اولاد،رزق،نصیب اورموت


ہمارا معاشرہ با ہمت ہستیوں سے بھرا پڑا ہے۔ہماری نظر ایسی ہیروں کو تلاش کرنے میں ناکام رہتی ہے یا پھر ہماری عقل پر پردہ پڑا ہوتا ہے۔اب آپ نے کسی بیوقوف اور عقل سے پیدل انسان کو راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر چڑھنا ہے تو یہ آپکی اپنی حماقت ہے جو ہم بھگت رہے ہیں۔کوئی سی بھی حرکت کر کے سوشل میڈیا پہ ڈال دیں تو ایسے غیر سنجیدہ حضرات کی ہمارے ہاں کمی نہیں ہے بیوقوفانہ حرکت کرنے والے کو خود بھی یقین نہیں ہوتا کہ وہ راتوں رات ا تنی شہرت حاصل کر چکا ہے۔اگر آپ باریک بینی سے اس سوچ کا جائزہ لیں تو آپ انکی پسند ناپسند اور انکے اخلاقی رویوں کا سمجھنے کی کوشش کریں تو آپ کو ذہنی طور پر ایک دھچکا محسوس ہوگا کہ ہماری ترجیحات کتنی کمزور ہیں۔ہماری غیر سنجیدگی غیر اہم لوگوں کو مقبول کر رہی ہے۔یہ المیہ ہے،ہم اندازہ نہیں کر سکتے یہ ترجیحات ، رویے او اقدار کو کتنا ضرر پہنچا رہے ہیں۔پچھلے دنوں ایک دوست بتانے لگا فلاں ویڈیو نے سوشل میڈیا پر ریکارڈ توڑ دیے ہیں اور چند دنوں میں کروڑوں کما لیے ہیں اشتیاق پر پتہ چلا کہ وہ کوئی رقص کی ویڈیو تھی۔میرا زہن فورا مائی نعمت کی طرف چلا گیا۔قلم پکڑتے ہی خود بخود خیالات کاغذ پر بکھرتے چلے گئے۔سوچا کہ کتنے باکمال لوگ دھرتی نے پیدا کیے لیکن انکے بارے کوئی جانتا تک نہیں کیونکہ اس وقت چند سیکنڈ میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچانے والا سوشل میڈیا نہ تھا اور نہ ہی میڈیا کی اتنی وسعت تھی ۔مائی نعمت کے والدین کو یہ امید تھی کہ اس بار انکے گھر بیٹا ہو گا اور ہم اسکا نام نعمت رکھیں گے۔لیکن پروردگار نے اولاد،رزق،نصیب اورموت جیسے فیصلے سمیت سب کچھ اپنے ہاتھ میں رکھا ہے۔ایسا ہی ایک فیصلہ مائی نعمت جیسا پھول انکے آنگن میں کھلا۔والدین بیٹے کی کمی پوری کرنے کے لیے اسکا نام نعمت بی بی رکھ دیا۔خاوند بھری جوانی میں خالق حقیقی سے جا ملا۔بچوں کی دیکھ بھال سمیت پڑھائی جیسے معاملات یہ سب اس نے احسن طریقے سے نبھانے کی پوری کوشش کی اور دودھ فروشی کا کاروبار شروع کر دیا۔مائی نعمت کا گھر چند گھروں کے فاصلے پر تھا کبھی کبھار گھر والے دودھ لینے بھیجتے تو بھری دوپہر اگر کہیں سے بھی دودھ نہ ملتا تو مائی نعمت کے گھر سے لازمی ملتا۔میں اکثر عصر کے وقت نہر کے اس پار لہلہاتے کھیت اور ان میں ہنستی مسکراتی فصلوں کا نظارہ کر رہا ہوتا تو دور گاوں سے سر پر ایک بھاری برتن رکھے وہ خاتون دودھ لیے شہر کو آرہی ہوتی اس وقت سڑک بھی ناپختہ تھی سرخ مہندی لگے بال نورانی سا چہرہ اور حلال رزق کی طلب مائی نعمت
 کے وجود کو میرے لیے معتبر بنا دیتی۔سردی ہو یا گرمی میں نے اسے کبھی ناغہ کرتے نہیں دیکھا۔مائی نعمت جب دودھ کا برتن اٹھائے آرہی ہوتی اسکے بڑھتے قدموں کے ساتھ گاوں میں چلنے والی چکی کی کو کو اک عجیب سی اداسی روح میں دھکیل دیتی۔کبھی آپ ماضی میں جھانکیں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ اب بھی وہیں رکے ہوئے ہیں یہ لمحات بھلائے نہیں بھولتے۔مائی نعمت نے دودھ فروشی کے چھوٹے سے کاروبار سے بچوں کی جتنی اچھی پرورش کر سکتی تھی کی تعلیم اور اسکے علاوہ جتنے چھوٹے موٹے مالی اخراجات ہوتے ہیں وہ اس نے اپنی چادر کے مطابق نہایت احسن طریقے سے ادا کیے،بیٹیاں اپنے گھر کی ہوئیں لیکن اب بڑھاپا عمر کی دہلیز پردستک دینے کو تھا۔غم روزگار کے سلسلے میں بھی پردیس آن بسا۔آبائی گھر چند سال پہلے چکر لگا تو اس خبر نے مجھے کرب میں مبتلا کر دیا کہ مائی نعمت ذہنی توازن کھو بیٹھی ہے۔میرے لیے یہ خبر اس لیے حیران کن تھی جوانی میں وہ اتنا بڑا صدمہ برداشت کر گئی تھی اور مضبوط اعصاب سے مصیبتوں پریشانیوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا تھا اب ایسا کیا ہوا کہ وہ ہوش کھو بیٹھی۔تحقیق پر پتہ چلا کہ اسکا بیٹا روزگار کے سلسلے سمندر کنارے آباد شہر میں کسی سیٹھ کا ملازم ہوا محنت اتنی کی کہ اس امیر خاندان کا فرد بن گیا۔سیٹھ کے خاندان کا اعتماد اس قدر جیتا کہ وہ بڑی بڑی رقوم ادائیگی کے لیے اسے ساتھ لے جاتے۔اب اسکی طرز زندگی اور رہن سہن میں جو انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئیں وہ بھی ارد گرد کے لوگوں کے لیے مشکوک تھیں۔ابلیس ہر لمحے طاق میں ریا ہے کب کس لمحے وہ انسان سے اپنی کم درجہ ٹھہرائے جانے کا بدلہ لے ایسے ہی کسی کمزور لمحے کا شکار مائی نعمت کا بیٹا ہوا اور ایک ایسے مقدمے میں اندر ہوا جس کی سزا موت سے کم نہ تھی مائی نعمت کے لیے یہ خبر اسکا کلیجہ نکال لینے کے مترادف تھی وہ اپنے حواس کھو بیٹھی۔وہ اپنے بیٹے کا نام چیختے پکارتے دروازے کی طرف دوڑ پڑتی اور کبھی گلی میں لوگوں سے اپنے بیٹے کا نام لے کر پوچھتی کہ کیا وہ گھر واپس آجائے گا؟۔جب حالت زیادہ بگڑی تو گھر والوں نے کمرے میں بند کر دیا ۔ کچھ عرصہ پہلے خبر ملی کہ مائی نعمت خالق حقیقی سے جا ملی ۔ یوں پروردگار نے اسے زندگی کے تمام غموں سے آزاد کر دیا۔بیٹا رہا ہو کر آگیا لیکن اپنی جنت کھو بیٹھا۔اب جب آپ سوشل میڈیا کی زینت بننے والے پل بھر میں مقبولیت کے ریکارڈ توڑ دینے والی شخصیات کا جائزہ لیں اور مائی نعمت جیسے لوگوں کی سمجھ آجائے گی۔بہت سے لوگ بے نامی ہیرے جہاں سے چلے جاتے ہیں جنکی زندگی سونے کے پانی سے لکھنے قابل ہے ۔کوئی اہل نظر نہیں جو داد دے مگر مجھے یقین ہے اک نظر ہے جو ہم سب کے اعمال کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ہماری نظر سے کوئی اہل حق چھپ سکتا ہے لیکن اسکی نظر سے بالکل نہیں،بےشک وہ سب سننے اور جاننے والا ہے۔

ای پیپر دی نیشن