نئی اےمنسٹی کی ضرورت


 ملک کا معاشی انتظام کس نہج ہے اس پر بہت سی آراءموجود ہےں۔براہ راست تو نہےں کہا جاتا مگر جو باتےںپھےلی ہوئی ہےں ان مےں جن خدشات کا اظہار ہوتا ہے کہ معاشی انتظام قابل عمل نہےںرہا ہے۔ اسے بدلنے کی ضرورت ہے ،اس طرح کی رائے رکھنے والے کہتے ہےں کہ نظام مےں اتنی سکت باقی نہےں رہی ہے جو کسی باوقار ملک کے باشندوں کو قابل عزت زندگی دے سکے ،اس سے اختلاف کرنے والے ےہ کہتے ہےں کہ اس معاشی انتظام کا فی الوقت کو ئی متبادل نہےں ہے ،اس مےں اصلاحات ہونا ضروری ہے ۔اس حد تک سب کے درمےان اتفاق ہے کہ بہتری لائے بغےر اب کوئی چارہ نہےں رہا ہے ،معےشت کا برسہا برس سے اوکسےجن ٹےنٹ مےں پڑے رہنا بہت ہی پرےشان کن معاملہ ہے ،ہر وقت بےرونی مدد کے لئے ہاتھ پےر مارنا پڑےں تو سنگےن نااہلی کے زمرے مےں آئے گا ، اس کا مطلب ےہی ہے کہ آمدن کے ذرائع موجود نہےں ور آخراجات پھےل چکے ہےں اور اصلاح کا کوئی گر کام نہےں کر رہا ہے ، اس صوت حال کے لئے وہ تمام لوگ ذمہ دار ہےں جو اسلام آباد ےا صوبائی دارالحکمتوں مےں منتظم رہ چکے ہےں ےا اب ہےں خواہ ان کا تعلق سےاست کی کسی بھی جانب سے ہو ےا وہ غےر سےاسی ہونے کے لبےل کے ساتھ دہائےوں تک مدارالمہام بنے رہے ہوں ،کسی شاعر کے شعر کا مفہوم ےہ ہے کہ غرےب شہر سے جب کچھ نہ ب پڑاتو اس نے اپنے ہی گھر کو آگ لگا دی،تو ہم وسےع معنوں مےں اپنے ہی گھر کو آگ لگاتے رہے ہےں ۔معاشی انتظام کرنے والوں کی نااہلی نے اچھے بھلے ملک کا بےڑہ غرق کےا ہوا ہے ،ےہ چند ماہ کی بات نہےں ہو رہی ،ےہ دہائےوں کا قصہ ہے ،سابق وزےر آعظم عمران خان کی بہت سی باتوں سے اختلاف کےا جاتا ہے ،مگر ان کی کچھ باتےں اےسی ہےںجو دل کو چھوتی ہےں ،اس خاک نشےںنے ان کے ہر لحاظ سے ےکتا دور مےں اےک کالم لکھا تھا جس مےںکہا تھا کہ سردےوں مےںگرم اور گرمےوں مےں خنک کمروں مےں بےٹھ کے جو لوگ فےصلے کرتے ہےں وہ ہی دراصل اس عظےم ملک کی المناک کہانی کے ذمہ دار ہےں ،آج جب عمران خان جب بند کمروں مےں ہونے والے فےصلوں کادکھےاری راگ الاپتے ہےں تو صرف ےہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے آج کے موقف کو اپنی 2010ءسے پہلے کی سےاست سے صرف اسی وقت لنک کر سکتے ہےں جب وہ کھل کر2010سے اپرےل2022ءکی گمشدہ اور ان کہی کہانےاں بےان کر دےں جن کا وی خود بھی کر دار ہےںاور سچ کو سامنے لے کر آ جائےں،اس سچ سے بہت سوں کے لئے سےکھنے والے سبق ہوں گے ،اور ان کی سےاست سچ کی سےاست سے لنک ہو جائے گی ، ہم معاشی انتظام مےں ناکام رہے ہےں جبکہ اس کے برعکس ملتے جلتے حالات ےا عالمی ماحول مےں بہت سے ملک خود کا سنبھال لےنے مےں کامےاب ہوئے ، اس کی سب سے بڑی وجہ ان کے ہاں انتظام کے اندر احتساب کا خوف اور قومےت کا احساس ہے ۔جب دو ،دو ،ےا تےن ،تےن پاسپورٹ والے اس مملکت مےں سےاست بھی کر سکتے ہوں ،ملکی انتظام کا حصہ بھی بن سکتے ہوں ،جب کالز پر سےاہ ،سفےد لگنے لگے،سبز ،لال نظر آنے لگے،جب انصاف لٹکتا رہے ۔ذاتی ،گروہی مفادات کی قانون سازی تو لمحات مےں ہو ،عوامی مفاد فائلوں مےں سسکتے رہےں،جب حکومتےں ”پےکج،پےکج“کھےلتی رہےں اور انتظام بس خالی نعروں تک رہ جائے تو پھر ہر حکومت کسی بھی شخصےت سے قطع نظر وہی کرتی رہتی ہے جس کا کوئی تعلق”وائبل“ معےشت بنانا نہےں ہوتا بس کام چلانا ہوتا ہے ،کسی پر الزام کےوں لگائےں ،قرضے ہر حکومت کے دور مےں بڑھے ہےں ،امن ومان ہر دور مےں ناگفتہ بہہ رہا ہے ،انصاف نہےں ملتا ،سماجی انصاف ناپےد ہے ،بے اےمانی ،ناقص سروس ڈےلےوری سمےت ہر خرابی ہر دور مےں فزوں تر ہوئی ہے ،آج جب ہم2022ءمےںزندگی رواں دواں ہے ۔ جتنی ملک کے اندر سے دوالہ نکلنے کی ہو رہی ہےں ، اتنی دنےا نہےں کر رہی ،سوال جائز ہے کہ کےا معےشت اب قابل انتظام ہے؟ اس بار بھی وہی بےرونی امداد کا انجکشن لگے گا،ور پھر آگے کےا ہو گا ؟ چند ماہ بعد پھر وہی حالات ہوں گے ،کےونکہ دنےا سلو ڈوان مےں ہے ،کمانے کے مواقع کم ہو رہے ہےں ،اےک سا ل ،دو سال اگر اسی طرح سست روی رہی تو پھر کےا ہو گا ،اب بڑے فےصلو ں کا وقت آ گےا ہے ، وہ فےصلے تو آوٹ آف بوکس ہوں ،معےشت کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ جےو سٹرےٹجک جو حالات ہےں ان مےں بوجھ کو اٹھا سکے، اب کچھ نہ کچھ کرنا ہو گا ،پلان’ اے ‘تو ےہ ہو سکتا ہے جےسا کہ آئی اےم اےف کے ساتھ بات چےت ہے، اس کے مراحل کافی مشکل بنے ہوئے ہےں ،ظاہر ہے اب اس کے لئے سفارت سے مدد لےنا چاہئے اورشواہد ہےن کہ وزےر خارجہاس وقت امرےکہ مےں ہےں،ان کی سےاسی سطح پر بات چےت ہو گی ،اسی طرح اسلام آباد مےن موجود آئی اےم اےف کے بااثر ممبران کے ساتھ بھی وزارت خزانہ کی ملاقاتوں کی خبرےں آئی ہےں ،مگر آئی اےم اےف سے ہٹ کر بھی کچھ پلان کرنا پڑے گا ،بڑے فےصلے لےنا ہوں گے ،وقت جو نظام کام کر رہا ہے اس مےں رےونےو کی لےکج روکنے کی کوئی صلاحےت نہےں ہو ،اےک اوٹ آ بوکس طرےقہ تو ےہ ہے کہ چونکہ ٹےکس جمع کرنے والے وفاقی ےا صوبائی اداروں مےں ابھی وہ صلاحےت نہےں کہ وہ ہر روےنےو کےک کو روک سکےں اور متوازی معےشت موجود ہے تو فورہ رےلےف کے لئے اگر”جواز“ موجود ہو تو اےک’ ہمہ جہتی اےمنسٹی‘ لانے کا سوچنا چاہئے ،ےہ ہر وفاقی ہوصوبائی ٹےکسوں پر محےط ہو ، ،اسے جلد کر لےا جائے ،ےہ وہ موقع دے سکتی ہے ، مگر ےہ اسان نہےں ہے ،اس مےں سےاسی رسک بھی موجود ہے ، اس کا سمان تو کران پڑے گا اور آئی ےام اےف کو قائل کرنا پڑے گا ،ےہ انجکشن نئے قرضے لےنے سے بہتر ہے ،معےشت کا وائےبل بنانا ہے تو پہلا کام انصاف کی فراہمی پر ساماےہ کاری کرےں،باقی چےزےںخود بحود ٹھےک ہونا شروع ہو جائےں گی ۔

ای پیپر دی نیشن