کابل/ اسلام آباد (بی بی سی ڈاٹ کام/ سٹاف رپورٹر) برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 26 نومبر کو مہمند میں اپنی چیک پوسٹ پر حملہ کرنے کی ”سازش“ کا ذمہ دار افغان فوج کے مقامی کمانڈر کو قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ آئی ایس پی آر نے کہا ہے نیٹو حملے سے متعلق بی بی سی کی رپورٹ غلط ہے اور اس میں کوئی صداقت نہیں۔ بی بی سی کے مطابق افغان فوجی کمانڈر کے بارے میں یہ انکشاف اس تفتیش کے بعد سامنے آیا ہے جو پاکستان نے اس واقعے کے بارے میں اپنے طور پر کی ہے۔ اس تفتیش کے کچھ حصے پاکستان نے نیٹو کے حوالے کئے ہیں۔ تفتیش کے نتائج سے باخبر ایک سینئر فوجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا حملے کی تمام تر ذمہ داری افغان نیشنل آرمی کے اس فوجی کمانڈر پر عائد ہوتی ہے جس کی زیرکمان اس علاقے میں افغان فوج پٹرولنگ کرتی ہے۔ پاکستانی فوجی تحقیق کاروں کا خیال ہے افغان فوج کے مذکورہ افسر نے پاکستان کے خلاف اس حملے کی سازش افغان اور بھارتی انٹیلی جنس کی ایماءپر تیار کی۔ رپورٹ کے مطابق حملے میں کوئی امریکی اہلکار ملوث نہیں تھا۔ تحقیق پر مامور سینئر پاکستانی فوجیوں نے مقامی فوجی کمانڈرز کے انٹرویوز اور واقعاتی شہادتوں کی بناءپر واقعے کی جو تصویر بنائی اس کے مطابق 25 اور 26 نومبر کی درمیانی رات سلالہ چیک پوسٹ پر تعینات محافظوں نے ایک ایسے مقام پر نقل و حرکت دیکھی جو ماضی میں طالبان شدت پسندوں کی آمدورفت کے لئے استعمال ہوتا رہا ہے۔ پاکستانی پوسٹ کے کمانڈر نے یہ نقل و حرکت دیکھتے ہی گولی چلانے کا حکم جاری کر دیا۔ اس فائرنگ کے چند منٹ کے اندر ہی فضا میں نیٹو کے ہیلی کاٹر آئے اور انہوں نے پاکستانی پوسٹ پر فائرنگ کی۔ بعد میں معلوم ہوا پاکستانی فوجی پوسٹ پر سے جنہیں مشتبہ شدت پسند سمجھ کر فائرنگ کی گئی وہ افغان فوج کی گشتی پارٹی تھی۔ پاکستانی تفتیش کاروں کے مطابق یہ سب سازش کے تحت ہوا۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے افغان فوجی پارٹی روزمرہ کے گشتی زون میں نہیں تھی اور اس پارٹی نے 72گھنٹے قبل پاکستانی حکام کو اطلاع بھی نہیں دی۔ مزید برآں پاکستان کی براہ راست فائرنگ کے باوجود افغان گشتی پارٹی نے مقرر کردہ طریقہ کار اختیار نہیں کیا۔ پاکستانی فوجی حکام کا کہنا ہے پاکستانی چیک پوسٹ کی پوزیشن مقامی افغان کمانڈرز کو معلوم تھی اس کے باوجود جوابی کارروائی کے لئے نیٹو فوج کو بلانا ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے مقامی افغان فوجی کمانڈر نے سازش کے تحت گشتی پارٹی کو ممنوعہ علاقے میں بھیجا، پھر فائرنگ کی زد میں آتے ہی بلاتاخیر نیٹو حملے کی دعوت دینے کے خصوصی ’لنک سولہ‘ کو استعمال کیا جو صرف شدت پسندوں کے خلاف بڑی کارروائیوں کے لئے ہی استعمال ہوتا ہے۔ پاکستانی حکام نیٹو افواج کو اس حد تک اس حملے میں قصور وار ٹھہراتے ہیں کہ ’لنک سولہ‘ پر حملے کی دعوت ملنے پر کنٹرول روم میں موجود نیٹو افسر نے حملہ کرنے کی جگہ کو نقشے پر چیک کئے بغیر حملہ اور روانہ کر دئیے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے نیٹو کا متعلقہ افسر غفلت کا مظاہرہ نہ کرتا اور مروجہ طریقہ کار کے مطابق نقشے پر سے حملے کا مقام دیکھ لیتا تو اسے معلوم ہو جاتا نہ صرف یہ مقام پاکستانی سرحد کے اندر تھا بلکہ وہاں ایک پاکستانی فوجی چوکی بھی موجود تھی۔
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پاکستانی قیادت مہمند ایجنسی میں واقع سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کا افغانستان میں اتحادی افواج کے امریکی سربراہ جنرل جان آر ایلن اور ان کے برطانوی نائب لیفٹیننٹ جنرل ایڈریان جے براڈشا کو براہ راست ذمہ دار سمجھتی ہے۔ مستند ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے اس بارے میں امریکہ اور نیٹو ملکوں کو واضح پیغامات دئیے جا چکے ہیں۔ اب دیکھنا ہے جنرل میک کرسٹل کے بعد امریکہ ایک جنرل کو قربان کرنے کیلئے تیار ہے یا نہیں۔ اس حملے نے امریکہ کی سنٹرل کمان اور افغانستان میں اتحادی کمان کے جی ایچ کیو کے ساتھ روایتی قریبی تعلقات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور مستقبل قریب میں اس کی تلافی کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی۔