوں نے کہاکہ وحشت اور دہشت کے خلاف ہم سب ایک ہیں جن لوگوں نے چرچز،مسیحوں کے گھروں کوجلایا انہوں نے ہمیں شرمندہ کیاہے ہمارا مطالبہ ہے کہ ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی جائے اورکسی جتھے کو امن سے کھیلنے کی اجازت نہ دی جائے ۔
جڑانوالہ: 100 متاثرہ خاندانوں میں امدادی سامان تقسیم :بجلی، گیس بحال
Aug 20, 2023