ترکیہ کے شہر استنبول میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایک فلسطینی تاجر کی موت کا معاملہ ابھی تک پراسراریت کا شکار ہے۔ مذکورہ تاجر کو سائلنسر والی پستول سے مسلح حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ حملے میں گولیاں لگنے سے ایک اور فلسطینی تاجر شدید زخمی ہو گیا۔تفصیلات کے مطابق 30 سالہ مقتول فلسطینی تاجر انس عبد القادر کئی بار استنبول آ چکا تھا۔ واقعے میں زخمی ہونے والے تاجر کا نام فادی ہے جو فلسطینی شہریت رکھتا ہے۔ دونوں تاجروں پر نصف شب کے وقت فور وہیل ڈرائیو گاڑی میں سوار نا معلوم نقاب پوش افراد نے فائرنگ کر دی اور فرار ہو گئے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق انس عبد القادر فلسطینی تاجر ہے اور وہ اسرائیلی شہریت رکھتا ہے۔ انس موسم گرما کی چھٹیاں گزارنے کے لیے اپنے اہل خانہ کے ساتھ استنبول میں تھا۔ معلومات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ حملہ آور افراد بھی اسرائیلی شہریت رکھتے ہیں اور کارروائی کے چند گھنٹے بعد وہ ترکی کی اراضی سے باہر بلغاریا فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ممکنہ طور پر یہ حملہ آور اپنی اصل شہریت کے علاوہ ترکی کی شہریت بھی رکھتے ہوں۔استنبول کے گورنر نے پیر کے روز ایک سرکاری بیان میں بتایا کہ فلسطینی تاجر کے قتل کی وجوہات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکیں۔ حکام کو اس واقعے میں استعمال ہونے والا پستول مل گیا جو حملہ آور جائے حادثہ پر ہی پھینک کر فرار ہو گئے۔