سری نگر (کے پی آئی) مقبوضہ جموں و کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کارروائیاں جاری ہیں۔ ضلع پونچھ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما کے ذاتی محافظ اور سپیشل پولیس آفیسر محمد آصف کے اہل خانہ نے ان کی موت کے حوالے سے پولیس کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا اور قتل میں بی جے پی رہنما کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا۔ آصف کی گولیوں سے چھلنی لاش چند روز قبل ضلع کے علاقے سرنکوٹ سے برآمد ہوئی تھی۔ دوسری جانب کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی( ڈی ایف پی ) نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری تشدد اور جبر پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال کے مطابق نریندر مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے کشمیریوں کے خلاف اپنی ظالمانہ حکمت عملی کو مزید سخت کر دیا ہے تاکہ وہ بھارت کے قبضے کی مخالفت کا بدلہ لے سکے۔پارٹی نے اس بات پر زور دیا کہ یہ انتخابات اقوام متحدہ کے زیر انتظام رائے شماری کا متبادل نہیں ہو سکتے جو کشمیر کے تنازع کو حل کرنے کے لیے ضروری ہے جو ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے۔ جبکہ بھارت میں سول سوسائٹی کے ممتاز ارکان نے 2014ء میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ملک بھر میں بڑھتی ہوئی ہندو فسطائیت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اروندھتی رائے، ہرش مندر اور تیستا سیتلواڈ جیسے کارکن مودی کی زیر قیادت بھارت کو ایک جرائم پیشہ ہندو فسطائیت میں تبدیل ہونے کے خلاف احتجاج کرتے رہے ہیں جہاں بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔