جعلی سائٹس کا معاملہ شرمناک،بھارت کیخلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) یورپی یونین ان کی حقوق کے حوالے سے سرگرم عہدیدار پوسٹ ورسا کے سربراہ اینڈی ورموٹ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ڈس انفارمیشن پھیلانے کی غرض سے بھارت میں سامنے آنیوالی سینکڑوں جعلی سائٹس انتہائی قابل مذمت ہیں جس میں بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیاں بھی ملوث دکھائی دیتی ہیں۔ اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ان سائٹس کا مقصد پاکستان اور چین کو بری طرح نقصان پہنچانا ہے۔ خصوصاً سی پیک کے حوالے سے پاکستان میں سرمایہ کاری کو متاثر کرنا کیونکہ بھارت میں اس معاملہ پر شدید حسد کی کیفیت پائی جاتی ہے کہ پاکستان بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر 265 جعلی نیوز ویب سائٹس سامنے آئی ہیں جو مسلسل پاکستان اور چین کو ٹارگٹ کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایسی سائٹس اور جعلی چینلز کا مقصد عالمی رائے عامہ کو بری طرح متاثر کرنا ہے۔ خصوصاً پاکستان اور چین کے عوام کے بارے میں انتہائی غلط تاثر قائم کرنیکی کوشش کی جا رہی ہے۔ مزید یہ کہ اس تمام پریکٹس کا مقصد مودی حکومت کے حق میں یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی حمایت حاصل کرنے کا جھوٹا تاثر دینا ہے جو کہ بھارتی عوام کے ساتھ بھی ایک بہت بڑا دھوکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک انوکھی طرز کا نیشنل ازم پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال کے حوالے سے بھارتی حکومت کو جوابدہ بنایا جائے اور اسے عدالتوںمیں گھسیٹا جائے میں اس سلسلے میں بھرپور مدد کروں گا۔ دوسرا یہ کہ تمام متا ثرہ فریقین کے مل بیٹھ کر کوئی حکمت عملی طے کرنی چاہیے۔ اس تمام صورتحال سے نہ صرف اقوام متحدہ، یورپی یونین کے حوالے سے غلط تاثر قائم ہو گا بلکہ بھارت میں تمام اقلیتیں بھی بری طرح متاثرہونگی۔ انہوں نے کہا اگر اس کی پیش بندی نہ کی گئی تو کل مزید سینکڑوں جعلی ویب سائٹس سامنے آ جائیں گی۔ انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ آج 2020ء میں دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آج تک اس معاملہ پر کسی نے بات نہیں کی کہ بھارت جیسا ملک ایسے ہتھکنڈے اختیار کر رہا ہے۔ بھارت کو اس پر شرم کرنی چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن