غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق ہلکے اوربھاری اسلحے سے لیس طالبان کے گروہ نے جنگ بندی اور امن کی علامت سفید پرچم ساتھ لے کر قندھار کے پنجوائی ضلع میں واقع افغان حکومت کے دفتر میں پہنچ کر ہتھار ڈالے۔ طالبان کمانڈر فدا محمد کا کہنا تھا کہ وہ لڑائی سے تنگ آ چکے ہیں ہے اور اپنے مزید ساتھیوں کو مرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے دوسری جانب طالبان کی طرف سے ہتھیار ڈالنے پر ایک سینئر امریکی اہلکارنے انکشاف کیا ہے کہ یہ طالبان صدر اوبا کی افغان پالسی کے مطابق دس ماہ کی خفییہ بات چیت کے بعد ہتھیار ڈالنے کے لیے آمادہ ہوئے اور دس سالہ افغان جنگ کے خاتمے کے لیے پر امن مذاکرات بہت ضروری ہیں۔ اور اس لیے امریکہ کچھ طالبان قیدیوں کی گوانتا نامو بے جیل سے افغان جیلوں میں منتقلی کا سوچ رہا ہے اور اس کے بدلے کچھ طالبان نمائندؤں سے بات چیت بھی کی جا رہی ہے کہ وہ عالمی سطح پر دہشت گردی کی کارروائیوں کو ترک کر دیں