اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے روشنی میں ایران کے خلاف عائد کی جانے والی تمام پابندیاں ختم کردی ہیں۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے ایٹمی سمجھوتے کے بعد اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے عائد کی جانے والی پابندیاں اٹھانے کی منظوری دی تھی اس بات کا فیصلہ بین الوزارتی اجلاس میں کیا گیا۔ جو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں منعقد ہوا۔ بعد ازاں وزارت خارجہ نے اس سلسلہ میں باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ اس کے تحت ایران کے ساتھ پاکستان کے تمام معاشی اور کمرشل تعلقات بحال ہو جائیں گے۔ سرمایہ کار کی تجارت، ٹیکنالوجی، بنکنگ، فنانس اور توانائی کے شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان اب معمول کے مطابق سرگرمیاں کی جا سکیں گی۔ وزارت خارجہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو موثر بنانے کے لئے جتنے بھی نوٹیفکیشن تھے، غیرمو¿ثر کردیئے گئے ہیں۔ پاکستان نے ایران، یورپی یونین، چین، امریکہ، جرمنی، فرانس، برطانیہ اور روس کے درمیان مشترکہ جامع ایکشن کے پروگرام (جے سی پی او اے) کا خیرمقدم کیا ہے۔ پاکستان نے ایکشن پروگرام پر عملدرآمد کے لئے ایران کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی بھی تعریف کی ہے۔ پابندیاں اٹھنے کے بعد پاکستان، ایران کے درمیان تجارتی اور معاشی تعلقات کو عروج حاصل ہوگا۔ اس سے دونوں ممالک اس قابل ہو جائیں گے کہ وہ دوطرفہ اور کثیرالاقوامی معاہدوں میں نئی جان پیدا کریں اور بنکنگ، فنانس، صنعت اور توانائی سمیت کئی شعبوں میں تعاون اور سرمایہ کاری کو فروغ دیں۔ وزارت خزانہ کے مطابق پابندیاں اٹھائے جانے سے دونوں ملکوں میں کئی شعبہ میں تعلقات بحال ہو جائیں گے۔
اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان کی طرف سے ایران کے خلاف عائد پابندیاں ختم ہو گئیں جس سے پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر عملدرآمد کی راہ ہموار ہو گئی لیکن امریکہ کے دباﺅ کے پیش نظر پاکستانی قیادت کو پائپ لائن بچھانے کے لئے سیاسی عزم دکھانا ہوگا، پاکستانی برآمدات کو ایک نئی منڈی مل سکتی ہے تاہم انفراسٹرکچر کے مسائل، بنکنگ کی سہولیات کے فقدان کے باعث فوری نتائج حاصل نہیں ہو سکیں گے، ایران پر پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد نمبر 2231 میں ایک مکمل نظام الاوقات دیا گیا ہے جس کے تحت ایران پر سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 1696، 1737، 1747، 1803، 1835، 1929اور 2224 کے تحت عائد پابندیاں ختم ہوئی ہیں، پابندیوں کا تعلق ایرانی تجارت، کمرشل تعلقات، درآمد وبرآمد، تیل کی فروخت اور دوسرے معاملات سے تھا، پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد میں کہا گیا کہ پابندیوں کا خاتمہ طے شدہ معاہدہ میں درج ”جائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن“ پر عملدرآمد سے مشروط ہوں گے، 2023ءمیں آئی اے ای سلامتی کونسل کو رپورٹ دے گی کہ ایران میں تمام ایٹمی مواد پرامن مقاصد کے لئے استعمال ہو رہا ہے جبکہ 2025 میں قرارداد نمبر 2231 معاہدہ پر کامیاب عملدرآمد کی صورت میں غیر موثر ہو جائےں گے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ہر 6 ماہ کے بعد قرارداد 2231 پر عمل کی رپورٹ سلامتی کونسل کو دیں گے، گزشتہ دنوں امریکہ کے نائب وزیر خارجہ برائے توانائی نے پاکستان کے دورہ میں سوال پر کہ کیا امریکہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی حمایت کرے گا کہا تھا کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیاں برقرار رہیں گی پاکستان کو متبادل آپشن کو دیکھنا چاہیے ،امریکہ کو ایرانی گیس لائن منصوبے سے منسلک ایک ذیلی منصوبے کے تحت کراچی سے گیس لائن لاہور تک بچھائے جانے پر بھی اعتراض ہے امریکی وزیر نائب خارجہ کا کہنا تھا اس منصوبے میں شامل روسی کمپنی پر بھی امریکی پابندیاں ہیں۔ پاکستان کو متبادل ذرائع سے مالی وسائل تلاش کرنا ہوں گے کیونکہ امریکہ اور اس کے زیراثر کثیر الاقوامی ادارے اس منصوبے کے لئے مالی وسائل دینے کے لئے تیار نہیں ہوں گے۔ذرائع کے مطابق امریکہ کا یہ رویہ منصوبے میں آڑے آ سکتا ہے۔ پاکستان اور ایران دوطرفہ تجارت بڑھانے میں بھی متعدد رکاوٹیں ہیں۔ پاکستان اب تک ایرانی سرحد کے ساتھ چمن اور دوسرے تجارتی پوائنٹس کو تاحال ترقی نہیں دے سکا پاکستان اور ایران کے درمیان بنکنگ چینل بھی موجود نہیں۔ ایران کے مرکزی بینک کی پاکستان میں شاخ کھولنے یا کسی پاکستانی بینک کی تہران میں شاخ کھولنے کی جانب اب جلد ازجلد پیشرفت کرنا پڑے گی۔ پاکستان اور ایران کے درمیان ترجیحی تجارت کا سمجھوتہ 2006ءسے متحرک ہے تاہم یہ کوئی فائدہ نہیں دے سکا۔ پاکستان نے ایران کو 5سال کے عرصہ میں باہمی تجارت کے 5 بلین ڈالر سالانہ تک بڑھانے کا روڈمیپ دیا ہوا ہے جس پر ایرانی جواب کا انتظار ہے۔ ایرانی مارکیٹ میں اس وقت بھارت چھایا ہوا ہے۔ جس نے تیل کے بدلے اپنی اجناس ایران بھیجنا شروع کیں۔ اس طرح پاکستانی چاول کی جگہ بھارتی چاول نے لے لی۔ پاکستان اور ایران کے درمیان پی ٹی اے اس وجہ سے بھی غیرموثر رہا کہ ایران گاہے بگاہے پاکستانی زرعی منصوعات پر بھاری ڈیوٹی لگا رہا ہے جس سے پاکستانی برآمدات متاثر ہوتی ہیں۔ وزیر فوڈ سکیورٹی زرعی برآمدات میں حائل ایرانی رکاوٹوں کے دور کرنے کے لئے جلد ایران کا دورہ بھی کرنے والے ہیں۔ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت کے سودوں کی ادائیگی کے لئے خصوصی میکنزم تیار کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئیں ہیں۔
امریکہ/ رکاوٹیں
پاکستان نے ایران سے پابندیاں اٹھا لیں : گیس منصوبے کی راہ ہموار امریکی دباﺅ آڑے آ سکتا ہے : ذرائع
Feb 20, 2016