رانا تنویر قاسم
مایوسیوں کے اس اندھیرے میں امید کی ایک کرن بن کر ابھرنے والے بلند نظر، مخلص اور باصلاحیت وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف ہمیں توانائی کے متبادل ذرائع کے حصول میں سرگرم عمل دکھائی دیتے ہیں۔ جو اپنے وسائل کو بہترین انداز سے استعمال کر کے پنجاب کو خود انحصاری کی منزل کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ جس کا عملی مظاہرہ انہوں نے گذشتہ دنوں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، کالا شاہ کاکو کیمپس میں سنٹر فار انرجی ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ قائم کر کے کیا ہے، جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے، اگر اسی طرح کے سنٹر دیگر صوبوں میں بھی قائم ہو جائیں تو ملک کو حقیقی معنوں میں اندھیروں سے اجالے کی طرف لے جایا جا سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے سنٹر کے افتتاح کے موقع پر تختی کی نقاب کشائی کرتے ہوئے اس کی کامیابی کے لئے دعا کی اور اس کے مختلف شعبوں اور لیبارٹریوں کا معائنہ کیا اور توانائی کے حصول کے لئے کی جانے والی ان کاوشوں کو سراہا۔ کالا شاہ کاکو کیمپس کے وسیع و عریض لان میں منعقدہ افتتاحی تقریب جب وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف پہنچے تو طلبہ و طالبات نے بڑی گرم جوشی سے ان کا خیر مقدم کیا۔ پنجاب حکومت کے مالی تعاون قائم ہونے والی اس سنٹر کی افتتاحی تقریب سے یو ای ٹی کے وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد اکرم خان نے خطاب کرتے ہوئے سنٹر کے قیام اور اس کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ سنٹر پنجاب میں توانائی کے علوم کے لئے تدریس کا ایک مثالی ادارہ ثابت ہو گا اور توانائی کے حصول کے جدید ذرائع پر تحقیق کرے گا۔ توانائی کے متبادل ذرائع کے حصول کے لئے قائم اس سنٹر کا مقصد پنجاب کے توانائی کے مسائل کو ہنر مندی کے جدید طریقوں سے حل کرنا ہے۔ یہاں توانائی کے ماہرین جدید توانائی کی مختلف اقسام پر تحقیق کریں گے۔ اس سنٹر میں سات شعبے ہوں گے فوٹو وولٹک (پی وی) انرجی ڈویژن -2 سولر تھرمل انرجی ڈویژن -3 ونڈ انرجی ڈویژن -4 بائیو انرجی ڈویژن -5 کول انرجی ڈویژن -6 ہائیڈل انرجی ڈویژن -7 مختلف انرجی ٹیکنالوجی ڈویژن اس کے علاوہ انرجی کے مضمون میں ایم ایس سی، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی کلاسز کا اجراءبھی کیا جا چکا ہے۔ یہ سنٹرنسٹ غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، یو ای ٹی ٹیکسلا، اور پی سی ایس آئی آر سے باہمی تحقیقی تعاون کو بروئے کار لائے گا جو صنعتی شعبے کے لئے ممدو معاون ثابت ہو گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی منزل طے کرنا اور ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونا ہے تو ہمیں تو ہمیں اپنی تمام تر توانائیاں انرجی کی ضروریات پوری کرنے اور متبادل ذرائع توانائی کے حصول پر صرف کرنا ہوں گی۔ جس طرح دہشت گردی ایک اہم چیلنج ہے اسی طرح توانائی کا بحران بھی بہت بھی بہت بڑا مسئلہ ہے۔ توانائی کے مسئلے کو اجتماعی سوچ اپنا کر اور عزم و ہمت کے ساتھ حل کیا جا سکتا ہے۔ اگر آج توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے گئے تو پاکستان اقوام عالم میں ہمیشہ پیچھے رہے گا اور ترقی کا خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔ صورتحال مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں 65 برس گزر گئے بہت باتیں ہوئی لیکن توانائی کے بحران کے حل کے لئے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کے متبادل ذرائع پر فوری کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ توانائی کے بدترین بحران سے عوام کو نجات دلائی جا سکے۔ بدقسمتی سے اسلام آباد میں بیٹھے حکمرانوں نے قوم کے پانچ قیمتی سال ضائع کئے اور ملک میں آج اندھیروں کا راج ہے۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر اس وقت ہونی چاہئے جب چاروں صوبوں کا اس پر اتفاق رائے ہو کیونکہ اب یہ ایک سیاسی مسئلہ بن چکا ہے لہذا ہمیں ان منصوبوں پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے جو معاشی طور پر مفید فوری طور پر قابل عمل ہوں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انجینئرنگ یونیورسٹی کالا شاہ کاکو کیمپس میں سنٹر فار انرجی ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کےلئے پنجاب حکومت نے 30 کروڑ روپے فراہم کئے ہیں اور یہ سنٹر پاکستان اور صوبہ پنجاب کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے اور متبادل ذرائع سے توانائی کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گا۔ وزیراعلیٰ نے قابل عمل ا نرجی کا ماڈل بنانے والی ٹیم کیلئے 2 کروڑ روپے انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جو ماہرین یا طلبا و طالبات قابل عمل انرجی کا ماڈل تیار کریں گے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور انہیں نقد انعام بھی دیا جائے گا۔تقریب سے سیکرٹری انرجی جہاں زیب ان نے بھی خطاب کیا‘ جبکہ تقریب میں معاون خصوصی زعیم حسین قادری‘ کیمپس کوارڈی نیٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد ظفر نون‘ سینئر ڈین پروفیسر ڈاکٹرع بدالستار شاکر‘ پروفیسر ڈاکٹر فیاض حسین شاہ‘ پروفیسر ڈاکٹر فضیلت طاہرہ‘ پروفیسر ڈاکٹر زبیر احمد خان‘ پروفیسر ڈاکٹر اعجاز احمد چودھری‘ پروفیسر ڈاکٹر وقار احمد‘ پروفیسر ڈاکٹر ندیم فیروز‘ پروفیسر ڈاکٹر شاہد رفیق‘ ڈپٹی سیکرٹری انرجی خالد امتیاز رانجھا‘ چیف انجینئر افتخار رندھاوا‘ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران‘ وائس چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خلیق الرحمن وائس چانسلر یونیورسٹی آف ایجوکیشن‘ پروفیسر ڈاکٹر فیض الحسن‘ وائس چانسلر یو ای ٹی ٹیکسلا‘ پروفیسر ڈاکٹر عباس چودھری‘ وائس چانسلر یونیورسٹی آف لاہور‘ پروفیسر ڈاکٹر سلیم شجاع‘ وائس چانسلر ٹیکسٹائل یونیورسٹی فیصل آباد‘ پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد‘ ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشن یو ای ٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد شعیب‘ ڈائریکٹر سٹیڈیز پروفیسر ڈاکٹر غلام عباس انجم‘ رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر محمد عاشق کھرل‘ ارکان قومی و صوبائی اسمبلی میاں جاوید لطیف‘ رانا تنویر حسین‘ رانا افضال‘ خرم گلفام‘ چودھری غلام نبی‘ پیر اشرف رسول‘ رانا تنویر ناصر‘ عرفان ڈوگر‘ وسیم قادر‘ آر پی او شیخوپورہ‘ ڈی سی او شیخوپورہ سمیت فیکلٹی ممبرز پروفیسرز اور طالبات و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔