اے زمین وطن ہم گنہگار ہیں


پاکستان میں حالات جیسے چل رہے ہیں مجھے سخت شرمندگی محسوس ہورہی ھے کہ ہمارے بچوں کے حصہ میں کیاآیا ھے جہاں %70 فیصد لوگ سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ،جہاں ادویات کی قیمتیں آسمانوں کو چھونے کے باوجود ناپید ہیں ۔غریب کے علاج معالجے کی کوئی سہولت میسر نہی، مہنگائی کا ایک طوفان بپا ھے بجلی گیس پیٹرول بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ روزمرہ کی اشیاءخورد و نوش عوام کی قوت خرید سے باہر ہیں بیروزگاری کا تو پوچھئے مت، یہاں تو کاروباری حضرات بھی سخت مایوس اور پریشان دکھائی دیتے ہیں نقصان کرکے آخر کار اپنی انویسٹ منٹ ہی کاروبار سے باہر نکالنے پر مجبور ہوگئے ہیں ، ہم سے پوچھتے ہیں اس ملک کے حالات میں کب استحکام آئے گا ؟ تقریباّ 7 لاکھ سے زائد پڑھے لکھے ہنر مند نوجوان ملکی حالات سے مایوس ہوکر پاکستان سے باہر جا چکے ہیں، پاکستان میں اشیائے خورد و نوش زیادہ امپورٹ کی جاتی ہیں تقریباّ 55 لاکھ ڈالر مالیت کے کنٹینرز پورٹ پر عدم ادائیگی کے باعث کھڑے ہیں کیونکہ ایل سیز نہیں کھل رہیں ۔ایل سیز کھولیں گے تو ڈالرز خرچ ہونگے نتیجے میں زر مبادلہ کے ذخائر اور نیچے آجائیں گے ڈیفالٹ کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا ویسے انڈیا نے تو ہمیں ڈیفالٹ قرار دے دیا ھے جس نے ادویات کا خام میٹیریل بھیجنا بند کردیا ہے پچھلے دنوں وزارت صحت نے وزارت خزانہ کو خط لکھا ھے جس میں کہا گیا ھے کہ ہمارے پاس چند روزہ ادویات کا میٹیریل رہ گیا ھے لہذا اس مسئلے کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے ورنہ ادویات کا بحران پیدا ہوجائے گا جس کے بارے سوچ کر بھی روح کانپ جاتی ھے۔ کسی زمانے میں پاکستان میں سینما انڈسٹری عروج پر تھی پھر اسکے زوال کے بعد سینما تھیٹر بن گئے جو لوگوں میں خوشیاں بانٹتے تھے اب وہ بھی مندی کا شکار ہوگئے کیونکہ لوگوں کو تو بھوک نے ستایا ہوا ھے تھیٹر دیکھنے کی سکت کس میں ھے بہر حال اسکی جگہ آجکل سیاسی تھیٹر نے لے لی ھے جس میں پاکستان کے تمام سیاسی گرو چاھے وہ حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں خوب رونک میلا لگا رکھا ھے تمام میڈیا گروپس چاھے وہ ڈیجیٹل ہو یا مین سٹریم سب کے سب صرف سیاسی تھیٹر پر بات کرتے نظر آتے ہیں۔ 6 کانفرنسز اپوزیشن کرتی ھے تو اس سے زیادہ کانفرنس حکومتی عہد دار جواباّ کرتے ہیں مقصد صرف ایک دوسرے کو چور ثابت کرنا ۔ 2014ءکے بعد روٹین چیک کرلیں فروری سے دسمبر تک ٹرین مارچ مہنگائی مکاوّ مارچ آزادی مارچ حقیقی آزادی مارچ اسمبلیاں توڑو مارچ بس یہی کچھ ہوتا ھے جس کے نتجے میں معیشت کا بیڑہ غرق ہوگیا ھے کوئی سیاست دان اس پر بات کرتا نظر نہی آتا، پاکستان کا اس وقت سب سے اہم مسئلہ معیشت کی بہتری کے اسباب پیدا کرنا ھے لیکن یہاں سب سیاست دانوں کو چاھے اپوزیشن ہو یا حکومت صرف اپنی کرسی بچانے کی فکر کھائے جارہی ھے، حکومت یا اپوزیشن کسی کے پاس معیشت کی بہتری کے لئے کوئی پلان ہی نہی ھے آپس کی رسہ کشی میں ملک کو اس دھانے پر کھڑا کردیا ھے کہ غریب آدمی اب زہر خریدنے کی پوزیشن میں بھی نہی رہا کسی کو کوئی فکر نہی، سیلاب کے نام پر پی ٹی آئی نے فنڈ اکٹھا کیا کہاں لگایا؟ حکومت کو سیلاب فنڈ کی مد میں اتنی ڈونیشن آئی مگر سندھ کے باسی آج بھی امداد کے منتظر ہیں ان تک کوئی گیا ہی نہی وہ بیچارے کھلے آسمان تلے بے یار و مددگار بیماریوں سے لڑنے پر مجبور ہیں انکی آواز کون سنے گا؟ مملکت پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر معرض وجود میں آیا اس لئے خدا کی مہربانی سے اب تک قائم ھے اور ان شا اللہ تا قیامت رھے گا دوسری بات چین سعودی عرب امریکہ کے مفادات اس ملک سے وابستہ ہیں جسکی وجہ سے وہ اسے ڈیفالٹ نہی ہونے دیں گے تیسری وجہ یہ ایک اٹامک پاور ملک ھے خدانخواستہ اس کے ڈیفالٹ ہونے سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ جائے گا جو کسی کو بھی قابل قبول نہیں ۔اب اس میں حکومت کا کوئی کمال یا پلان نہیں ھے جو وہ کہہ سکیں ہم نے یہ کر دکھایا۔ آخر کب ہم دنیا کے سامنے مہذب معاشرہ کے طور پر ابھریں گے اور ترقی کریں گے، میں مایوس نہیں کررہا ایک حقیقی تصویر ھے جو دکھا رہا ہوں۔ اگر ہم نے اپنے بچوں کو یہ پاکستان نہی دینا جو ہمیں ملا تو ہمارا موٹو یہ ہونا چاہئے کہ :
اے زمین وطن ہم گنہگار ہیں
 اے زمین وطن پر قسم ھے ہمیں اپنے اجداد کی 
سرحدوں سے بلاتے ہوئے خون کی
اپنی بہنوں کی حرمت کی اولاد کی
ہاں قسم ھے ہمیں آنے والے دنوں کی 
اور آنکھوں میں ٹھہری ہوئی یاد کی
اب محافظ نما دشمنوں کے الم
انکے کالے لہو سے بھگوئیں گے ہم
اب تیرے دامن پہ رسوائیوں کے نشاں
آنسووّں کے سمندر سے دھوئیں گے ہم
آخری مرتبہ اے مطائع نظر
آج اپنے گناہوں پہ روئیں گے ہم

ای پیپر دی نیشن