تہران(اے پی اے ) ایران نے کہا ہے کہ چھ عالمی طاقتوں کا گروپ اس کے ایٹمی حقوق کا اعتراف کر لے تو ایٹمی تنازعہ کا سرعت سے حل نکل آئے گا،ایران شام میں جاری بحران کے خاتمے کےلئے کسی بھی بیرونی فوجی مداخلت کے خلاف ہے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین برطانیہ، امریکہ، فرانس، روس اور چین نیز جرمنی 26فروری کو خزاخستان کے الماٹی میں پھر ایٹمی مذاکرات شروع کر رہے ہیں۔وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے کہا کہ اگر ان چھ بڑی طاقتوں نے ایران کے جوہری توانائی کے حق کا تسلیم کرنے جیسے مناسب اور متوازن اقدامات کیے اور خیر سگالی کے جذبہ کا اظہار کیا تو تیزی کے ساتھ تنازعہ طے پایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا جس طرح ایران ایٹمی عدم توسیع معاہدہ کا پابند ہے ٹھیک اسی طرح ایران چاہتا ہے کہ اس کے حقوق بھی برقرار رہیں۔اس لیے مذاکرات میں کوئی بھی دھمکی یا دباﺅ لا حاصل رہے گا اور یقیناً بے سود ثابت ہوگا۔شام میں بحران کا واحد حل صرف سیاسی مذاکرات میں مضمر ہے۔ انہوں نے شام کی حکومت کے مخالفین کو مشورہ دیا کہ تشدد کے بجائے سیاسی طریقے سے اپنے مطالبات کو پیش کریں۔ ترجمان نے شام کے بحران کے بارے میں ایران کے واضح اور شفاف مواقف پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ایران اس بحران کے حل کےلئے کسی بھی فوجی اور بیرونی مداخلت کی مخالفت کرتا رہے گا۔
ہمارے ایٹمی حق کا اعتراف کرلیا جائے تو مسئلہ چٹکی بجاتے ہی حل ہو سکتا ہے: ایران
Feb 20, 2013