امتیاز اقدس گورایا
imtiazaqdas@gmail.com
اپریل 2024ءکا سورج شعبہ تعلیم میں ایک نئے خواب کی تعبیر لئے طلوع ہوگا۔ انگلستان کا اعلیٰ سطح وفد ایچ ای سی کی چھتری تلے پاکستانی جامعات کے برطانیہ میں کیمپس کھولنے کے انقلاب آفریں پالیسی کو حتمی شکل دے گا۔ مذاکرات ' شرائط اور ایم او یوز پر دستخط ہوگئے تو اگلے مرحلے میں منتخب جامعات کے برطانوی یونیورسٹیاں پاکستان میں بھی کیمپس قائم کرنے کی منصوبہ بندی کریں گی۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام جنوری میں پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کی جامعات کے وائس چانسلرز کا غیر معمولی اجلاس متوقع ہے۔ مجوزہ سفارشات کی روشنی میں سات سمندر پار کی یونیوسٹیوں سے الحاق پالیسی کو منظوری کی قباءپہنائی جائے گی۔ 14 دسمبر کو اخبارنویسوں سے ایک گروہ سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے مزید بتایا کہ جامعات کے معیار بڑھانے اور کوالٹی برقرار رکھنے کے لیے وفاق کے فنڈز ناکافی ہیں۔ صوبائی حکومتوں کو بھی اعلیٰ تعلیم اور تحیقق کے لیے فنڈنگ کرنا پڑے گی ، مزید کہنا تھا سندھ اور پنجاب کے دارالحکومتوں میں جدید ڈیٹا سنٹر قائم کرنے کا ارادہ ہے ان مراکز سے متلاشیاں علم وتحقیق ایک بٹن دبا کر ریسرچ بیس معلومات باآسانی حاصل کرسکیں گے۔
گزشتہ ہفتہ الخیر یونیورسٹی بھمبر آزاد کشمیر میں ہونے والی تعلیمی بیٹھک میں بھی اسی قسم کی تجاویز سامنے لائی گئیں جنہیں باقاعدہ طورپر اعلی حکام کو بھجوانے کا بندوبست کیا گیا۔ نئی تبدیلی اور نئے تقاضوں کے موضوع پر ایک تعمیری کانفرنس کا مسیٹس (اسلام آباد) میں ہوئی۔ ملک بھر سے ماہرین تعلیم اور ماہرین شعبہ جات کی موجودگی نے کانفرنس کو یادگار اور انمنٹ بنا دیا تھا…چوتھی APSUP ریکٹرز کانفرنس تین دسمبر کو کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ اس کاانعقاد ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز آف پاکستان (اے پی ایس یو پی) نے سپیریئر یونیورسٹی، کامسٹیک، ایچ ای سی، پی ایچ ای سی، پریسٹن یونیورسٹی، فاسٹ یونیورسٹی، عبادت یونیورسٹی، اباسین یونیورسٹی، یونیورسٹی آف سیالکوٹ، مائی یونیورسٹی اور آئی یو سی پی ایس ایس کے اشتراک سے کیا تھا۔پروفیسر ڈاکٹر سمیرا رحمان، ریکٹر سپیریئر یونیورسٹی نے کانفرنس کے پس منظر اور مقاصد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کانفرنس کے موضوع پر بھی روشنی ڈالی۔ اس موقع پر اے پی ایس یو پی اسلام آباد چیپڑ کے صدر پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط نے بھی خطاب کیا۔چیئرمین ہائر ایجوکیشن پاکستان ڈاکٹر مختار احمد نے موقع تلاش کرنے کے لیے پاکستانی یونیورسٹیوں کے دنیا بھر کی یونیورسٹیوں کے ساتھ نیٹ ورکنگ کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر مختار اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور دوسری مرتبہ چیرمین ایچ ای سی کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں اس لئے انٹرنیشنل یونیورسٹیز کے وفود جب پاکستان آتے ہیں تو ان کے ساتھ ان ممالک کی تعلیمی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ ان یونیورسٹیز کے ایجوکیشن سسٹم پر بھی تبادلہ خیال ہوتا ہے اور جس سے آگے بڑھنے کے بہت مواقع ملتے ہیں انہوں نے بتایا کہ پچھلے دنوں پاکستانی وفد کے ساتھ سکاٹ لینڈ کی یونیورسٹیوں کے دورے کے موقع پر وہاں اعلیٰ تعلیم سے وابستہ آفیسران نے اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ وہ پاکستان میں اپنی یونیورسٹیوں کے کیمپس کھولنا چاہتے ہیں تو جوابا کہاہمیں تو کوئی اعتراض نہیں ہے مگر کیا آپ پاکستانی یونیورسٹیوں کو بھی یو کے یا سکاٹ لینڈ میں کیمپس کھولنے کی اجازت دیں گے ، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہمارے لئے یہ بھی باعث فخر ہے کہ اب پاکستانی یونیورسٹیاں بھی انٹر نیشنل مارکیٹ میں اپنے آپ کو منوا رہی ہیں جو خوش آئند بات ہے کانفرنس میں دوسرے بہت اہم رکن پروفیسر ڈاکٹر ایم اقبال چوہدری، کوآرڈینیٹر جنرل کامیسیٹس تھے جنہوں نے علم، مہارت اور ہنر کو بانٹنے کے لیے او آئی سی کے رکن ممالک کی یونیورسٹیوں کے ساتھ مشترکہ پروگرام بنانے اور شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ پروفیسر چوہدری اقبال نے ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز آف پاکستان (اے پی ایس یو پی) کو اداروں کے درمیان نیٹ ورکنگ کے لیے کردار ادا کرنے پر سراہا۔ قازقستان کے سفیر جناب یرژان کستافن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کی بنیادی توجہ تعلیم پر ہے۔ انہوں نے خواندگی کی سطح کو بڑھانے اور دنیا اور سلامتی کی صورتحال کے بارے میں آگاہی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا ملک دوطرفہ اور علاقائی تعاون کے لیے کھلا ہے۔ انہوں نے قازقستان کی یونیورسٹیوں کے درمیان او آئی سی ریاستوں کی یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ سہ روزہ ریکٹرز کانفرنس میں تقریباً 150 یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور قیادت نے شرکت کی۔چیرمین مین آل پاکستان پرائیویٹ یونیورسٹیز ڈاکٹر عبدالرحمان چوہدری نے یونیورسٹیوں کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے پر زور دیا اور کہا کہ اب وہ وقت آ گیا ہے کہ ہمیں اپنی یونیورسٹیوں کے کیمپس دوسرے ممالک میں کھولنے کی اجازت ہونی چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ انٹر نیشنل سٹوڈنٹس کے لئے پاکستان کی یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے کے لئے آسانیاں پیدا کرنی ہوں گی ۔