لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا جنرل ہاﺅس اجلاس چودھری ظہیر عباس ایڈووکیٹ کی قرارداد پر غور کےلئے ہوا، جس سے خطاب کرتے ہوئے صدر شہرام سرور چودھری نے کہا کہ 31 دسمبر تک اپنے واجبات ادا کرنے والے ممبران کو حق رائے دہی سے محروم نہیں کیا جا سکتا اور وہ انتخابات میں ووٹ ڈال سکتے ہیں، تاہم چیئرمین الیکشن بورڈ نے ووٹر لسٹ سے انتقال کر جانے والے ممبران کے نام خارج کر دیئے ہیں اور جن ممبران کے ووٹ کا اندراج 2 یا 3 مرتبہ ہو چکا تھا، اس کو ختم کر کے صرف ایک ووٹ کا حق دیا گیا تاکہ جعل سازی سے بچا جا سکے، ہم چیئرمین الیکشن بورڈ کے اس سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بار کونسلز اور ہائیکورٹ بار کی طرف سے جاری شدہ ممبران کے شناختی کارڈ کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور الیکشن کے دوران بار کونسلز اور ہائیکورٹ بار کے شناختی کارڈ دکھا کر ووٹ ڈالا جا سکے گا اور کسی قسم کے اعتراض کی صورت میں بورڈ قومی شناختی کارڈ دکھانے کا کہہ سکتا ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ پولنگ ایریا کے علاوہ جس جس جگہ گزشتہ برسوں میں امیدوار کھانے کا انتظام کرتے ہیں، وہ کر سکیں گے لیکن کھانا صرف ون ڈش دینا ہو گا۔ ملک سعید حسن سابق صدر ہائیکورٹ بار نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن پرنسپل بار ہے اور اس کے انتخابات میں صوبہ بھر کے وکلاءکی بھر پور نمائندگی ہونی چاہئے لہٰذا ان کو لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں حق رائے دہی سے محروم نہیں کرنا چاہئے۔دریں اثناءجنرل ہاﺅس اجلاس میں سید افضل حیدر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کے داماد ڈاکٹر علی حیدر اور نواسے علی مرتضیٰ کے بہیمانہ قتل اوراس سے پہلے سانحہ کوئٹہ میں ہزارہ قبیلے کے89 افراد کے قتل کی پرزور مذمت کی گئی۔