پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ کی 9  مئی کے 12 کیسز میں ضمانتیں کنفرم  

راولپنڈی /لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما مسرت جمشید چیمہ کی نو مئی کے حوالے سے 12 کیسز میں ضمانتیں کنفرم ہو گئیں ۔مسرت جمشید چیمہ انصاف لائرز فورم کے وکلاء کی ٹیم کے ہمراہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت پیش ہوئیں۔ وکلاء کے دلائل کے بعد عدالت نے مسرت جمشید چیمہ کی 12کیسز میں ضمانتیں کنفرم کر دیں۔بعد ازاں گفتگو کرتے ہوئے مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ میں خاص طور پر انصاف لائرز فورم کے وکلا ء جواد اصغر،ملک طارق نون ، ڈاکٹر علی عمران اور آصف ساہی کی مشکور ہوں جنہوں نے عدالتی کارروائی میں بہترین معاونت اور رہنمائی کی ،یہ وکلا ء پارٹی کی بے لوث خدمت کر رہے ہیں،یہی لوگ پارٹی کا اصل اثاثہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک صحافی کی جانب سے جو الزام عائد کیا گیا ہے میں اس کی سختی سے تردید کرتی ہوں ،میںحلف دے کر کہتی ہوں مجھے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کبھی بھی فیض حمید سے رابطہ کرنے کا نہیں کہا۔ فیض حمید یا عطاء بندیال سے رابطے کیلئے ’’ اعظم سواتی ‘‘ کے نام کو بطور کوڈورڈ استعمال کرنے کی جو بات کی گئی وہ صرف مفروضہ ہے ،جس روز بانی پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری ہوئی انہوں نے مجھے بالکل بھی فیض حمید سے رابطے کیلئے نہیں کہا ۔انہوں نے کہا کہ صحافی نے ایک مفروضہ بنایا کہ مجھے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کال کی اور اعظم سواتی سے رابطہ کرنے کا کہا اورکوڈ ورڈ میں اعظم سواتی سے مراد جسٹس (ر) بندیال یا لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید تھا ۔ اس روز مجھے بانی پی ٹی آئی عمران خان جسے بھی کال کر کے رابطہ کرنے کا کہتے میں رابطہ کرتی کیونکہ وہ مشکل ترین وقت تھا ، میں ان کی ترجمان بھی تھی ، وہ مجھ پر اتنا ہی اعتبار کرتے ہیں جتنا اپنی بہنوں پر کرتے ہیں۔میں دو ٹوک اور واضح الفاظ میں کہتی ہوں بلکہ حلف دے کر کہہ رہی ہوں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کبھی مجھے فیض حمید سے رابطہ کرنے کا نہیں کہا ، نو مئی سے پہلے ، نو مئی والے دن یا اس کے بعد میں نے کبھی ان سے رابطہ نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی ہماری پارٹی کے وہ لیڈر ہیں جن پر اعتماد کیا جاتا ہے ،مجھے عمران خان کی جانب سے اعظم سواتی سے رابطہ کرنے کا کہا گیا لیکن ان کا فون بند تھا ، میری اس دن کی تمام کال کی ریکارڈنگز موجود ہیں ، ہماری تو سانسوں کی بھی ریکارڈنگز ہو رہی تھیں۔میں اعظم سواتی سے اس لئے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہی تھی کیونکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اپنی اہلیہ اور زمان پارک کی سکیورٹی کے حوالے سے فکر مند تھے۔میرا بانی پی ٹی آئی سے جتنی بار رابطہ ہوا اس کی ریکارڈنگ موجود ہے ۔ میں گرفتار بھی ہوئی لیکن اس دوران مجھ سے کسی پولیس یا ایجنسی کے افسر نے یہ سوال نہیں کیا ۔لیکن جس صحافی نے یہ الزام لگایا ہے میرا اس سے سوال ہے آپ کو یہ کس نے بتایا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے نو مئی کو پر امن احتجاج کے حق کو ایکسر سائز کیا اگر اس میں کوئی شر پسند عناصر ملے تو اس کی انکوائری ہونی چاہیے اور جو ملوث ہیں انہیں ضرور سزائیں دیں ۔ 

ای پیپر دی نیشن