اسلام آباد میرانشاہ (سٹاف رپورٹر+ نوائے رپورٹ+ ایجنسیاں) قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں کم سے کم تیئس افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ سکیورٹی فورسز نے دعوی کیا ہے مرنے والے تمام افراد شدت پسند ہیں تاہم مقامی لوگوں سے متضاد اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق فوجی ذرائع کا کہنا ہے گزشتہ روز شمالی وزیرستان کے علاقے کھجوری میں حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کا قافلہ واپس آ رہا تھا کہ ان پر شدت پسندوں کی طرف سے حملے کی کوشش کی گئی۔ ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز کا قافلہ کھجوری چیک پوسٹ پر خودکش حملے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کو واپس لا رہا تھا۔ فوجی ذرائع نے مزید کہا سکیورٹی فورسز کی طرف سے بھی بھر پور جوابی کارروائی کی گئی عسکری ذرائع کے مطابق فائرنگ کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس میں تین سکیورٹی اہلکار بھی زحمی ہوئے۔ تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے سکیورٹی فورسز کی گولہ بھاری میں مارے جانے والے بیشتر افراد عام شہری ہیں۔ عینی شاہدین نے کہا جمعرات کی صبح میرعلی فوجی کیمپ سے شمالی وزیرستان کے علاقوں موسکی اور ای پی پر بھاری توپ خانے سے شدید گولہ بھاری کی گئی جس سے بازار اور مکانات نشانہ بنے۔ موسکی گاو¿ں کے ایک عینی شاہد یوسف خان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا میرعلی بازار میں ایک ہوٹل پر گولہ گرا ہے جہاں موجود پچیس افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسی علاقے میں ایک اور گولہ ایک مکان پر لگا ہے جس سے خاتون اور ان کے تین بچے مارے گئے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے شدید گولہ باری کی وجہ سے لوگ مکانات کے اندر محصور ہیں جس کی وجہ سے نعشیں راستوں اور سڑکوں پر پڑی ہوئی ہیں۔ انھوں نے کہا گولہ باری کے خوف کے باعث لوگ نعشیں نہیں اٹھا سکتے۔ دریں اثناء خود کو شمالی وزیرستان کے مجاہدین کا ایک ترجمان ظاہر کرنے والے ایک شخص خلیل منصور نے بی بی سی کو فون کرکے دعوی کیا سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں بڑے پمیانے پر ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کارروائی بند نہیں کی گئی تو پھر وہ بھی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنائیں گے۔ اے پی پی کے مطابق عسکری ذرائع نے بتایا شمالی وزیرستان ایجنسی میں بدھ کی شب سیکورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلہ میں 23 شدت پسند مارے گئے۔ ان شدت پسندوں نے کھجوری پوسٹ سے واپس آنے والے سیکورٹی فورسز کے قافلے پر دھاوا بولنے کی کوشش کی۔ یہ قافلہ ان زخمی فوجیوں کو ریسکیو کرنے کیلئے گیا تھا جن پر گزشتہ روز ایک خودکش بمبار نے اس وقت حملہ کر دیا تھا جب وہ چوکی پر مسجد میں نماز ادا کر رہے تھے۔ سیکورٹی فورسز نے بہادری کے ساتھ جواب دیا اور بھاگنے والے شدت پسندوں کو گھیرے میں لے کر ان کو بھاری جانی نقصان پہنچایا۔ اسلام آباد سے سٹاف رپورٹر کے مطابق شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں سکیورٹی فورسز کے سرچ آپریشن کے دوران دس شدت پسند مارے گئے۔ جن میں اکثریت وسط ایشیائی شدت پسندوں کی تھی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق مصدقہ انٹیلیجنس اطلاع موصول ہوئی تھی شدت پسند سکیورٹی فورسز پر حملہ کیلئے بارود سے بھری گاڑی تیار کر رہے ہیں جن کے بعد یہ آپریشن شروع کیا گیا اس سے قبل منگل اور بدھ کی درمیان شب شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 23 شدت پسند جاں بحق کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق خیبر ایجنسی کے علاقے لوئی شلمان میں شدت پسندوں نے سڑک کے تعمیراتی سامان کو جلا دیا۔ جس میں دو ایکسیویٹر، ایک ڈمپر، دو ٹرک اور ایک وین شامل ہے۔ شدت پسندوں نے 6 جھونپڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔ واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔اے ایف پی کے مطابق سینئر فوجی اہلکار نے بتایا میر علی میں مارے جانے والے 10 شدت پسندوں میں سے اکثر ازبک تھے۔ علاقے میں کرفیو اور سرچ آپریشن کے باعث ہلاکتوں کی صحیح تعداد کنفرم نہیں ہو سکی۔ مزید برآں فوجی حکام نے شہریوں کی ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی۔
شمالی وزیرستان