لندن (بی بی سی ڈاٹ کام) امریکی صدر بارک اوباما کی انتظامیہ افغانستان مےں سینئر طالبان رہنماﺅں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کر رہی ہے۔ یہ انکشاف سٹیوکول نے امریکی اخبار نیویارکر مےں کیا ہے۔ نیویارکر کے تازہ شمارے مےں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ اور طالبان قیادت کے درمیان جاری مذاکرات ابھی ابتدائی نوعیت کے ہیں اور انہیں ابھی تک امن مذاکرات کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ امریکہ طالبان کی شرائط جاننا چاہتا ہے انہوں نے یاد دلایا کہ امریکہ اور شمالی ویتنام کے درمیان خفیہ مذاکرات کا آغاز 1968ءمیں ہوا تھا اور امریکہ کی براہِ راست مداخلت کے اختتام کے لیے پیرس معاہدہ 1973ءمیں طے پایا تھا۔ صحافی سٹیو کول کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے خصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک نے اوباما انتظامیہ کو مشورہ دیا تھا کہ وہ طالبان سے براہِ راست مذاکرات کریں اور یہ انہیں کی سفارتی کامیابی ہے کہ ان کی تجویز منظور کر لی گئی اور امریکہ نے طالبان سے براہِ راست مذاکرات کا آغاز کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 22 اگست 1998ءکو طالبان کے امیر ملا عمر نے امریکی وزارتِ خارجہ فون کیا۔