لاہور(کامرس رپورٹر) ٹیکسٹائل ملز مالکان کے خلاف ایف آئی آرز درج کرانے پر ایف بی آر اور ٹیکسٹائل ملز مالکان کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا۔ آپٹما نے چیرمین ایف بی آر اور مشیر تجارت رزاق دائود کو خط ارسال کر دئیے ہیں۔ آپٹما ترجمان کے مطابق خطوط میں ایف بی آر کو ٹیکسٹائل ملز مالکان کے خلاف ایف بی آرز درج ہونے پر تحفظات کا اظہار اور پرچے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایف بی آر کے فاسٹر اور ویب بوک نامی سسٹمز میں خرابی کا بوجھ صنعتکاروں پر ڈالنے کا دعوی بھی کیا گیا ہے۔ اب تک ایف بی آر نے ایک درجن سے زائد ٹیکسٹائل ملز مالکان اور چیف فنانشل آفیسرز کے خلاف ایف آئی آرز درج کروائی ہیں۔ دریں اثناچیئرمین آل ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (آپٹما) عادل بشیر نے وفاقی حکومت سے ایف بی آر کو ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے سے روکنے اور حقیقی اور مینوفیکچررز اور برآمد کنندگان کے خلاف درج ایف آئی آر کو واپس لینے کی اپیل کی ہے۔ ہفتہ کو یہاں جاری ایک بیان میں انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان پاکستان کے برآمدی شعبوں کی حمایت کے لئے پوری طرح تیار ہیں لیکن کچھ مفاد پرست برآمد کنندگان کو ہراساں کر کے اور برآمدات میں غیر معمولی نمو کو روک کر حکومت کے ارادوں کو مایوس کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ برآمدات میں متاثر کن اضافہ ہوا ہے لیکن برآمدات میں ممکنہ اضافے کی رفتار بعض حکومتی عہدے داروں کے غیر دوستانہ رویے سے دوبارہ کمی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے فاسٹر اور ویبک سسٹم غلطیوں اور خرابیاں ہیں۔ ستمبر 2019 میں سسٹم کی خرابی کی وجہ سے ایف بی آر سسٹم نے دو بار غلطی سے ڈیٹا اپ لوڈ کیا تھا اور ٹیکس دہندگان کی طرف سے کسی قسم کی غلط بیانی یا غلطی نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملوں کے تمام ڈائریکٹرز کو انکوائری کیے بغیر ایف آئی آر میں نامزد کرنا بہت ہی تکلیف دہ ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اس صورتحال کا جائزہ لے گی اور برآمدات کو فروغ دینے کے لئے ایف بی آر کو ضروری ہدایات جاری کرے گی۔