لاہور چیمبر آف کامرس نے جتنا شاندار ماحول اپنے ممبران کو دیا ہوا ہے اس کی ایک جھلک صرف اس بات میں نظر آجاتی ہے کہ یہاں مختلف عہدوں پر فائز رہنے والے جب عملی دنیا میں جاتے ہیں تو بڑے بڑے کارنامے انجام دیتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے بھی لاہور چیمبر کی صدارت کے دوران بہت کچھ کہا جس نے انہیں آگے بڑھانے میں بہت مدد کی۔ محمد علی میاں پہلے ایگزیکٹو ممبر بنے پھر نائب صدر اور آخر میں صدارت کے عہدے سے فارغ ہونے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی برائے تجارتی امور مقرر ہوئے اور ایک سال میں حیرت انگیز کامیابیاں حاصل کیں۔ محمد علی میاں نے نوائے وقت کو بتایا ”جب مجھے معاون خصوصی برائے تجارتی امور بنایا گیا تو سب سے اہم ٹاسک یہ دیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) ٹریڈرز ونگ کو منظم کرنا ہے۔ لاہور چیمبر میں بیس سال سیاست کرنے کی وجہ سے لاہور کی تمام مارکیٹوں کے بارے میں مکمل معلومات کے علاوہ تمام تنظیموں کے عہدیداروں سے بھی سلام دعا تھی۔ اس لئے مختلف تنظیموں کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا۔ اب ایک سال کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے میں کہہ سکتا ہوں کہ نہ صرف پورے لاہور میں مسلم لیگ ن ٹریڈرز گروپ کو منظم کر دیا ہے بلکہ پنجاب لیول پر بھی بہت کام کیا ہے اور پورے پنجاب کے دورے کر کے نہ صرف ن لیگ ٹریڈرز گروپ کو منظم کیا ہے بلکہ فعال بھی کیا ہے۔
مختلف ٹریڈرز تنظیمیں صرف اس لئے وجود میں آتی ہیں کہ اجتماعی مسائل حل کرانے میں آسانی رہے اور ایک ہی مسئلہ ہر دکاندار الگ الگ حل کرانے کے لئے پریشان ہوتا رہے ۔ میں نے لاہور میں ایک سال کے اندر اسی ن لیگ ٹریڈرز کے جلسے کئے اور آدھے جلسوں میں مسلم لیگ ن لاہور کے صدر ملک پرویز کو بھی ساتھ رکھا تاکہ وہ اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھ سکیں۔ مارکیٹوں کے جتنے بھی اجتماعی مسائل تھے انہیں ڈی سی او، کمشنر، آئی جی پولیس ، واسا کے ایم ڈی اور دوسرے متعلقہ اداروں کے سربراہوں کو سامنے بٹھا کر نہ صرف حل کرایا بلکہ تاجر تنظیموں کے عہدیداروں کو براہ راست کسی بھی اجتماعی شکایت یا مسئلہ کی شکل میں ان کے ساتھ براہ راست تعلق قائم کرنے کا کہا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ لاہور کی مارکیٹوں میں جہاں ن لیگ ٹریڈرز ونگ مستحکم اورفعال ہوا وہیں دوسری تاجر تنظیموں کے ساتھ بھی خوشوار تعلقات قائم ہو گئے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ہمارا مقصد کسی بھی تاجر ونگ کو ختم کرنا نہیں ہے بلکہ اصل مقصد ہے کہ تاجروں کے جائز مسائل جلد سے جلد حل ہو سکیں اس سلسلہ میں مثال تو بہت سی ہیں لیکن سب سے اہم مسئلہ اس وقت پیدا ہوا جب میٹرو کا منصوبہ مکمل کرتے ہوئے جب سڑکیں کشادہ کی گئیں تو انہیں معاوضوں کی ادائیگی فوری کرنی بہت ضروری تھی، اس مقصد کے لئے میں نے اپنے رفقاءکار کے ساتھ مل کر صرف تین دنوں کے اندر تمام متاثرین کو جن کے کاغذات سوفیصد مکمل تھے انہیں زمین، بنی ہوئی عمارت اور کاروباری ساکھ کی قیمت بھی ادا کروا دی ۔ اس سلسلہ میں وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف ،حمزہ شہبازشریف اور دوسرے افسران نے بہت تعاون کیا ورنہ ماضی کی طرح متاثرین جلوس نکالتے ہوئے نظر آتے تھے۔ اب آئندہ انتخابات میں اپنے لیڈران سے کہاہے کہ پنجاب میں ایک ایم این اے اور دو ایم پی ایز کی سیٹیں تاجروں کو دی جائیں۔