بیجنگ (اے پی پی) پاکستان اور چین نے بدھ کو دوطرفہ تعاون کے پانچ معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔ عظیم عوامی ہال میں معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں صدر مملکت ممنون حسین اور ان کے چینی ہم منصب ژی جن پنگ بھی موجود تھے۔ صدر ممنون حسین اور چینی ہم منصب کے درمیان ون ٹو ون ملاقات اور وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد پاکستان اور چین نے معیشت اور تجارت، علاقائی رابطے، توانائی اور عوامی سطح پر روابط کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے پانچ معاہدوں پر دستخط کئے۔ دونوں صدور نے امید ظاہر کی کہ اس سے پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تعاون کے فروغ اور سٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کرنے میں مدد ملے گی۔ ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون بڑھانے سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر صدر پاکستان نے کہا چین کے ساتھ دوستی پاکستان کی خارجہ سکیورٹی پالیسی کا اہم ستون ہے۔ چینی صدر نے کہا چین کے عوام پاکستانی عوام کے ساتھ گہرے دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں۔ بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں صدر ممنون کے باضابطہ استقبال کی تقریب منعقد ہوئی۔ معاہدوں کے تحت چین نئے ائرپورٹ کی تعمیر اور شاہراہ قراقرم کو اپ گریڈ کرنے میں مدد دے گا جو اقتصادی راہداری کے قیام کی کوششوں کا ایک اہم حصہ ہے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے بدھ کو ’’عظیم دیوار چین‘‘ کا دورہ کیا جو دنیا کے عجائبات میں سے ایک ہے۔ صدر نے ’’دیوار چین‘‘ کے مختلف حصے دیکھے اور اس کے شاہکار فن تعمیر اور تاریخی اہمیت میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔ چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد‘ پاکستان میں چین کے سفیر سن وائی دونگ اور صدر کے وفد کے ارکان بھی ان کے ہمراہ تھے۔ ادھر چین نے پاکستان چین معاشی راہداری پر بھارت کے تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں اسکا موقف بالکل واضح ہے کہ یہ مسئلہ ایک تاریخی حقیقت ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہواشن ینگ نے میڈیا بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان اور چین 2ہزار کلو میٹر لمبی تجارتی راہداری کی تعمیر کا منصویہ رکھتے ہیں، چین امید کرتا ہے کہ پاکستان اور بھارت امن کے جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات اور باہمی مشاورت سے مسئلہ کشمیر کا حل نکالیں گے۔ چینی صدر سے ملاقات میں صدر ممنون نے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری کا شاندار ترقیاتی منصوبہ بھرپور تجارتی و اقتصادی سرگرمی پیدا کرتے ہوئے پورے خطے کو نمایاں طور پر تبدیل کرنے میں معاون ثابت ہو گا اور اس سے دونوں ممالک کے عوام اور خطے کے تقریباً تین ارب لوگوں کے لئے ترقی و خوشحالی کی نئی راہیں کھلیں گی۔ مذاکرات کے دو ادوار کی تفصیلات دیتے ہوئے صدر کی پریس سیکرٹری نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت پاک چین اقتصادی راہداری، رابطہ کاری کو بڑھانے اور تجارتی و سرمایہ کاری روابط کو مزید مستحکم بنانے پر مرکوز رہی۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاک چین تعلقات باہمی اعتماد اور احترام پر مبنی ہیں، دونوں ممالک اہم ایشوز پر یکساں موقف رکھتے ہیں، چین کے ساتھ پائیدار دوستانہ تعلقات پاکستان کی خارجہ اور سکیورٹی پالیسی کا اہم پہلو ہیں۔ بدھ کو یہاں عظیم عوامی ہال میں نیشنل پیپلز کانگریس کی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین زینگ ڈی جیانگ کے ساتھ ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات مضبوط بھائیوں جیسے ہیں۔