اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)اسلام آباد ہائی کورٹ میں نورمقدم قتل کیس میں مجرمان کی سزا کے خلاف اپیلوں پر چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سماعت کی،نور مقدم قتل کیس میں مدعی شوکت مقدم کے موبائل فون کا کال ڈیٹا اور لوکیشن کا ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا گیا۔مدعی مقدمہ شوکت مقدم کے وکیل نثار اصغر نے دلائل کا آغازکرتے ہوئے موقف اختیارکیا کہ مقتولہ کا موبائل فون قبضہ میں لے کر ریکوری میمو بنایا گیا اور فرانزک کے لیے بھجوایا، سی ڈی آر کے ذریعے آئی ایم ای آئی نمبر معلوم ہوا۔وکیل نے دلائل میں کہا کہ دوسری سائیڈ نے اس معاملے کو کنفیوز کرنے کی کوشش کی۔وکیل مدعی نے دلائل میں کہا کہ انٹرنیشنل موبائل ایکوئپمنٹ آئی ڈینٹٹی نمبرتو 15 ہندسوں کا ہوتا ہے، اپیل کنندگان کے وکیل نے سیریل نمبر کا حوالہ دے کر اسے آئی ایم ای آئی نمبر بتایا۔ وکیل نے دلائل دیئے کہ چاقو سے فنگر پرنٹس اس لیے نہیں لئے جا سکے کہ اس کے اوپر خون لگا تھا۔ چاقو سے خون کا نمونہ حاصل کیا گیا، آلہ قتل چاقو تھا جس پر مقتولہ کے خون کے نشانات ملے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کوٹ نے پوچھا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ خون کا نمونہ حاصل کیا اس لیے فنگر پرنٹس نہیں لئے جا سکے۔نور مقدم کے والد شوکت مقدم پولیس کی اطلاع پر جائے وقوعہ پر پہنچے۔مدعی شوکت مقدم کے موبائل فون کا کال ڈیٹا اور لوکیشن کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرتے ہوئے وکیل نے جواب دیا کہ مدعی شوکت مقدم کو پولیس کی جانب سے کال آئی تو نیول اینکریج میں موجود تھے۔ مدعی شوکت مقدم دس بج کر دس منٹ پرنکلے۔ شوکت مقدم دس بج کر 42 منٹ پر گلبرگ گرین اور 10 بج کر 54 منٹ پر ایف ایٹ پہنچے۔نثار اصغر وکیل مدعی نے کہا کہ ایف آئی آر میں وقوعہ 10 بجے کا لکھنا پولیس کی نااہلی ہے۔ پولیس افسر زبیر کے موقع پر پہنچنے کا وقت 9:55 بتایا گیا۔نور مقدم قتل کیس میں اپیلوں پرسماعت آج (منگل تک) ملتوی کردی گئی ۔
ریکارڈ پیش
نور مقدم قتل کیس ،مدعی کے موبائل کا کال ڈیٹا ریکارڈ عدالت میں پیش
Dec 20, 2022