میاں صاحب تحریک عدل پارٹی تو نہیں بنا رہے: خورشید شاہ‘ فاٹا بل آج پیش کیا جائے گا: سپیکر

Dec 20, 2017

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+نوائے وقت رپورٹ+ایجنسیاں) فاٹا انضمام کے حوالے سے بل اسمبلی میں پیش نہ کرنے اور بل کو ایجنڈے سے واپس لینے پر پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں نے 7ویں روز بھی احتجاجاًایوان سے واک آئوٹ کیا تاہم اپوزیشن جماعتوں نے واک آئوٹ ایک ساتھ نہیں باری باری کیا، ان جماعتوں کے لیڈر نکتہ اعتراض پر بات کرتے اور بات مکمل ہونے کے بعد وہ اور ان کی جماعت کے دیگر ارکان ایوان سے واک آئوٹ کرتے گئے۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ گنے کے کاشتکاروں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے‘ ہم اپنے علاقے میں اپنی حکومت کے خلاف بھی احتجاج کر رہے ہیں‘ وفاق اپنے حصے کی سبسڈی دے۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے نکتہ اعتراض پر بات کر تے ہوئے کہا کہ فاٹا انضمام کا بل ایوان میں لاکر ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا، اس کا سپیکر حل نکالیں، یہ اہم مسئلہ ہے اس کو حل کریں۔ انہوں نے کہا اسلام آباد میں تاجر احتجاج کر رہے ہیں، قانون کرایہ داری کے حوالے سے بل یہاں التواء کا شکار ہے۔ آرمی چیف کی جانب سے سینٹ کو بریفنگ احسن اقدام ہے، ایسی ہی بریفنگ اسمبلی کو بھی دی جانی چاہیے۔ حکومتی ارکان ایوان میں نہیں آتے، کورم پورا نہیں ہوتا۔ وہ اپنی بات کرکے ایوان سے چلے گئے جس کے بعد شاہ جی گل آفریدی اور ایم کیو ایم کے ارکان کو واک آئوٹ کرنے پر قائل کرتے رہے۔ اس موقع پرپی ٹی آئی کے رکن امجد علی خان نے نکتہ اعتراض پر کہا سپیکر قومی اسمبلی فاٹا اصلاحات کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں‘ تحریک انصاف سمجھتی ہے فاٹا اصلاحات وقت کا تقاضا ہے۔ تاخیر نہیں ہونی چاہیے تھی۔ گیس کی لوڈشیڈنگ سے انڈسٹری بند ہے۔ وہ نکتہ اعتراض پر بات کرنے کے بعد ایوان سے واک آئوٹ کر گئے۔اے پی پی کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے فاٹا انضمام کے معاملے پر امید ہے جلد خوشخبری آئے گی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں انہوں نے کہا توقع ہے فاٹا بل ایوان میں آج بروز بدھ آجائے۔آئی این پی کے مطابق انہوں نے کہا آج فاٹا اصلاحات بل ایوان میں پیش کیا جائیگا۔ اے پی پی کے مطابق آن لائن کے مطابق قومی اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن اور کچھ لیگی رہنمائوں نے گنے کے حوالے سے کسانوں کو درپیش مسائل پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ، لیگی رہنمائوں نے کہا اگر حکومت نے اپنی پالیسیوں پر توجہ نہ دی تو آئندہ الیکشن میں مایوس کن نتائج ملیں گے، اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ حکومت گنے کے کاشتکاروں کو سبسڈی دے اور ایسے ملز مالکان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے جو گنے کی فی من قیمت کم دے رہے ہیں۔ وفاقی وزیر دانیال عزیز نے نکتہ اعتراض پر کہا ہے کہ خیبر پی کے میں پی ٹی آئی اور سندھ میں پیپلز پارٹی اقتدار میں ہیں، کرپشن کے خلاف بات کرنے والوں کی اپنی یہ حالت ہے سندھ میں صوبائی اسمبلی نے نیب کے دائرہ کار کو ہی ختم کردیا اور اس کے ساتھ کوئی متبادل قانون بھی متعارف نہیں کرایا جبکہ خیبر پی کے میں احتساب کمیشن کو تالا لگا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا 2010ء سے لے کر 2014ء میں دھرنوں کے عرصے کے دوران تحریک انصاف کو مختلف ممالک کی جانب سے ملین ڈالر کی امداد ملتی رہی ۔ جب سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن کے سربراہ کو تاریخ کی ایک غلطی پر باہر نکالا گیا لیکن یہاں ہم نے دیکھا ہے جہانگیر ترین کے کیس میں ایس ای سی پی کی رپورٹ بارہا مطالبے کے باوجود پیش نہیں کی گئی، اسی رپورٹ میں ساری منی ٹریل موجود ہے۔ ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں اس معاملے پر جے آئی ٹی کیوں نہیں بنی۔ اگر نواز شریف اور عمران خان کے کیس میں قانون کے مختلف اطلاق کا معاملہ آئے گا تو دہرے معیار کے بارے میں بات ہوتی رہے گی۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس آج بدھ کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے حلقہ بندیوں پر قانون سازی سے پارلیمنٹ سرخرو ہوئی تمام انتخابات کے حوالے سے خدشات کم ہوگئے ہیں جمہوریت کے مستقبل کا انحصار سیاستدانوں کے طرزعمل پر ہے سیاستدان انتشار نہیں بلکہ استحکام کا ذریعہ ہیں کچھ عناصر مذموم ایجنڈے کے تحت انتشار پر کاربند ہیں منتخب حکومتیں ہی بیرونی دبائو سے نجات دلا سکتی ہیں قومی سلامتی پر امریکی پالیسی حقیقت پسندانہ نہیں امریکہ افغانستان میں ناکامی کا ملبہ پاکستان پر نہ ڈالے۔آئی این پی کے مطابق نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ثابت ہوگیا ہے عدالتی فیصلوں نے شریف خاندان کو نشانہ بنایا اور عمران خان کو ریلیف دیا، سپریم کورٹ کے موجودہ فیصلے متنازعہ حیثیت اختیار کر چکے ہیں، بابوں کا احترام اپنی جگہ لیکن کیا بابے ایسے فیصلے کرتے ہیں؟ایک ہی عدالت کے دو ایک جیسے مقدمات میں مختلف فیصلے سنائے گئے، تحریک انصاف کی غیر ملکی فنڈنگ پر 5 سال کی حد کیوں مقرر کی گئی؟ کیا 5 برس پہلے کیا گیا جرم نہیں ہوتا؟ اورچھ ماہ کی ٹائم لائن اور نگران جج کی تعیناتی صرف ہمارے لیے کیوں ہے، احتساب عدالت کا جج فیصلے کرنے پر آزاد نہیں کیونکہ اس کو رپورٹ پیش کرنا ہوتی ہے۔انہوں نے کہا عدالتوں نے بن مانگے ڈکٹیٹروں کو وہ اختیار بھی دیا جو انہوں نے نہیں مانگا تھا۔میں خود سمجھتا ہوں سیاسی معاملات کو عدالتوں میں لیکر نہیں جانا چاہیے بدقسمتی سے نئی سیاسی جماعت نے سیاسی معاملات کو عدالت میں لے جانا شروع کیا ، پانامہ کا معاملہ عدالت میں لے جایا گیا ، عدالت خود تو کسی کے پاس نہیں گئی تھی کہ ہمارے پاس آئو، ہماری طرف سے بھی کچھ دوست عدالت میں گئے ، عدالت سے وزیراعظم کو نکالنے کا نیا راستہ نکل آیا ، یوسف رضا گیلانی کے وقت بھی کہا تھا کہ یہ غلط ہے۔
اسلام آباد‘ لاہور (وقائع نگار خصوصی‘ خبر نگار) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے نواز شریف کی جانب سے تحریک عدل کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے انکی یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔ میاں صاحب کہیں پاکستان تحریک انصاف کے مقابلے میں نئی جماعت پاکستان تحریک عدل بنانے تو نہیں جا رہے۔ موجودہ حالات میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ناگزیر ہے۔ علاقائی سالمیت اور قومی سلامتی کے معاملات پر مشترکہ اجلاس ہونا چاہئے۔ پارلیمنٹ میں کوئی ٹکراؤ نہیں۔ حکومت اور اداروں میں ضرور ایسی صورتحال ہو سکتی ہے۔ انہوں نے اہم بین الاقوامی ایشوز چین امریکہ کے حوالے سے بھی معاملات ہیں۔ نئی نئی باتیں سامنے آ رہی ہیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا عسکری قیادت کی طرف سے پارلیمنٹ میں پہلے بھی بریفنگ ہو چکی ہے ۔ 2009-10 ء میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں عسکری قیادت موجود تھی ظاہر ہے پارلیمنٹ بالا دست ہے تمام ادارے اس کے ماتحت ہیں۔ انہوں نے کہا اپوزیشن کی خواہش ہے حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے اور انتخابات مقررہ وقت پر ہوں۔ خبرنگار کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ تو میاں نواز شریف ہی بتا سکتے ہیں تحریک عدل کیا ہے۔کہیں ایسا تو نہیں میاں صاحب تحریک انصاف کے مقابلہ میں تحریک عدل پارٹی بنا رہے ہیں۔ میاں صاحب کو ہمیشہ کہا کہ اداروں کو بدنام نہ کریں۔ پارلیمنٹ بھی ایک بہت بڑا ادارہ ہے جس سے سب ادارے مدد لیتے ہیں۔ اداروں کی جنگ شروع ہو گئی تو پاکستان کو بڑا نقصان ہو گا ہماری خواہش ہے انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں۔ حکومت اور اداروں کا ٹکرائو نظر آتا ہے۔ان تمام معاملات کو بیٹھ کر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

مزیدخبریں