لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے بصارت سے محروم افراد کو سرکاری ملازمتوں کیلئے نااہل قرار دینے کی ایجوکیشن ریکروٹمنٹ پالیسی غیرآئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دی۔ عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ حکومت بصارت سے محروم افراد کو عام امیدواروں کی طرح ملازمت کیلئے لازمی زیر غور لائے‘ میرٹ پر پورا اترنے والے خصوصی بچوں کو کس قانون کے تحت نوکریوں سے دور رکھا گیا ہے؟ عدالت نے محکمہ تعلیم کو عدالتی حکم کے تحت پالیسی کا از سرنو جائزہ لے کر اہل نابینا امیدواروں کے انٹرویو مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس نے بصارت سے محروم نوجوان حافظ جنید کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی طرف سے بیرسٹر حارث عظمت نے موقف اختیار کیا کہ اس نے انگریزی میں بی ایس کر رکھا ہے اور اس بنیاد پر گریڈ سولہ کے لیکچرر کی آسامی کیلئے اپلائی کیا مگر محکمے نے ایجوکیشن ریکروٹمنٹ پالیسی کے تحت درخواست گزار کی درخواست مسترد کر دی۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ اگر درخواست گزار بی ایس انگریزی پڑھ کر نمایاں نمبروں سے پاس ہو سکتا ہے تو پھر وہ طلبہ کو یہ مضمون پڑھا بھی سکتا ہے لٰہذا ریکروٹمنٹ ایجوکیشن پالیسی کالعدم کی جائے اور درخواست گزار کو آسامی کیلئے زیر غور لانے کا حکم دیا جائے۔ سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پڑھنے اور پڑھانے میں بہت فرق ہے۔ درخواست گزار کو بورڈ پر لکھنے میں مشکل پیدا ہو گی۔ پالیسی درست ہے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پنجاب حکومت کی ایجوکیشن ریکروٹمنٹ پالیسی غیرآئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دی۔