اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی میں سپیکر سردارایاز صادق کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کو مائیک دینے پر ہنگامہ آرائی ہو گئی۔ اپوزیشن ارکان نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور ایوان میں نو‘ نو کے نعرے لگائے۔ دانیال عزیز وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے جواب دینا چاہتے تھے لیکن اپوزیشن ارکان نے وزیراعظم کو ایوان میں آکر جواب دینے کا مطالبہ کیا۔ تحریک انصاف نے اپوزیشن لیڈر کو بھی بولنے نہ دیا۔ سپیکر نے اپوزیشن ارکان کو بیٹھنے کی تلقین کی لیکن اپوزیشن ارکان نے ایوان میں نعرے بازی کی ”نوازشریف جواب دو“۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا پہلے عمران خان کو تو اسمبلی میں لے آﺅ۔ میں بھی یہاں روزانہ آتا ہوں اور عمران کا انتظار کرتا ہوں کہاں ہے وہ پردہ نشین ان کو بھی تو سامنے لائیں۔ سپیکر نے اپوزیشن ارکان سے کہا آپ ماحول کو خراب کر رہے ہیں طے ہوا تھا پہلے حکومتی رکن بولے گا جس کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہم ماحول کو خراب نہیں کرنا چاہتے‘ ماحول کو بگاڑنا عوام کے مفاد میں نہیں ہم حکومتی بنچز کی بات سننا چاہتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے کوئی ذمہ دار یقین دہانی کرا دے وزیراعظم یہاں کب وضاحت دیں گے۔ عمران خان کا وزیراعظم کو پیغام دیتا ہوں وہ ایوان میں آکر عوام کے سوالوں کے جواب دیں جب تک جواب نہیں ملتا ہم عدالت‘ ایوان اور عوام میں اس بات کا تذکرہ کرتے رہیں گے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا انہوں نے کہا ہمارے بچے بڑی بڑی ڈگریاں لے کر بھی بیروزگار ہیں لیکن ان کے وہ بچے جنہوں نے داخلے بھی سیلف فنانس پر لئے 19 سال کی عمر میں اربوں کی پراپرٹی بنا لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں تو پتا بھی نہیں تھا آف شور کمپنی کیا ہوتی ہے ہمیں اس کا اس وقت پتا لگا جب ایک محترم ٹی وی چینل پر آئے اور اپنی آف شور کمپنی کا اعتراف کیا جس کے بعد پانامہ پیپرز میں مزید انکشافات ہوئے۔ پانامہ پیپرز آنے کے بعد پوری دنیا میں کھلبلی مچ گئی اور دنیا میں کسی نے بھی پانامہ پیپرز کو نہیں جھٹلایا۔ پانامہ پیپرز آنے کے بعد وزیراعظم نے ایک ماہ میں جتنی مرتبہ خطاب کیا وہ بھی ایک ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ میں وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ نے ہاتھ اٹھا دئیے اور کہا جس وقت شریف خاندان نے قطر میں کاروبار کیا اس وقت وہاں گدھے چلتے تھے‘ ہمارے پاس منی ٹریل کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ شیخ رشید نے کہا پانامہ کے ایشو پر ساڑھے سات مہینے یہ لوگ فٹ بال بنے رہے لیکن ٹی او آر ہی نہیں بنے۔ خورشید شاہ ہر وقت کہتے ہیں پارلیمنٹ میں آﺅ لیکن ان کا بھی 27 دسمبر کو پتہ لگ جائیگا۔ انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو بھی اپنے خطاب کے دوران تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ”ایاز صادق صاحب ہم پارلیمنٹ میں آپ کے پاس آئے اور بتایا یہ مسائل ہیں لیکن آپ نے نوازشریف کی بجائے عمران خان کا کیس الیکشن کمشن کو بھجوا دیا‘ آپ نوازشریف کا کیس بھی بھیجتے تو آپ کی عزت میں اضافہ ہوتا۔
قومی اسمبلی/ ہنگامہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس ہوا۔ محمود قریشی نے شکوہ کیا کہ ایوان میں اہم امور پر بات کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا۔ اجلاس میں قومی اسمبلی کے ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ حکومت کی طرف سے اجلاس میں زاہد حامد‘ انوشہ رحمان اور سعد رفیق نے شرکت کی۔ سپیکر نے کہا کہ ایوان کو رولز کے مطابق چلاتا ہوں۔ سپیکر سے ملاقات میں ایوان کا ماحول سازگار رکھنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اپوزیشن نے پانامہ لیکس اور کوئٹہ انکوائری کمشن رپورٹ پر بحث کرانے پر اصرار کیا۔ سپیکر نے تمام پارلیمانی جماعتوں سے ایوان کا ماحول خوشگوار رکھنے کی درخواست کی۔ پانامہ لیکس اور سانحہ کوئٹہ انکوائری کمشن رپورٹ پر بحث کے طریقہ کار پر مشاورت کی۔ حکومت نے یقین دہانی کرائی کہ اپوزیشن ماحول بہتر رکھے گی تو مثبت جواب دیا جائیگا۔ خورشید شاہ اور اعتزاز احسن سے شاہ محمود قریشی نے ملاقات کی۔ اس دوران خورشید شاہ نے کہا کہ تحریک استحقاق اور سانحہ کوئٹہ انکوائری رپورٹ پر مشترکہ مو¿قف اپنایا جائے گا۔ پارلیمنٹ میں حکومت کیخلاف مشترکہ مو¿قف اپنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ملاقات میں سانحہ کوئٹہ رپورٹ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق خورشید شاہ نے کہا اپوزیشن کی جانب سے سپریم کورٹ کمشن رپورٹ پر میں بات کروں گا۔
پارلیمان لیڈرز اجلاس