اسلام آباد (محمد نواز رضا، وقائع نگار خصوصی) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی پارلیمنٹ میں آمد سے سول اور ملٹری تعلقات کی مضبوطی کو تقویت ملی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سینٹ کی ہول کمیٹی کے اجلاس میں 4 گھنٹے تک ایوان بالا کے ارکان کی عدالت میں تلخ و شیریں سوالات کا فراخدلی سے جواب دیا۔ جنرل باجوہ نے پارلیمنٹ کا دورہ کر کے راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان پائے جانے فاصلوں کو شعوری طور پر ختم کیا ہے۔ سینیٹ میں مجلس قائمہ برائے دفاع مشاہد حسین سید نے جنرل باجوہ کے دورے کو راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان پائی جانے والی نفسیاتی خلیج اور اطلاعات کے فقدان کو ختم کرنے کی طرف پہل قرار دیا ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی پارلیمنٹ کی راہداری میں ملاقات ’’اتفاقیہ‘‘ نہیں تھی۔ ایسا دکھائی دیتا تھا سب کچھ طے شدہ شیڈول کے مطابق تھا۔ سپیکر اور آرمی چیف کی سرراہ ملاقات بھی اس بات کا پیغام ہے کہ آرمی چیف کا ایوان زیریں کے کسٹوڈین سے بھی رابطہ ہے۔ سینٹ میں مسلم لیگی ارکان نے ’’لوڈڈ سوالات‘‘ کئے لیکن جنرل باجوہ نے تمام سوالات کا خندہ پیشانی سے جواب دیکر ان سوالات کا زہر ختم کر دیا۔ جنرل باجوہ کی پارلیمنٹ میں بریفنگ سے جہاں صدارتی نظام کے غبارے سے ہوا نکل گئی ہے وہاں موجودہ حکومت کی قبل ازوقت خاتمہ کے بارے میں افواہیں اپنی موت آپ مر گئی ہیں۔
آرمی چیف نے سینٹ میں تلخ و شیریں سوالات کا فراخدلی سے جواب دیا
Dec 20, 2017