لاہور (کامرس رپورٹر) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین کے ثمرات آنا شروع ہو گئے ہیں، 1000افراد پر مشتمل وفد ٹریننگ کیلئے ستمبر میں چین روانہ ہو گا۔ اگلے پانچ سال کے لیے ویژن 2024-29پر کام کر رہے ہیں۔ سیاسی استحکام و پالیسیوں کے تسلسل کے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں۔ دنیا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، ہمیں ٹھوس اور جامع اقدامات کرنا ہوں گے ورنہ ہم دنیا سے بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کے روز نیشل سکول آف پبلک پالیسی (این ایس پی پی) کے زیر اہتمام فوڈ سکیورٹی کے موضوع پر منعقدہ 2 روز کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ اللہ تعالی نے ہمارے ملک کو تمام وسائل سے مالا مال کیا ہے۔ اختلافات کو بھلا کر ملکی ترقی کے لیے ہم سب کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ نوجوان ملکی آبادی کا 60فیصد حصہ ہیں، نوجوانوں اور خواتین کو با اختیار بنا کر غربت کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے اور پیداوار میں اضافے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا۔ حکومت فوڈ سکیورٹی کو اولین ترجیح دینے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی اجناس پیدا کرنے میں ہم دنیا کے 10بڑے ممالک میں شامل ہوتے ہیں، ہمارا ملک دودھ پیدا کرنے والے بڑے ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے لیکن اب موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے پیداوار دینا ممکن نہیں رہا۔ ہمیں زرعی پیداوار کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو اختیار کرنا ہو گا، بائیو ٹیکنالوجی،آرٹیفشل انٹیلی جنس کے ذرائع کو استعمال میں لانا ہو گا جس سے ہم اپنی زرعی اجناس کی پیداوار 80 سے 200فیصد تک بڑھا سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ جدید ٹیکنالوجیز کے ذریعے دنیا کا نظام تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے اور فورتھ انڈسٹریل انقلاب اگلے پانچ سے 10سالوں میں تمام پیداوار کے ذرائع کو مکمل طور پر تبدیل کر دے گا۔ حالیہ دورہ چین میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے چینی حکومت سے ہمارے نوجوان سائنس دانوں، زرعی ماہرین اور فارمرز کو ٹریننگ دلانے کا معاہدہ کیا جس کے ثمرات آنا شروع ہو گئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے متعدد منصوبے شروع کئے ہیں۔ ڈاکٹر اے کیو خان اور ڈاکٹر اشفاق احمد کے حوالے سے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ محدود وسائل کے باوجود پاکستان تنہا ہی دنیا میں ایک ایٹمی قوت بن کر ابھرا لیکن آج ہر شعبہ میں چاہے وہ تعلیم کا شعبہ ہو، صحت ہو یا زراعت کا شعبہ ہو یا کوئی اور، عالمی ادارے اور ہمارے دوست ممالک ہماری ہر طرح کی امداد کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے باوجود ہر شعبہ میں ہماری کارکردگی آگے کی بجائے پیچھے کو جارہی ہے، کیا وجہ ہے کہ ہم تنہا ہی عالمی ایٹمی طاقت بننے میں کامیاب تو ہو گئے اور ہر اس شعبے میں جہاں ساری دنیا ہماری مدد کرنا چاہتی ہے وہاں ہم فیل ہو گئے، ہمیں بطور قوم اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ نائب قاصد سے لے کر اعلی حکام کو ملک کی ترقی کیلئے دن رات کوشاں ہونا ہو گا۔ میرٹ اور شفافیت کے نظام کو رائج کرنا ہو گا، کرپشن کا خاتمہ کرنا ہو گا۔