”این اے 119 پی پی 141“ میں مسلم لیگ ن کی پوزیشن مستحکم

Feb 20, 2013

 لاہور (رپورٹ : سید عدنان فاروق) متوسط ، غریب اور گنجان آبادیوں پر مشتمل قومی اسمبلی کا حلقہ 119 لاہور II مسلم لیگ ن کا قلعہ ہے۔ 90ءسے 2008 تک یہاں مسلم لیگ ن کی بلا شرکت غیرے حکمرانی ہے، اب تک پیپلزپارٹی کوئی الیکشن تو نہیں جیت سکی تاہم ہر بار رنر اپ ضرور رہی، میاںحمزہ شہباز اس قومی اسمبلی میں اس حلقہ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ وہ گزشتہ 2008 ء کے انتخابات میں بلا مقابلہ منتخب ہوئے تھے، پیپلزپارٹی نے اپنے امیدوار زکریا بٹ کو الیکشن سے دستبردار کرا لیا تھا۔ این اے 119کے ذیلی صوبائی حلقے پی پی 141 سے میاں مجتبٰی شجاع الرحمان بھی بلا مقابلہ منتخب ہوئے جبکہ پی پی 142 سے خواجہ سلمان رفیق 31ہزار 326ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ان کے مد مقابل پیپلزپارٹی کے ضمیر احمد کھوکھر نے 82سو95جبکہ ق لیگ کے عظیم حنیف نے 37سو 92ووٹ حاصل کئے۔ 2002کے عام انتخابات میں اسی حلقہ سے مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق نے 43ہزار166ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی جبکہ پیپلزپارٹی کے جہانگیر بدر 21ہزار 193ووٹ لیکر رنر اپ اور مسلم لیگ ق کے میاں عبدالستار 84سو 44ووٹ حاصل کرکے تیسرے نمبر پر رہے، پی پی 141 سے میاں مجتبٰی شجاع 20ہزار 17اور پی پی 142سے خواجہ سعد رفیق 17ہزار 495ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوئے اور جہانگیر بدر 87سو 83سو جبکہ مسلم لیگ ق کے خواجہ راحیل رشید نے 77سو 43ووٹ لئے، خواجہ سعد رفیق کی جانب سے صوبائی اسمبلی سے دستبرداری کے بعد خواجہ سلمان رفیق ضمنی الیکشن میں پی پی 142 حلقہ سے منتخب ہوئے۔ 2002ءکے عام انتخابات سے قبل نئی حلقہ بندی کے بعد حلقہ 92، 95 اور 96کے مختلف علاقوں کو اکٹھا کرکے حلقہ 119 کا وجود عمل میں آیا، یہ علاقہ اپنی کاروباری اہمیت کی وجہ سے بھی مشہور ہے جس میں لاہور کی بڑی مارکیٹیں، لو ہاری، شاہ عالمی، اردو بازار، برانڈرتھ روڈ، مصری شاہ لوہا مارکیٹ ، چمڑہ منڈی اور اعظم کلاتھ مارکیٹ جیسے مشہور کاروباری مقامات ہیں۔ موجودہ حلقہ این اے 119 ماضی کے تین حلقوں کو تقسیم کرکے تشکیل دیا گیا ہے۔ جس میں سابق این اے 92 کا بڑا حصہ فیض باغ، کاچھوپورہ، شادباغ، وسن پورہ، مصری شاہ، سلطان پورہ، فاروق گنج ودیگر علاقے شامل ہیں جبکہ سابق این اے 96 کا گنجان آباد علاقہ اندرون شہر ، سابق این اے 95 کے لنڈا بازار، نسبت روڈ ، گوالمنڈی اور سابق این اے 94 کے کچھ علاقے شامل ہیں۔ ماضی میں ان علاقوں سے مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف، شہباز شریف ، عباس شریف، جنرل (ر) ایم ایچ انصاری، ہمایوں اختر خان ، میاں اظہر اور دیگر منتخب ہو چکے ہیں۔ حلقہ این اے 119 مکمل شہری سیٹ ہے ، جہاں کشمیری اور آرائیں برداریوں کی اکثریت ہے ۔ماضی کی طرح آنے والے انتخابات میں بھی قومی اسمبلی کے اس حلقہ میں مسلم لیگ ن سب سے تگڑی پوزیشن میں ہوگی جہاں آئندہ الیکشن میں پی پی پی کی بجائے پی ٹی آئی اُن کی حریف جماعت کے طور پر ابھرے گی۔ 1990 سے اس حلقہ میں مسلم لیگ ن کے مدمقابل پی پی رنر اپ کے طور پر سامنے آتی رہی، لیکن مختلف وجوہات کی بناءپر اس مرتبہ نمبر دو کی دوڑ میں بھی شامل نہ ہوسکے گی جبکہ پی ٹی آئی اپنا ووٹ بینک بڑھانے لیے مسلسل کوشاں ہے۔ اس حلقہ میں عوام کی اکثریت کا خیال ہے کہ آئندہ الیکشن میں اصل مقابلہ مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے درمیان ہوگا۔ تاہم اس حلقہ میں ن لیگ کی پوزیشن بہت مستحکم ہے جو مخالفین کو کافی ٹف ٹائم دے گی کیونکہ اس حلقہ سے شریف فیملی کا کوئی فرد بھی الیکشن لڑ سکتا ہے۔ اگرچہ 2001 کی لوکل گورنمنٹ سسٹم کے تحت علاقہ میں پچھلی دہائی میںخاطر خواہ ترقیاتی کام ہوئے تاہم اس حلقہ کے کئی علاقے ابھی بھی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں، مصری شاہ کا علاقہ بالخصوص چوک ناخدا سے تاج پورہ گرا¶نڈ جانے والی سڑک ہلکی بارش سے بھی دریا کا منظر پیش کرنے لگتی ہے۔ مصری شاہ سکریپ مارکیٹ میں کئی روڈ ٹوٹے پھوٹے ہیں، جب کہ زیادہ تر علاقوں میں ٹریفک کا مسئلہ ایک جن کا روپ دھار چکا ہے۔

مزیدخبریں