اقلیتوں پر بھارتی ظلم کی انتہاء 


کشمیر میڈیا سروس کی جانب سے ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فسطائی نریندر مودی کی قیادت میں بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت ملک میں اقلیتوں پر آرایس ایس کے نظریے کو مسلط کر رہی ہے اور اسکی امتیازی پالیسیوں نے بھارتی اقلیتوں کو دیوار سے لگا دیا ہے۔ دنیا کی نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت میں ہندوتوا کے بڑھتے ہوئے بیانیے نے خطرناک رخ اختیار کرلیا ہے جبکہ ملک میں اقلیتوں کو تشدد کا نشانہ بنانا اور ہراساں کرنا روز کا معمول بن چکا ہے۔ مقبوضہ وادی میں بھی قابض نے ظلم و ستم کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو بھارت میں مسلمان‘ سکھوں سمیت اقلیتوں کو حملوں سے بچانے کیلئے آگے آنا چاہیے۔ گزشتہ روز کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیری قیدیوں کی بلاتاخیر رہائی کا مطالبہ کیااور اس عزم کا اعادہ کیا کہ قابض فوج کے جبرواستبداد کے باوجود تحریک آزادی کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔  بھارت میں مودی سرکار کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیخلاف امتیازی سلوک کسی سے ڈھا چھپا نہیں رہا۔ نریندر مودی کی سرپرستی میں اسکی پروردہ آر ایس ایس نے بھارت کو جنونی ہندو ریاست بنا کر رکھ دیا ہے۔اقلیتوں پر تشدد، انہیں ہراساں کرنا جنونی اور متعصب ہندوئوںکا معمول بن چکا ہے۔ اقلیتوں کو جبراً ہندو دھرم اپنانے پر مجبور کیا جاتا ہے‘ انکی مذہبی آزادی سلب کی ہوئی ہے اور عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی جاتی۔ متعصب ہندوئوں کے مظالم کا شکار سب سے زیادہ مسلمان ہیں جنہیں محض گائے کے ذبح کرنے کے شبہ پر ہی تشدد کا نشانہ بنایا  یا شہید کردیا جاتا ہے۔ دوسری طرف ، مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارت نے اپنے ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے وہاں اسکی سفاک فوج نے کشمیری عوام کا گزشتہ 75 سال سے جینا دوبھر کیا ہوا ہے۔ محاصرے اور  تلاشی کے دوان نوجوانوں کا قتل عام بھارتی فورسز نے اپنا معمول بنایا ہوا ہے جبکہ عفت مآب خواتین کی عزت بھی محفوظ نہیں۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ بھارت یہ ساری غنڈہ گردی سرعام کررہا ہے اور اقوام متحدہ سمیت تمام انسانی حقوق کے علمبردار عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا اور کسی عالمی ادارے نے بھارت کا جنونی ہاتھ روکنے کی کوشش نہ کی تو بھارت کے ہاتھوں عالمی امن کی تباہی نوشتۂ دیوار ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...