جو کچھ کیا پاکستان اور عوام کے لئے کیا، بدنیتی شامل نہیں تھی: مشرف

Dec 20, 2013

اسلام آباد (اے این این) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میں نے جو کچھ بھی کیا پاکستان اور اس کے عوام کیلئے کیا، اس میں کوئی بدنیتی شامل نہیں تھی، زندگی میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں، عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کروں گا، میڈیا کو آزادی دینے کا سہرا میرے سر ہے، طالبان کے ساتھ مذاکرات کمزور پچ پر نہیں ہونے چاہئیں۔ ٹی وی انٹرویو میں مشرف نے کہا کہ میں ملک چھوڑ کر کہیں نہیں جائوں گا، مقدمات کا عدالتوں میں مقابلہ کر کے انہیں ختم کرنا چاہتا ہوں۔ قریبی ساتھیوں کے مشکل وقت میں چھوڑ جانے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زندگی میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں، مجھے دوبارہ اقتدار ملا تو پھر وہی کروں گا جو ملک کیلئے بہتر ہو گا۔ نوازشریف سے اختلافات اپنی جگہ ہیں مگر میری ترجیح سب سے پہلے پاکستان ہے۔ میں امن کیلئے بھیک مانگنے پر یقین نہیں رکھتا یہ کیسے کہہ دیا جائے کہ ہم کمزور اور یتیمی کی حالت میں ہیں، ہماری جان چھوڑو اور ہمیں نہ مارو، دہشت گرد بھٹکے ہوئے لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اصل جمہوریت میں لایا۔ ضلعی حکومتوں کا نظام لاکر عوام کو بااختیار بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی اور فرقہ واریت میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے جس کا سب کو مل کر مقابلہ کرنا ہو گا۔پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستان میرا گھر ہے، اس لئے واپس آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملک واپس آنے کے بعد انتخابات میں حصہ لیا میں چار جگہ سے انتخابات لڑ رہا تھا لیکن ہر جگہ سے مجھے نااہل قرار دیا گیا بلکہ ایک جج نے مجھ پر تاحیات پابندی لگا دی حالانکہ آئین میں 5 سال سے زائد پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے نااہل کرنے کی وجہ بتائی جائے ان کے خلاف درخواست گذار کچھ اور کہہ رہا تھا اور فیصلہ دینے والا اس کے پوائنٹ سے ہٹ کر فیصلہ دے رہا تھا۔ ایک نے یہاں تک لکھ دیا کہ میں نے 2004ء میں وردی اتارنے کا کہا تھا میں صادق اور امین نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ملک کے لئے اتناکچھ کیا اور میں صادق اور امین نہیں کیا باقی سب صادق اور امین ہیں، میں مجرم بالکل نہیں ہوں میں نے کوئی غلطی نہیں کی۔ ہم نے مارو یا مر جاؤ سیکھا ہے، میں اپنے ملک میں ہی رہوں گا، ملک کیلئے میری جان بھی حاضر ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ انہیں والدہ کی یاد آتی ہے اور وہ بھی انہیں یاد کرتی ہیں۔

مزیدخبریں