کابل (آن لائن) افغان سکیورٹی فورسز نے مشرقی صوبہ ننگرہار میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری آپریشن کلین اپ کے دوران 20 طالبان کو شہید اور 70سے زائد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ دوسری جانب امریکی فوج کا دعویٰ ہے کہ اتحادی افواج پر ہونے والے کئی حملے ذاتی وجوہات کی بنا پر کئے گئے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق 201ملٹری کور کمانڈرجنرل محمد زمان وزیر نے بتایا کہ صوبہ ننگرہار میں مقامی لوگوں کی شکایت پر ایک ہفتہ قبل علاقے کو طالبان سے پاک کرنے کیلئے آپریشن عقاب شروع کیا گیا تھا اس دوران بیس طالبان کو ہلاک اور کئی مقامی طالبان کمانڈروں سمیت ستر افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے۔ آپریشن کے دوران تیرہ طالبان زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ سکیورٹی فورسزکا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ دوسری جانب امریکی فوج کی جانب سے پینٹاگون کو بھیجی جانے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اتحادی ا فواج پر ہونے والے اندرونی حملے اگرچہ طالبان کی فورسز کو کمزور کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے تاہم زیادہ تر حملے اسی حکمت عملی اور طالبان کی مداخلت کی بجائے ذاتی وجوہات کی بنا پر کئے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مئی 2007ءسے ستمبر 2012ءتک 79 اندرونی حملے ہوئے ہیں۔ فوجی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا ہے کہ ان میں 38فیصد حملے ذاتی وجوہات اور صرف چھ فیصد طالبان کی مداخلت کا نتیجہ تھے جبکہ 38فیصد حملوں کی تحقیقات بدستور جاری ہیں۔جنوبی افغانستان میں اپنے ہی ساتھی نے پولیس اہلکاروں کو زہر پلانے کے بعد گولیاں مار دیں جس سے چار پولیس اہلکار ہلاک اور تین شدید زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ صوبہ قندھار کے ضلع سپین بولدک میں پیش آیا جہاںبارڈ پولیس کے 8 اہلکار ایک چوکی پر تعینات تھے کہ ان میں سے ایک نے دوسروں کو خوراک میں زہر کھلا دیا اور پھر گولیاں بھی مار دیں۔ سرحدی پولیس کے ترجمان غرزانگ آفریدی نے بتایا کہ واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور اس بات کا پتہ چلایا جا رہا ہے کہ یہ کارروائی کرنے والے پولیس اہلکار کے طالبان سے تو تعلقات نہیں تھے۔