بجلی کے ہوش ربا بل ”ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مرچلے“

Aug 20, 2024

ضرار چوہان

راہ حق ....ضرار چوہان 
M.Zararchohan@gmail.com 

عالمی مالیاتی امورپر نظر رکھنے والے امریکن خبررساں ادارے ”بلوم برگ “کے ہوش ربا انکشاف نے گڈ گورننس اور حکمرانوں کی ”عوام دوستی“ پر سوالیہ نشان لگا دیا ؟ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں محض تین برس کے دوران بجلی کی قیمتوں میں 155 فیصد اضافہ کیا گیا، بھاری اور ناقابل یقین حد تک آنے والے بجلی بلوں نے پاکستان میں مکانوں کے کرایے کی شرح کو پیچھے چھوڑ دیا ہے 16 اگست کو بلوم برگ حکام اپنی حیران کن رپورٹ سے آگاہی دے رہے تھے عین اسی روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے غیر معمولی اجلاس میں سیکرٹری پانی وبجلی بھاشن دے رہے تھے کہ 230 ارب سے زائد گردشی قرضہ نہیں بڑھایا جاسکتا ہے چناچہ آئی پی پیز کی ادائیگی کے لیے صارفین پر بوجھ ڈالنے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے ۔یوم آزادی کے دو روز بعد لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ ن کے قائد، سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی موجودگی میں 500 یونٹ تک صارفین کے لیے بجلی 14 روپے فی یونٹ سستی کرنے کا اعلان کیا۔ یہ خوشخبری صرف اہل پنجاب اور اسلام آباد کے لیے ہے اور وہ بھی دو ماہ کے لیے ....یعنی اگست اور ستمبر کے بعد بجلی کے نرخ دوبارہ مہنگے ہو جائیں گے بلکہ قیمتوں کو بلندی پر لے جانے کے لیے پر لگا دئیے جائیں گے۔ میاں نوازشریف کی پریس کانفرنس پر جماعت اسلامی اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماوں نے سوال اٹھایا کہ قومی سطح کے لیڈر کی طرف سے صرف ایک صوبے کے لیے ریلیف کی باتیں اچھی نہیں لگتیں۔ امیر جماعت اسلامی انجینئر حافظ نعیم الرحمان نے رعایت پورے پاکستان کے لیے اور مستقبل کرنے کا امطالبہ کیا ۔ان کا کہنا درست ہے کہ جماعت اسلامی کے دھرنا پروگرام اور جماعت سے کئے گئے معاہدے نے اثرات آنا شروع ہو گئے ہیں ۔حافظ صاحب کہتے ہیں کہ پاکستانی عوام اب حکومت کو آئی پی پیز کا ڈرامہ مزید کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ قوم بجلی کی اصل قیمت ہی دے گی جماعت اسلامی نے تاجروں سے مشاورت کے بعد گرانی خصوصا مہنگی بجلی اور تقسیم کارکمپنیوں کے خلاف 28 اگست کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا۔
مہنگائی ‘ مہنگی بجلی او ربےروزگاری نے وطن عزیز کو اطراف سے گھیرا ہوا ہے۔ ہر گھر اور ہر خاندان میں مایوسی نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ کراچی‘ سیالکوٹ‘ ناروال ،شیخوپورہ ،ساہیوال‘ کامونکی، لاہور اور فیصل آباد میں خودکشی اور قتل ہونے والوں کے پس پردہ بجلی کے بھاری بلز بتائے گئے گزشتہ 29 دن میں 11 انسان بجلی کے بھاری بلوں کی نذر ہوگئے۔ گوجرانوالہ میں بیمار اور بوڑھی خاتون نے 12 ہزار کا بل آنے پر گھر کے قریب نالہ میں گر کر اپنی زندگی ختم کرلی۔ لواحقین نے بتایا کہ بوڑھی زندگی عرصے سے آپریشن کے لیے رقم اکٹھا کررہی تھی، بھاری بل نے اسے زندگی اور اس کے بوجھ سے آزاد کر دیا ۔ شہرہ آفاق شہر لاہور میں بل جمع نہ کرانے کی پاداش میں بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کی شہہ رگ کاٹ دی جس سے وہ تڑپ تڑپ کر جاں سے گزر گیا۔ ہفتہ عشرہ کے یہ غیر معمولی واقعات اچھی طرز حکمرانی کے سامنے دیوار بن کر کھڑے ہیں ۔برطانیہ میں رہائش پر ہمارے دوست پروفیسر نپولین گومز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حکومت کا کام بجلی‘گیس اور پیٹرول کی قیمتں بڑھانے اور نئے ٹیکس عائد کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ آپ بجلی کا بل دیکھیں اگر کسی صارف کا 28,500 کا بل ہے تو استعمال شدہ بجلی کی قیمت 14000 درج ہے باقی 14500 جبرا ٹیکس ہیں جس کا صارف کو پتہ ہی نہیں۔ ایکسائز ڈیوٹی، جنرل سیلز ٹیکس ،نیلم توسیع پراجیکٹ سرچارچ، ٹی وی فیس‘ ایکسٹرا ٹیکس ، متفقرق ٹیکس کے ساتھ بل کی کل قیمت 28,500 ۔ مقررہ تاریخ تک عدم ادائیگی کی صورت میں 750 روپے کا جرمانہ ....!!لوگ پوچھتے ہیں کہ تنخواہ دار طبقے کو سیلری مہینے کی ابتدائی تاریخوں میں ملتی ہے جب کہ بل پر آخری تاریخ 29-28 درج ہوا کرتی ہے شہری یہ بھی کہتے ہیں کہ تنخواہوں کے برابر بل کی ادائیگی قرض لے کر کی جارہی ہے۔ کیا ایسی حالات میں ہم شہریوں کو اذیت کے گڑھے سے نکال سکیں گے؟
زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے 
ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے
 اہل اقتدار خدا کے لیے ہوش کریں۔ روزگار کے دروازے کھولیں، بجلی گیس پٹرول کے نرخ میں کمی کریں۔ ایسا نہ ہوا تو ایک کروڑ بےروزگار گریجویٹ اور روزگار کے مارے پانچ کروڑ نوجوان اپنے وطن اور زندگی سے مایوس ہو جائیں گے۔ ہم یہاں چینی لیڈر ماو¿زے تنگ کا وہ شہرہ آفاق جملہ دوبارہ لکھ رہے ہیں جس میں بتایا گیا کہ ”بےروزگار نوجوان کا ذہن ایٹم بم سے زیادہ خطرناک ہوتا“ ہوش کریں وقت تیزی سے ہاتھوں سے نکل رہا ہے ۔
٭.... 147ارب کا مزید بوجھ
 آئی پی پیز نے بجلی مہنگی کرانے کی درخواست باقاعدہ نیپرا میں جمع کرا دی ہے کمپنیوں نے مینٹننس اور ضروری مرمت کے جواز پر 47 ارب مانگے ہیں۔ ظاہر ہے کہ وفاقی حکومت یہ اضافی رقم بجلی مہنگی کرکے پورا کرے گی” خدا خیر کرے“ لگتا ہے مستقبل میں پاکستان میں بجلی کا استعمال نصف آبادی ( یعنی15 کروڑ افراد )کے لیے مشکل ہو جائے گا۔ تیس برس قبل قلمی شاعر سلیم اختر نے ٹھیک کہا
زندگی جا چھوڑ دے پیچھا میرا
آخر میں انسان ہوں ، پتھر تو نہیں

مزیدخبریں