کرسمس: خوشیوں کے گلاب

Dec 20, 2023


پروفیسر نپولین گومز
 ہم سب جانتے ہیں کہ کرسمس قریب ہے اس لیے یہ یاد کرنے کا وقت ہے کہ کرسمس ہر بار اس وقت کیوں منایا جاتا ہے ؟ہر سال کرسمس 25 دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ 25 دسمبر کو یسوع مسیح ؑ کی ولادت باسعادت ہے۔ کرسمس کا نام مسیح یا عیسیؑ سے اخذ آیا ہے۔ کرسمس پوری دنیا میں خوشی اور مسرت کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ خاص طور پر عیسائی کمیونٹی کی طرف سے یہ سال کا وہ وقت ہوتا ہے جب دوست اور خاندان اکٹھے ہوتے ہیں اور اسے خوشی سے مناتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ خوشیاں پھیلاتے ہیں یہ سال کا ایک ایسا وقت ہے جہاں ہر کوئی یاد کرتا ہے کہ وہ کتنے شکر گزار ہیں اور غریب لوگوں کی مدد کے لیے رضا کارانہ کام کرنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔
کرسمس کی اہمیت سب کو معلوم ہے ۔کرسمس اس دنیا میں یسوع مسیحؑ کی ولادت کے دن کے طورپر منایا جاتا ہے اور یہ زندگی کی اہمیت کی علامت ہے وہ ایسی دنیا میں پیدا ہوئے جو صرف لالچ‘ نفرت‘ انتقام اور منافقت کو جانتے تھے ان تمام تر متصفات کے باوجود جو اسکے بڑھانے کے ساتھ پوری دنیا میں پھیل رہی تھی آپ نے ان سب کو ختم کردیا اور سب کو ایک دوسرے سے محبت کرنا سکھایا اور اس بات کی اہمیت بتائی کہ انسان کے پاس جو کچھ ہے اس کا شکر گزار ہونا دنیا میں کیسے امن لا سکتا ہے۔ چند مشہور روایات ہیں جن پر کرسمس کا مرکز ہے ان روایات پر عمل کرنے سے کرسمس کا بھرپور لطف اندوز ہونے میں مدد ملتی ہے۔
کرسمس کے درختوں کو روشنی سے سجانا‘ تحائف کا تبادلہ کرنا‘ عبادت کے لیے چرچ میں جانا اور دوستوں اور خاندان کے ساتھ وقت گزارنا سب سے زیادہ مقبول ہیں۔ کرسمس ٹری Tree کو مسیح کی علامت سمجھا جاتا ہے اس کو سجانا قدیم رسم ہے جو ہر کسی کو یاد دلاتا ہے کہ زندگی کتنی قیمتی ہے۔بچوں کو کرسمس کا بھرپور مزہ آتا ہے کیونکہ انہیں سانتا کلاز کے تحائف ملتے ہیں کرسمس کے موقع پر یسوع کی ولادت کی علامت کے طور پر تحائف کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔کرسمس کا پیغام امن امید اور محبت کا پیغام ہے اس دفعہ کرسمس اور آنے والا نیا سال ہمیں بحثیت قوم ایک موقعہ فراہم کرتا ہے کہ ہم سب مل کر ملک جو بڑھتی ہو ئی عدم براداشت اور عدم روداری کی صورتحال ڈویلپ ہو رہی ہے اس نمپٹنے کے لیے کرسمس کے اس پیغام کو جو امن کا پیغام ہے سلامتی کا پیغام ہے اس کو ملک کے کونے کونے تک لیکر جائیں جو اولین حقوق اور فرض ہمارے اوپر ہیں وہ حقوق العباد کے حوالہ سے ہیں ہمیں چاہیے کہ ہم ان سب کے حقوق کو احترام دیں اور بلا تعصب، رنگ،نسل ،مذہب اس پر کوشش کریں کہ ہمارے سے کسی دوسرے کو نقصان نہ پہنچے ۔اللہ کرے آنے والا یہ نیا سال پاکستان کے لیے ترقی اور خوشحال کا سال بن کر آئے بالخصوص امن اور سلامتی کا سال ہو ا،کرسمس کاتہوار شاید اب بہت آگے نکل چکاہے اب کرسمس ایک تہوار کی بجائے ایک سیزن کا درجہ حاصل کرگیاہے جو لمبے عرصے تک موسم کی طرح رہتا ہے اور لوگ اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں اپنی ذہنی اورمذہبی روحانی تسکین کیلیے ہر روز کچھ نہ کچھ نیا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور جب ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا بھر میں ہزاروں معاشرے قائم ہیں ہر معاشرے میں ایک سال میں سینکڑوں مختلف تہوار منائے جاتے ہیں جس میں روپیہ پیسہ پانی کی طرح بہا یا جاتا ہے لیکن باوجود اس کے دلی و روحانی خوشی کا حصول شاید ان سے مکمل ممکن نہ ہو اور اگلے سال اس کو منانے میں ان کے جذبات بھی ان میں کم سے کم تر نظر آتے ہیں جبکہ ہزاروں سال سے منایا جانے والا کرسمس کا تہوار اب بھی دوسروں سے محبت ایک دوسرے کی رازداری سے مدد کرنے اپنی خوشی میں اضافے کے لیے ان کو اپنے برابر لانے میں مدد کرنے جیسی روایات پر اب بھی قائم ہے کرسمس اب ایک دینے کا موسم بن گیا ہر کوئی گرم جوشی جذبے سے اپنی محبت تحفوں تحائف کے زریعے نچھاور کرتا ہے دیکھنے والوں کے لئے سانتا کلاز کا کردار صرف ٹافیا یا کھانے والے چیزیں دینے والے سے زیادہ نہ ہو لیکن وہ آپ کے بچوں کے چہرے چمکانے ان پر خوشی لانے کے لئے سالوں سے اپنی خدمت اپنے کردار میں کرتا رہا ہے اور اب لاکھوں اس کی پیروی کررہے ہیں ۔پاکستان میں کرسمس اب صرف مسیحیوں تک محدود نہیں رہا مسیحیوں کے اس بڑے تہوار کو سب مل مناتے ہیں چوک چوراہے شاپنگ مال بلڈنگز کو لائٹس سے سجایا جا تا ہے جو واضح پیغام ہوتا ہے کرسمس کا سرد ترین موسم آپ کے سرد جذبات کو گرم کرنے، امن محبت،خوشحالی کو اپنے گرم ترین جذبات سے قائم رکھنے جیسے وسیع تر پیغامات کوکم سے کم الفاظ میں بیان کرنا آسان نہیں ہے لیکن کرسمس ہمیشہ بنی نو انسان کی فلاح بہبود ان کی خوشیوں کا مرکز بنا رہا ہے اور جو میں اب دیکھ چکا ہوں یا دیکھ رہا ہوں آنے والی نسل میں یہ اس سے زیادہ پھل پھول جائے۔حضرت عیسیٰ موعود علیہ السلام کے ظہور سے پہلے یہ غم کا زمانہ سمجھا جاتا تھا ملک پر ظلم کا راج تھا اور ہر ایک کے دل ایک دوسرے سے انتقام اور نفرت سے لبریز تھے۔ حضرت مسیح ؑکے بعد آپ کا پیغام جہاں تک ممکن ہوا پھیل گیا۔تحفہ بانٹنا اور ایک دوسرے کے ساتھ کھانا کھانے سے ہر ایک کو یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ وہ ایک ایسے خاندان کے لیے کتنے شکر گزار ہونے کا وقت ہے سال کا یہ وقت ہے کہ غریبوں کی مدد کرنا سب سے افضل عمل ہے یہ ایک ایسا تہوار ہے جو ہر فرد میں گرم جوشی پھیلاتا ہے لہذا اس کرسمس کو یقینی بنائیں کہ اس سے بھرپور لطف اندوز ہوں اور ہر چیز کے لیے شکر گزار ہوں ؛ کرسمس کی سب کو مبارک ( نوٹ : صاحب مضمون ، پرنسپل سینٹ میریز اکیڈمی راولپنڈی ہیں)

مزیدخبریں