واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) وہ دن واقعی دور نہیں کہ جب خلا میں گردش کرتے ہوئے جاسوس سیارچے نہ صرف زمین پر رکھی چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بہ آسانی دیکھ اور شناخت کرسکیں گے بلکہ وہ دیواروں کے آرپار اور عمارتوں کے اندر بھی دیکھ سکیں گے۔ چاہے دن ہو، رات ہو یا پھر بادل ہی کیوں نہ چھائے ہوئے ہوں۔امریکہ کی ایک نجی خلائی کمپنی نے چند روز پہلے اپنے طاقتور ترین راڈار سیارچے سے کھینچی ہوئی ایسی تصویریں جاری کی ہیں جو نہ صرف بہت تفصیلی ہیں بلکہ ان میں عمارتوں کے اندر اور آرپار تک دیکھا جا سکتا ہے۔ اس سال اگست میں ’’کپیلا سپیس‘‘ نامی ایک امریکی خلائی کمپنی نے اپنا دوسرا راڈار سیارچہ ’’کپیلا 2‘‘ خلا میں بھیجا تھا جس نے گزشتہ ہفتے سے اپنی مکمل صلاحیت کے ساتھ کام کرنا شروع کیا ہے۔ مذکورہ تصاویر بھی اسی سیارچے سے کھینچی گئی ہیں۔ ان راڈار تصاویر کی خاص بات یہ ہے کہ ان کا ریزولوشن 0.5 میٹر ہے؛ یعنی ایسی ہر تصویر کا ایک نقطہ (پکسل) زمین پر 50 سینٹی میٹر لمبی اور 50 سینٹی میٹر چوڑی جگہ کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ ایک ایسی کامیابی ہے جو تجارتی سیارچوں میں اس سے پہلے کبھی حاصل نہیں کی گئی تھی۔ توقع ہے کہ مستقبل میں اس ٹیکنالوجی کو اور بھی بہتر بناتے ہوئے راڈار سیارچوں کی تصاویر کا ریزولیوشن مزید بڑھایا جاسکے گا۔ واضح رہے کہ ’’کپیلا 2‘‘ سیارچے میں وہی ’’سنتھیٹک اپرچر راڈار‘‘ (ایس اے آر) ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے جو آج سے 46 سال پہلے ایجاد کی گئی تھی۔ البتہ نئے راڈار سیارچے میں اسے کہیں زیادہ حساس، مفصل اور بہتر بنایا گیا ہے۔