اسلام آباد (ثناء نیوز) سپریم کورٹ نے حکومت کو ایک ماہ میں چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ سربراہ نہ ہونے کے باعث کئی ادارے غیر فعال ہو چکے ہیں ایک ماہ میں چیف الیکشن کمشنر کا تقرر نہ کیا گیا تو پھر عدالت حکم جاری کرے گی جبکہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں ڈھیروں کیس زیر التوا ہیں اس کے جج کو قائم مقام لگا دیا جاتا ہے حکومت حاضر سروس جج کو قائم مقام بنا کر خاموش ہو جاتی ہے حکومت چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے حوالہ سے اپنی ذمہ داری پوری کرے ۔ جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے آئی ایس آئی کے ایک ملازم کی بحالی کے حوالہ سے کیس کی سماعت کی اس دوران یہ بات سامنے آئی کہ فیڈرل سروسز ٹریبونل کا سربراہ نہ ہونے کے باعث اس اہلکار کو وہاں سے ریلیف نہیں مل سکا۔ اس پر جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا اور اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ سے پوچھا کہ کتنے ایسے ادارے ہیں جن کے سربراہان نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری معلومات کے مطابق بہت سے ادارے سربراہان کے بغیر کام کر رہے ہیں بلکہ وہ غیر فعال ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے نہ ہونے کی وجہ سے وہاں ایک فاضل جج کو ذمہ داری نبھانا پڑ رہی ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ حکومت کو یہ پیغام پہنچائیں کہ ایک مہینے کے اندر اندر چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے حوالہ سے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے اگر ایسا نہ ہوا تو پھر ممکن ہے کہ عدالت کو مجبوراً کوئی حکم جاری کرنا پڑے ۔ جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ایسے آئینی ادارے جو بغیر سربراہان کے چل رہے ہیں اٹارنی جنرل ان کے حوالہ سے انہیں رپورٹ پیش کریں ۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ چار مارچ تک اپنی رپورٹ پیش کریں جبکہ عدالت نے آئی ایس آئی کے افسر کی بحالی کے کیس کی مزید سماعت چار اپریل تک ملتوی کر دی ۔