کراچی(کرائم رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹا کر ایڈیشنل آئی جی سندھ مشتاق مہر کو عارضی چارج دیدیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اے ڈی خواجہ سے چارج واپس لیکر انہیں جبری رخصت پر بھیج دیا ہے جبکہ نئے آئی جی سندھ کی د وڑ میں عبدالمجید دستی اورسابق کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو بھی شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کی طرف سے برطرف کئے گئے اے ڈی خواجہ کو 12 مارچ 2016ء کو آئی جی سندھ تعینات کیا گیا‘ وہ 9 ماہ 7 دن اس عہدے پر کام کرتے رہے۔ ذرائع کے مطابق سندھ پولیس میں میرٹ پر بھرتیوں پر چند سیاستدان اے ڈی خواجہ سے ناراض تھے اورگزشتہ دنوں معروف تاجر سے انکا سخت جملوں کا تبادلہ بھی زیر بحث رہا جس کی وجہ بدین میں گنے کی کرشنگ تھی۔ واضح رہے اے ڈی خواجہ کی بطور آئی جی سندھ تعیناتی سے قبل 11مارچ 2016ء کو سپریم کورٹ نے پولیس تفتیش فنڈز میں خوردبرد اورغیرقانونی بھرتیوں کے کیس میں آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کو انکے عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد وفاق نے 12مارچ کو آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی کی جگہ اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ کی ذمہ داریاں سونپی تھیں۔ اے ڈی خواجہ کا تعلق ٹنڈو محمد خان سے ہے‘ وہ سندھ پولیس میں کئی اہم عہدوں پر رہ چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اتوار 18 دسمبر کو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے ملاقات کی اور انہیں رخصت پر جانے کو کہا گیا۔ دوسری جانب ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وفاقی حکومت نے آئی جی سندھ کو ہٹانے سے انکار کر دیا ذرائع کے مطابق اے ڈی خواجہ کہ ہٹائے جانے کے پیچھے بہت سے عوامل ہیں جن میں رائو اتوار کی ایس ایس پی ملیر تعیناتی سے متعلق پیپلز پارٹی کی خواہش اور صوبے میں پولیس تعینات کا معاملہ بھی شامل ہے۔