واشنگٹن (این این آئی) پشاورسے نیٹو سپلائی روکے جانے کے بعد امریکا افغانستان سے سامان کی منتقلی فضائی راستے سے کرے گا، میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاﺅس کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ انہوں نے ابھی تک پاکستان کی طرف سے ایسی کوئی کوششیں نہیں دیکھیں جو نیٹو سپلائی کی بحالی کو یقینی بنانے اور اس سپلائی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے خاتمے کے لئے کی گئی ہوں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت نے اب تک اپنے وعدوں پر اگر کوئی عمل کیا ہے تو اس کے نتائج نظر کیوں نہیں آتے۔ اعلیٰ امریکی حکام نے اپنی شناخت ظاہر کئے بغیر بتایا کہ اگر امریکہ افغانستان سے اپنا عسکری ساز و سامان فضائی راستے سے واپس بھیجتا ہے، تو اس پر زمینی راستے سے ترسیل پر اٹھنے والے اخراجات کے مقابلے میں پانچ سے سات گنا تک زیادہ لاگت آتی ہے لیکن موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اب اس ممکنہ متبادل پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کے ایک اعلیٰ اہلکارنے کہاکہ اگلے برس کے آخر تک امریکہ اگر افغانستان سے اپنا تمام ضروری عسکری سامان صرف بذریعہ پاکستان زمینی راستے سے واپس بھیجتا ہے، تو اس پر قریب پانچ بلین ڈالر لاگت آئے گی لیکن اگر صرف بہت اہم سامان فضائی راستے سے افغانستان سے خلیج کی عرب ریاستوں کی بندرگاہوں تک بھیجا جائے تو ان اخراجات میں ایک بلین ڈالر کا اضافہ ہو جائے گا۔
سامان کی منتقلی