پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حقیقی جمہوری تبدیلی اور آزادی کبھی بھی آسان نہیں ہوگی، میں ذہنی اور جسمانی طور پر آگے کی جدوجہد کے لیے تیار ہوں۔ وکلاء کے ذریعے برطانوی ادارے آئی ٹی وی نیوز کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب تقریباً ایک سال سے میں سات بائی آٹھ فٹ کے ڈیتھ سیل میں قید ہوں، یہ جگہ عام طور پر دہشت گردوں اور سزائے موت پانے والوں کے لیے مختص ہوتی ہے، یہاں مستقل نگرانی کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے کسی بھی قسم کی رازداری کا کوئی تصور نہیں، پاکستان کے عوام تبدیلی، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے ترس رہے ہیں، ان کے ووٹ انصاف، خود ارادیت اور آزادی کی پکار تھے۔ برطانوی انتخابات کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کے نتائج سے وہ پہلے ہی واقف تھے، عمران خان نے کہا کہ میں پی ایم سٹارمر اور ان کی کابینہ سے گزارش کرتا ہوں، جنہوں نے بغیر کسی انتخابی جوڑ توڑ کے عوام کی حقیقی مرضی سے اقتدار سنبھالا کہ وہ ذرا تصور تو کریں کہ ان کی زبردست جیت چوری کرلی جائے، ایک ایسے منظر نامے کی تصویر بنائیں جہاں آپ کا مینڈیٹ چھین کر انہیں دے دیا گیا ہو جس پارٹی نے بمشکل 18 سیٹیں جیتی ہوں جہاں آپ کی پارٹی کے نشانات چھین لیے گئے اور آپ کے لیڈروں کو اس وقت تک قید یا تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب تک کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی بات نہ مان لیں یا سیاست کو مکمل طور پر چھوڑ دیں، تصور کریں کہ گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی، خواتین اور بچوں کو رات کے آخری پہر میں اغوا کیا گیا، میری پارٹی کو بے دردی سے دبایا گیا۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ خاص طور پر غزہ کی ہولناک صورتحال اور عالمی سطح پر جمہوری اصولوں کے خاتمے کی روشنی میں دنیا انہیں دیکھ رہی ہے اور قیادت کے لیے ان کی طرف دیکھ رہی ہے، ہمارا ایک اجتماعی فرض ہے کہ ہم امن کی اقدار کو برقرار رکھیں اور ہر ایک کے لیے آزادی اور انصاف کے لیے جدوجہد کریں جہاں برطانیہ ان اقدار کے لیے اپنی وابستگی میں کھڑا ہے اس آواز بلند کرنی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سٹارمر کو برطانیہ میں مسلم مخالف نفرت سے نمٹنے کے لیے مزید کام کرنا چاہیے، اپنے کرکٹ کے دنوں میں برطانیہ میں زیادہ وقت گزارنے کے بعد مجھے پچھلی دہائی میں اسلامو فوبیا میں اضافہ دیکھ کر دکھ ہوتا ہے، مجھے امید ہے نو منتخب حکومت اس تعصب کو روک سکے گی جس نے مسلمانوں اور تمام مذاہب کے لوگوں کو متاثر کیا ہے۔