لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ سموگ کمشن کی سفارشات کے باوجود پنجاب حکومت سورہی ہے۔ کیا پنجاب حکومت جاگو اور جگائو کی پالیسی پر گامزن ہے؟۔ عدالت نے ملتان میں آموں کے باغات کے خاتمے اور کپاس کی پیداوار کے علاقوں میں گنے کی کاشتکاری کی رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس مامون رشید شیخ نے اظہر صدیق اور شیراز ذکاء ایڈووکیٹ کی درخواستوں پر سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کابینہ کی ماحولیاتی سب کمیٹی میں آئی جی پنجاب کو شامل کرلیا گیا ہے۔ عدالت نے شور، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں اور ناقص پٹرول کی فروخت کا معاملہ سب کمیٹی کے سامنے رکھنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ڈولفن اور پولیس موبائل کی جانب سے بلاجواز فلیشر اور ہارن بجانے کا معاملہ بھی کابینہ کی سب کمیٹی کے سامنے رکھنے کاحکم دے دیا۔ عدالت نے شہری آبادیوں اور سڑکوں کے کناروں پردرخت نہ لگانے کے حوالے سے ڈی جی ایل ڈی اے اور ڈی جی پی ایچ اے کوآئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ عدالت نے سموگ کمیشن کی سفارشات پرعمل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کا معاملہ ہے۔ اس معاملے کو سنجیدہ لیا جائے اور بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جائے۔ وفاقی حکومت بتائے تھرکول منصوبے کا کیا کرنا ہے۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ پلاسٹک، ربڑکے جلانے کی روک تھام کا نیاقانون لایا جارہا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے نئی وہیکل پالیسی بھی عدالت پیش کردی گئی۔ عدالتی استفسار پر بتایا گیا کہ حکومت ٹری منصوبے میں کھجور کا پودا شامل نہیں ہے۔ تھل کے صحرا میں بیری اور کیکر کے درختوں کی آبیاری کی جا رہی ہے۔ جس سے صحرا کم ہورہے ہیں۔ محکمہ جنگلات کی سولہ لاکھ ایکڑ زمین میں سے پندرہ لاکھ اراضی کی جیو ٹیگنگ مکمل ہوچکی ہے۔ مزید سماعت 27دسمبر تک ملتوی کردی۔
سموگ کمشن کی سفارشات کے باوجود پنجاب حکومت سورہی ہے: ہائیکورٹ
Dec 20, 2019