لاہور (خصوصی رپورٹر) پاک فوج کے عظیم سپوت لانس نائیک محمد محفوظ شہید نے 1971 کی پاک بھارت جنگ کے دوران بڑی شجاعت اور دلیری سے دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا ۔ قوم کے اس بہادر بیٹے کی جرأت کی یادیں آج بھی تازہ ہیں۔ان خیالات کااظہار پروفیسر سدرہ نعمان نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، لاہور میں نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنیوالے پاک فوج کے لانس نائیک محمد محفوظ شہید کے 46 ویں یوم شہادت کے سلسلے میں نئی نسل کو ان کی حیات و خدمات سے آگاہ کرنے کیلئے خصوصی لیکچر کے دوران کیا۔ پروفیسر سدرہ نعمان نے کہا کہ لانس نائیک محمد محفوظ شہید 1971 کی جنگ کے وقت واہگہ‘ اٹاری سیکٹر میں تعینات تھے۔ 16 دسمبر 1971 کو جب جنگ بندی کا اعلان ہوا تو دشمن نے موقع سے فائدہ اٹھایا اور پل کنجری کا جو علاقہ پاکستانی فوج کے قبضے میں آچکا تھا واپس لینے کے لیے 17 اور 18 دسمبر کی درمیانی رات زبردست حملہ کردیا۔ پاکستانی فوج میں لانس نائیک محمد محفوظ کی پلاٹون نمبر 3 ہراول دستے کے طور پر سب سے آگے تھی چنانچہ اسے خود کار ہتھیاروں کا سامنا کرنا پڑا۔ لانس نائیک محمد محفوظ کو ان کی بہادری کے اعتراف میں ملک کا سب سے بڑا فوجی اعزاز نشان حیدر عطا کیا گیا۔ وہ محفوظ آباد کے مقام پر آسودہ خاک ہیں۔