اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ خبرنگار+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی مےں پارلیمانی سیکرٹری برائے خزنہ رانا افضل خان نے بتایا کہ مارچ 2016ءمیں مردم شماری شروع کر دی جائے گی‘ اگر فوج کی دستیابی ممکن ہوئی تو مارچ میں ہی شیڈول کے مطابق مردم شماری ہوگی تاہم اگر ضرب عضب کی وجہ سے فوج کی دستیابی نہ ہو سکی تو مردم شماری کا عمل اپریل یا مئی تک جا سکتا ہے۔ اس سلسلے مےں انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں، حکومت بغیر کسی تاخیر کے قومی مردم شماری کیلئے تیار ہے، سکیورٹی کا ضروری انتظامات نہ ہوا تو تاخیر ہو سکتی ہے۔ خانہ شماری بھی ہوگی، سکیورٹی کیلئے فوج کی خدمات حاصل کی جائیں گی، مردم شماری کیلئے بجٹ مختص کر دیا گیا دو اقساط میں ملے گا، ہم چاہتے ہیں قومی مردم شماری میں پولیو مہم جیسے واقعات نہ ہوں اس لئے فوج کی خدمات حاصل کر رہے ہیں ملک کو 166800پلاٹس میں تقیسم کر دیا گیا، صوبائی شماریاتی کمشنرز کا تقرر ہو گیا ہے‘ مردم شماری کا عمل 18 دن تک جاری رہے گا‘ بلوچستان میں سب سے پہلے بلدیاتی انتخابات ہو سکتے ہیں تو مردم شماری میں بھی رکاوٹ نہیں آئے گی۔ ایوان نے پائیدار ترقی کے حصول کیلئے متفقہ قرارداد منظور کرتے ہوئے تمام حکومتوں نجی شعبہ سول سوسائٹی اور میڈیا پر زور دیا کہ دستیاب وسائل سے اس منصوبے میں عملدرآمد میں معاون شراکت دار کے طور پر کردار ادا کریں۔ قرارداد وفاقی وزیر احسن اقبال نے پیش کی۔ متحدہ کے ارکان نے جمعہ کو دوسرے روز بھی ادویات کی قیمتوں میں اضافے اور الطاف حسین کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی کے خلاف احتجاجاً واک آﺅٹ کر دیا۔ ڈپٹی سپیکر نے وزیر مملکت قومی صحت سائرہ افضل تارڑ کو اپوزیشن سے اس معاملے پر بات کرنے کی ہدایت کی۔ قومی اسمبلی کے ایم کیو ایم کے رکن آصف حسین نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا کوئی جواز نہیں، غریب عوام کی معاشی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا، حکومت کو عام آدمی کے مسائل کا کوئی احساس نہیں ہے۔ وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے وفاقی وصوبائی اداروں کے ذمہ ایک کھرب 52ارب 78کروڑ 6لاکھ 81 ہزار 408 روپے واجب الادا ہیں۔ صوبائی اداروں کے عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کرنے کی وجہ سے رقم وصول نہیں ہوپارہی حکومت نے وفاقی صوبوں اور پرائیویٹ اداروں سے مجموعی طور پر 652 ارب کے بجلی کے واجبات وصول کرنے ہیں۔ ہر سال 29ملین ایکڑ فٹ پانی ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے سمندر میں ضائع ہوجاتا ہے کالا باغ ڈیم اور اکھوڑی ڈیم پر صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہے اگر کالا باغ ڈیم اور اکھوڑی ڈیم بن جاتے تو ہم چالیس ملین ایکڑ فٹ پانی جمع کرسکتے ہیں ڈیموں پر اتفاق رائے پیدا نہ کیا گیا تو پاکستان پانی کی کمی کا شکار ممالک میں جلد شامل ہوجائے گا۔ سابق وزیراعظم میر ظفر اﷲ خان جمالی نے کہا ہے کہ حکومت نیب کے خلاف ڈنڈا چلا رہی ہے اس کی کیا ضرورت پڑ گئی نیب تو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے خود مل کر بنایا تھا، قومی اداروں کی نجکاری کا مخالف ہوں اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں پی آئی اے اور پی ٹی سی ایل کی نجکاری سے انکار کر دیا تھا‘ میرے بعد 15 دنوں میں پی ٹی سی ایل کو فروخت کردیا گیا‘ میثاق جمہوریت پر دستخط کرنے والے اب لڑرہے ہیں‘ قرضوں سے کب تک ملک چلائیں گے اپنے پیروں پر کھڑا ہونا پڑے گا ورنہ یوں لڑکھڑاتے رہیں گے۔ نوازشریف سچ بولیں بیس کروڑ عوام کے سامنے سچ بولا جائے تو بہتر ہوگا۔ عذرا فضل نے کہا کہ پاکستان کو پھانسی دینے والے ملکوں میں تیسرا نمبر ملا ہے گزشتہ ماہ 324 لوگوں کو پھانسی دی گئی صرف 39دہشت گرد تھے باقی دیگر جرائم میں تھے اس میں غلط ٹرائل کے شکار بھی ہیں بے قصور لوگوں کو پھانسیاں دی جارہی ہیں کیا ہم غور کریں گے کہ یہ پالیسی درست ہے یا غلط، پھانسیوں سے دہشت گردی پر کوئی فرق نہیں پڑا صرف ضرب عضب سے کچھ فرق پڑا ۔ شیریں مزاری نے کہا کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں طے ہوا تھا کہ صدارتی خطاب پر بحث سمیٹیں گے مگر لمبا ہو رہا ہے۔ عیسیٰ نوری نے کہا کہ مردم شماری کی تیاریاں کی جارہی ہیں مگر بلوچستان میں سکیورٹی کی صورتحال کی وجہ سے مردم شماری کرانا ممکن دکھائی نہیں دے رہے بلوچستان میں ضمنی انتخابات بھی ممکن نہیں ہو سکے تھے مگر نتائج مرتب کرکے اعلان کرا دیئے گئے۔ افغان مہاجرین کی وجہ سے بھی مشکلات ہوں گی پہلے فیصلہ کرنا ہوگا کہ آباد کار کون ہے اور مہاجر کون ہے گوادر کے لوگوں کو خدشہ ہے کہ وہاں سے مقامی لوگوں کو بے دخل کیا جائے گا یہ خدشہ دور کرنے کی ضرورت ہے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بعض لوگ بلوچستان میں مردم شماری کی مخالفت کر رہے ہیں اور وجہ یہ بتا رہے ہیں کہ افغان مہاجرین رجسٹرڈ ہو جائیں گے انگریزوں کے قیام پاکستان سے قبل گزٹ میں کوئٹہ کو پختون سٹی قرار دیا گیا وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ گوادر منصوبہ مکمل ہونے پر گوادر میں تعلیم صحت اور روزگار کے مواقع پیدا ہونگے اس سال ستمبر سے مغربی روٹ پر یونیورسٹی قائم ہوگی۔ وزارت مذہبی امور نے بتایا کہ حج 2015ءکے دوران حج درخواستوں کی مد کل 19 ارب 26 کروڑ 70 لاکھ روپے وصول ہوئے جن پر 29کروڑ 52 لاکھ 60 ہزار روپے بنکوں سے منافع لے کر عازمین کے فلاحی فنڈ اکاﺅنٹ میں جمع کرایا گیا۔ مالی قرضہ پالیسی گوشوارے 2015-16ءقومی اسمبلی میں پیش کر دئیے گئے۔
قومی اسمبلی