نئی دہلی (نیوز ایجنسیاں) بھارت نے خاتون سفارتکار دیویانی کھوبرا گڑے سے امریکہ میں ناروا سلوک پر امریکہ کی طرف سے افسوس کے اظہار کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک امریکہ اس معاملے پر اپنی غلطی تسلیم کر کے معافی نہیں مانگے گا دونوں ملکوں کے مابین معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے۔ بھارت کے وزیر پارلیمانی امورکمال ناتھ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صرف خانہ پری ہے۔ پارلیمانی امور کے وزیر نے مزید کہا کہ انہیں تسلیم کرنا ہو گا کہ ان سے غلطی سرزد ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خاتون سفارت کار دیویانی کیخلاف دائر شدہ کیس خارج کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ سفارت کار کے خلاف ویزا فراڈ کا الزام بے بنیاد ہے۔ امریکہ کے اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات شدید متاثر ہوئے ہیں اور اگر یہ کیس خارج نہ کیا گیا تو مزید رخنہ پڑھ سکتا ہے۔ قبل ازیں امریکی شہر نیویارک میں وفاقی استغاثہ کے دفتر نے بھارت کی سفارت کار دیویانی کھوبراگڑے سے ناروا سلوک کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ گذشتہ روز معاملے کی سرکاری وکیل پریت بھرارا نے سخت الفاظ میں امریکی حکام کے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی رپورٹنگ ٹھیک طریقے سے نہیں کی جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سفارتکار پر گھریلو ملازم کا استحصال کرنے، دیر تک کام کروا کر کم اجرت دینے اور گھریلو ملازم کو امریکی ویزا دلانے کیلئے جھوٹے ثبوت فراہم کرنے کے الزامات لگے ہیں۔ پریت بھرارا نے کہا کہ انہیں حیرت ہے کہ بھارت میں ایک ایسے فرد کے بارے میں اس قدر غصہ کیوں ہے جس کے خلاف تحقیقات جاری ہیں جبکہ جو بھی تھوڑا بہت غصہ ہونا چاہئے وہ اس ملازم کے ساتھ ہونے والے سلوک پر ہونا چاہئے۔ دریں اثناء بھارتی وزارت خارجہ نے امریکی استغاثہ کے اس بیان کو مسترد کر دیا کہ بھارتی سفارتکار سے ناروا سلوک نہیں کیا گیا۔